غزل

  1. محمداحمد

    فراز تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی

    آج فراز کی یہ غزل سننے کا اتفاق ہوا۔ اچھی لگی۔ غزل تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی ہم آ گئے ہیں تہہِ دام تو نصیب اپنا وگرنہ اُس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::۱ِک قیامت سی بپا حالت میں ::::Shafiq-Khalish

    غزل کرب چہرے کا چھپاتے کیسے پُر مُسرّت ہیں جتاتے کیسے ہونٹ بھینچے تھے غَم و رِقَّت نے مسکراہٹ سی سجاتے کیسے بعد مُدّت کی خبرگیری پر اشک آنکھوں کے بچاتے کیسے دوستی میں رہے برباد نہ کم ! دشمنی کرتے نبھاتے کیسے درد و سوزش سے نہ تھا آسودہ دِل تصور سے لُبھاتے کیسے اِک قیامت سی بَپا حالت میں...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::وفورِ عِشق سے بانہوں میں بھر لیا تھا تمھیں::::Shafiq-Knalish

    غزل وفورِ عِشق سے بانہوں میں بھر لیا تھا تمھیں اگرچہ عُمر سے اِک دوست کر لیا تھا تمھیں رَہے کچھ ایسے تھے حالات، مَیں سمجھ نہ سکا! پِھر اُس پہ، عِشق میں بھی سہل تر لیا تھا تمھیں کسی بھی بات کا کیونکر یقیں نہیں تھا مجھے خُدا ہی جانے، جو آشفتہ سر لیا تھا تمھیں اگرچہ مشورے بالکل گراں نہیں...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::عِلم کب مُفت میں ہاتھ آئے خلشؔ::::Shafiq.Khalish

    غزل وَسوَسوں کا اُنھیں غلبہ دینا! چاہیں سوچوں پہ بھی پہرہ دینا وہ سلاسل ہیں، نہ پہرہ دینا چاہے دِل ضُعف کو تمغہ دینا ٹھہری شُہرت سے حَسِینوں کی رَوِش! حُسن کے سِحْر سے دھوکہ دینا خود کو دینے سا تو دُشوار نہیں اُن کا ہر بات پہ طعنہ دینا بُھولے کب ہیں رُخِ مہتاب کا ہم ! اوّل اوّل کا وہ...
  5. طارق شاہ

    شارقؔ جمال :۔مَیں بھی کتنے کمال تک پُہنچا۔:

    غزل تیرے حُسن و جمال تک پُہنچا میں بھی، کتِنے کمال تک پُہنچا بعد مُدّت کے ذہنِ آشُفتہ ! ایک نازُک خیال تک پُہنچا اے مِرے شَوقِ بے مِثال! مجھے آج، اُس بے مِثال تک پُہنچا اِک زوالِ عرُوج سے ہو کر مَیں عرُوجِ زوال تک پُہنچا ذہْن آزاد ہو گیا میرا جب یَقِیں اِحتمال تک پُہنچا تذکرہ حُسن کے...
  6. طارق شاہ

    جون ایلیا : اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں :

    غزل جون ایلیا اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں سب کے دِل سے اُتر گیا ہُوں مَیں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کرُوں! سُن رہا ہُوں کہ گھر گیا ہُوں مَیں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہُوں مَیں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر گیا ہُوں مَیں وہی ناز و ادا وہی غمزے سر بہ...
  7. طارق شاہ

    اقبال عظیم :آپ میری طبیعت سے واقف نہیں، مُجھ کو بے جا تکلّف کی عادت نہیں :

    غزل اقبال عظیم آپ میری طبیعت سے واقف نہیں، مُجھ کو بے جا تکلّف کی عادت نہیں مُجھ کو پُرسِش کی پہلے بھی خواہش نہ تھی، اور پُرسِش کی اب بھی ضرُورت نہیں یُوں سَرِ راہ بھی پُرسِشِ حال کی، اِس زمانے میں فُرصت کسی کو کہاں! آپ سے یہ مُلاقات رسمی سَہِی، اِتنی زحمت بھی کُُچھ کم عِنایت نہیں آپ...
  8. bhatkal

    زندگی میں کمی سی لگتی ہے ۔ غزل سید ابوبکر مالکی

    زندگی میں کمی سی لگتی ہے یہ مجھے اجنبی سی لگتی ہے ایک لمحہ ہوا جدا ہو کر مجھ کو لیکن صدی سی لگتی ہے گھر جلانا تو ان کا پیشہ ہے ان کو یہ روشنی سی لگتی ہے دل میں جذبہ نہیں ہے الفت کا رہبری رہزنی سی لگتی ہے بے قراری ، گھٹن ، تیری چاہت مجھ کو یہ عاشقی سی لگتی ہے درد کی داستان لکھتا ہوں ان کو یہ...
  9. bhatkal

