غزل

  1. بافقیہ

    فکر و غم نے ہمیں نڈھال کیا

    فکر و غم نے ہمیں نڈھال کیا ذات کو اپنی پائمال کیا ہو کے برباد ، خانہ بر انداز اس پری رو کو مالا مال کیا تو جو ہوتا تو عیش سے کٹتی تیرے جانے نے پُر ملال کیا بے غرض تھے مگر زمانے نے ہم کو بکرا سمجھ حلال کیا ہے زلیخا ولیک یوسف نے حُسن کی ساکھ کو بحال کیا ثقلین یوسف
  2. عاطف ملک

    غزل: لاؤں میں ایسے لفظ کہاں سے ترے لیے

    چند اشعار معزز اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔شاید کوئی شعر آپ کو پسند آ جائے۔ نکلے نہ ہوں کسی بھی زباں سے ترے لیے لاؤں میں ایسے لفظ کہاں سے ترے لیے جذبات جن کو دل میں چھپائے ہوئے تھا میں نکھرے ہیں میرے حسنِ بیاں سے، ترے لیے اک بار میرے دل میں ذرا جھانک کر تو دیکھ چاہت ہے بڑھ کے...
  3. بافقیہ

    کہکشاں

    صالح ادب کی تعمیر و تشکیل میں نعت خوانوں ، موسیقاروں اور خوش نواؤں کا حصہ فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آج بڑی مشکل سے معیاری کلام سماعت سے ٹکراتا ہے۔ اور اگر معیاری کلام، صحت تلفظ اور خوب صورت لب و لہجے کے ساتھ سماعت کے پردے میں سمائے تو جی بلیوں اچھلنے لگتا ہے۔ اور احساسات، جذبات اور کیفیات کا ایک...
  4. عاطف ملک

    غزل: تُو نے دیکھا ہی نہیں مڑ کر کبھی جانے کے بعد

    ایک اور کاوش محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔ عشق کی حدت سے میرے دل کو گرمانے کے بعد تُو نے دیکھا ہی نہیں مڑ کر کبھی جانے کے بعد جو ہوا ہرگز نہیں اس میں کوئی میرا قصور وہ یہی کہتا ہے مجھ پر ہر ستم ڈھانے کے بعد تنگ آ کر توڑ ڈالا آج پھر اک آئنہ اپنے چہرے میں وہی صورت نظر آنے کے...
  5. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل۔۔۔۔

    سمجھیے جیسے مر گیا ہوں میں خود سے خود ہی بچھڑ گیا ہوں میں آپ کو کیا بتاؤں حال اپنا اپنی قسمت سے لڑ گیا ہوں میں جانتا تھا وفا نہیں ملنی پھر بھی ان ہی پہ مر گیا ہوں میں دیکھ کر خود کو آج آئینے میں ایک بار پھر بکھر گیا ہوں میں ان کا اب ذکر بھی نہیں کرتا لگ رہا ہے بگڑ گیا ہوں میں اب کسی سے...
  6. محمد فخر سعید

    تازہ غزل برائے اصلاح

    جو تیری بات سنیں ان سے نبھا کیوں نہیں کرتے؟ جو تجھے چاہتے ہیں ان سے وفا کیوں نہیں کرتے؟ ہر کسی سے ہے تمہیں ذوق شناسائی مگر سن تم کسی ایک ہی چہرے پہ ڈٹا کیوں نہیں کرتے؟ یہ تمہاری ہے ادا یا کہ جلانا ہمیں مقصود تم رقیبوں سے مری جان بچا کیوں نہیں کرتے؟ ہجر کے دور کی تلخی ہے، بُجھے رہتے ہیں تم مرے...
  7. محمد فخر سعید

    اصلاح کیجیئے۔۔۔

    یادِ ماضی کو ہم سے جدا نہ کرو میرا دو پل کا جیون تباہ نہ کرو وہ کریں یاد ہم کو ہے ان کا کرم وہ جو نہ بھی کریں تو گلا نہ کرو گر ہمیں وصل کا خوب ہے انتظار وہ تو کہتے ہیں ہم سے ملا نہ کرو ہم نے چاہا ہے انکو اور کہہ بھی دیا اور وہ کہتے ہیں یہ سب کہا نہ کرو یہ غزل ہم نے لکھی تیرے نام ہے آپ مجھ پے...
  8. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب غزل ۔۔۔

