ایک کاوش استادِ محترم اور احباب کے ذوق کی نذر:
خلق میں ایک ہی تو نام نہیں
شاعری اس ہی پر تمام نہیں
اب وہ پہلے سے صبح و شام نہیں
اس کی گلیوں میں اب قیام نہیں
آج ہم ہو گئے خفا اس سے
یہ بھی چاہت کا تو مقام نہیں
کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو
کیا ہمیں اور کوئی کام نہیں
دل کے بدلے میں دل ملے بھی...