    ہجر میں ہم نے صنم جتنے زخم جھیلے ہیں پوچھیے مت! سبھی یہ آپ کے وسیلے ہیں کبھی چاہو، تو آ جانا! ہمارے پاس کہ اب بھی تمہارے بن، قسم تیری! بہت زیادہ اکیلے ہیں بھلے ہی عشق سننے میں بہت بے کار لگتا ہے سبھی گلشن کے رنگ و ڈھنگ اسی سے ہی سجیلے ہیں ہمیں تو یاد ہے اب بھی تمہارا روٹھ کر کہنا چلے جاؤ کہ...
  9. محمد فخر سعید

    اصلاح طلب ایک اور غزل

    نگاہ تم سے ملا کر ہم مئے خانہ بھول جاتے ہیں تمہیں پا کر قسم تیری زمانہ بھول جاتے ہیں تیرے رخسار کی شوخی اثر کرتی ہے بھنوروں پر کہ ان کی مست رنگت سے وہ کلیاں بھول جاتے ہیں ہمیں جب بھی کبھی آیا ہے غصہ اُس کی باتوں پر وہ چہرہ پھول سا دیکھیں تو غصہ بھول جاتے ہیں کِیا کیا کچھ نہیں ہم نے سبھی کچھ...
  10. محمد فخر سعید

    اصلاح چاہتے ہیں

    فخر اس ہنر میں کب سے کمال رکھتا ہے آنکھ میں نیند نہیں، خواب پال رکھتا ہے ہم نے چاہا ہے انہیں ، ان کو اس سے کیا مطلب وہ تو باتوں سے ہمیں خوب ٹال رکھتا ہے کس طرح دردِ دل چہرے سے عیاں ہو تیرا کہ تُو غم میں بھی تبسم بحال رکھتا ہے ایک فرقہ ہے مکمل ہمارے یاروں کا جان سے بڑھ کے ہمارا خیال رکھتا ہے...
  11. محمد فخر سعید

    اصلاح کر کے راہنمائی طلب ہے۔

    اک روز تیرے ساتھ گھر آباد کریں گے ویران دل کو دم تیرے سے شاد کریں گے چپ رہ کے صبر کر اور یاد کیے جا وہ لوگ تجھے مرضیوں سے یاد کریں گے ہاں پیار انہیں ہم سے ہے اور بے حساب ہے اب اُن سے بھی ہم وقت کی فریاد کریں گے؟ اپنے لگائے زخم پر خود ہی کریں پٹی اب دوست اِس سے بڑھ کے کیا اِمداد کریں گے؟ ہم...
  12. عاطف ملک

    کسی نے آج یہ پوچھا ہے مجھ سے، میرا کیا ہے وہ

    چند تک بندیاں محفلین کی خدمت میں۔ بشر ہے یا مَلَک ہے، داس ہے یا دیوتا ہے وہ مجھے اس سے غرض کوئی نہیں ہے، گر مِرا ہے وہ حسیں، دلکش، پری وش، آئینہ رو، دل رُبا ہے وہ مری چاہت، تمنا، آرزو، الفت، رضا ہے وہ مِری سانسوں کی سرگم، دل کی دھڑکن کی صدا ہے وہ مری خاموشیوں میں گیت بن کر گونجتا ہے وہ مری...
  13. عاطف ملک

    غزل: میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے

    چند تُک بندیاں اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے کسی کو ڈھونڈنے پر بھی مرا پتا نہ ملے تلاش اب کے ہے ایسے جہان کی کہ جہاں بس ایک تُو ہو، مجھے کوئی دوسرا نہ ملے خوشی تو خیر ہماری تجھی سے تھی منسوب ہمیں تو غم بھی ترے غم کے ماسوا نہ ملے تمہارے شہر میں...
  14. عاطف ملک

    اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ

    محفل میں آنے جانے کے بہانے کے طور پر ایک کاوش محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔شاید ایک آدھ شعر کسی کو پسند آجائے۔بہتری کیلیے کوئی صلاح ہو تو ضرور دیجیے گا۔ اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ اتنی سی کہانی ہے اتنا سا ہے افسانہ سب ہی سے تعلق ہے میرا تو رقیبانہ ہر ایک ترا عاشق ہر اک ترا دیوانہ ان مست...
  15. محمد خلیل الرحمٰن

    تبصرہ کتب محمد حفیظ الرحمٰن کا پہلا شعری مجموعہ اعجاز عبید صاحب نے شائع کردیا

    اردو محفل کے رُکن اور شاعر ، اور ہمارے چھوٹے بھائی محمد حفیظ الرحمٰن کا ہپلا شعری مجموعہ ’’سردیوں کی دھوپ‘‘ جناب استادِ محترم اعجاز عبید صاحب نے آن لائن شائع کردیا ہے۔ پڑھ کر حفیظ کی شاعری اور اس پر ہمارے پیش لفظ پر اپنی قیمتی رائے سے ممنون فرمائیے۔ مفت اردو کتابیں: سردیوں کی دھوپ ۔۔۔ محمد...
  16. عاطف ملک

    ایک کاوش: دل مرا اس سے اٹھ گیا ہوتا

    ویسے تو آج کل مصروفیت کے باعث شعر کہنا کارِ دشوار ہے لیکن بقول مظفرؔ وارثی "کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن"،سو تقریباً زبردستی کی ایک کاوش پیش ہے۔احباب کی رائے کا منتظر۔ دل مرا اس سے اٹھ گیا ہوتا کاش وہ شخص بے وفا ہوتا لمحہ لمحہ خیال آتا ہے یوں نہ ہوتا اگر تو کیا ہوتا اس کے غم سے...
  17. مقبول

    غزل

    دوستوں سے ادھار لیتا ہوں یوں مہینہ گذار لیتا ہوں اِس غریبی میں اُس کو پانے کی دل کی خواہش کو مار لیتا ہوں جب مرے بس میں کُچھ نہیں رہتا تب خدا کو پکار لیتا ہوں پیار کے زہر میں بُجھے خنجر روز دل میں اتار لیتا ہوں آئے جس در سے بھی...
  18. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد غزل: جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں

    جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں مجھ سے سنا نہیں گیا تیز ہوا کے شور میں میں بھی تجھے نہ سن سکا، تو بھی مجھے نہ سن سکا تجھ سے ہوا مکالمہ تیز ہوا کے شور میں کشتیوں والے بے خبر بڑھتے رہے بھنور کی سمت اور میں چیختا رہا تیز ہوا کے شور میں میری زبانِ آتشیں لَو تھی مرے چراغ کی میرا چراغ چپ نہ...
  19. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد غزل: شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے

    شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے گھر کا گھر جاگتا ہے برسوں سے جانے کیا ہے کہ اس ندی کے پار اک دیا جل رہا ہے برسوں سے چلنے والے رکے رہیں کب تک راستہ بن رہا ہے برسوں سے روز مل کر بھی کم نہیں ہوتا دل میں وہ فاصلہ ہے برسوں سے اب کے طرزِ تعلقات ہے اور یوں تو وہ آشنا ہے برسوں سے سوچ یہ ختم ہو نہ جائے...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: مجھ سے ہٹ کر دیکھیے، مجھ کو بھلا کر دیکھیے ٭ مفتی تقی عثمانی

    مجھ سے ہٹ کر دیکھیے، مجھ کو بھلا کر دیکھیے میری الفت کا فسوں کچھ دور جا کر دیکھیے آئنے کے جھوٹ پر ہرگز نہ کیجیے اعتبار اپنے جلووں کو مری خلوت میں آ کر دیکھیے کیمیا تاثیر ہے یہ ذرّۂ ناچیز دل گر کسی کی یاد میں اس کو مٹا کر دیکھیے مرگِ کیفِ عشق ہے ہنگامۂ روزِ وصال دردِ الفت کا مزا فرقت میں جا کر...
Top