    غزل سید ابوبکر مالکی

    جو مجھے کبھی بھی نہ مل سکی مجھے اس خوشی کی تلاش ہے میں خود اپنے آپ کو جان لوں اسی آگہی کی تلاش ہے تیری عمر بھر رہی جستجو میں تجھے کبھی بھی نہ پا سکا میں تو ہوں بقید حیات پرمجھے زندگی کی تلاش ہے میں اکیلا خوش ہوں تو کچھ نہیں مجھے ہر کسی کا خیال ہے جو ہو خستہ حال بھی خوش اگر مجھے اس خوشی کی تلاش...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: کہنے کا زور و شور سے اُن پر اثر نہ ہو :::::shafiq khalish

    غزل شفیق خلشؔ کہنے کا زور و شور سے اُن پر اثر نہ ہو سُن کر بھی یُوں رہیں وہ کہ جیسے خبر نہ ہو شرمِندۂ عَمل ہُوں کہ صرفِ نظر نہ ہو دِل سے وہ بے بسی ہے کہ صُورت دِگر نہ ہو کوشش رہے اگرچہ، کوئی لمحۂ حیات! خود میں خیال اُن کا لیے جلوہ گر نہ ہو اِک اِلتماس تجھ سے بھی ایّامِ خُوب رفت! صُحبت...
  11. طارق شاہ

    جلیل حسن جلیلؔ (مانکپوری) :::: چال سے فتنۂ خوابیدہ جگاتے آئے-- Jaleel Hasan Jaleel Manakpoori

    غزل جلیل حسن جلیؔل چال سے فتنۂ خوابیدہ جگاتے آئے! آپ، جب آئے قیامت ہی اُٹھاتے آئے نالۂ گرم نے، اِتنا نہ کِیا تھا رُسوا اشک کمبخت تو، اور آگ لگاتے آئے دِل کو مَیں اُن کی نِگاہوں سے بچاتا، کیونکر دُور سے، تِیر نِشانے پہ لگاتے آئے آئے ہم سُوئے قَفس ، چھوڑ کے جب گُلشن کو آہ سے آگ نشیمن میں...
  12. سید عاطف علی

    ایک غزل ۔ بیادِ خواجہ میر درد ۔ کوئی بتلائے کیا یہ غم کم ہے

    ایک غزل پیش ہے غزل ۔۔۔ کوئی بتلائے کیا یہ غم کم ہے وہ بھی کہتے ہیں تجھ کو کیا غم ہے مجھ کو ہر شے سے وہ مقدّم ہے آرزو دل میں جو مجسّم ہے دل کا آئینہ ہو اگر صیقل ہاتھ میں تیرے ساغر جم ہے کچھ منازل ہیں زیست کی جن میں نہ کوئی بدرقہ نہ ہمدم ہے عہد طفلی گیا، شباب گیا زندگی ہے کہ اب بھی...
  13. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری :::تِرا جمال بھی ہے آج اِک جہانِ فِراق:::

    غزل فِراق گورکھپُوری تِرا جمال بھی ہے آج، اِک جہانِ فِراق نِگاہِ لُطف و کرم خود ہے تر جمانِ فِراق فضا جہانِ محبّت کی جِن سے تھی رنگِیں تجھے بھی یاد کچھ آئے وہ، شادمانِ فِراق نظر بچا کے جنھیں برقِ حُسن چھوڑ گئی مِلے نہ زخمِ نہاں میں بھی وہ نشانِ فِراق نِگاہِ ناز تِری تھی تمام قَول و قَسَم کسی...
  14. سید عاطف علی

    ایک تازہ غزل ۔۔۔پڑ گیا کس سے واسطہ میرا

    ۔۔۔غزل۔۔۔ سن کے بولے وہ مدعا میرا پڑ گیا کس سے واسطہ میرا جس نے دیکھا اسی نے منہ پھیرا تم ہی سن لیتے ماجرا میرا اب تو اٹھتے ہیں عادتاََ پاؤں کھو چکا کب کا راستہ میرا کیا لکھا ؟ لکھ کے پھاڑ بھی ڈالا ! پوچھتا ہے یہ آئینہ میرا فکر دنیا تھما کے ہاتھوں میں لے گیا وقت جھنجھنا میرا اک وہی بات...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش بنیں شریکِ سفر وہ مکاں سے گھر کے لیے -Shafiq Khalish

    غزل بنیں شریکِ سفر وہ مکاں سے گھر کے لیے تو وجہ کیا کوئی باقی ہو دِل میں ڈر کے لیے طَلَب ذرا نہ ہو تکیہ کی عُمر بھر کے لیے! مُیَسّر اُن کا ہو زانُو جو میرے سر کے لیے تمنّا دِل میں کہاں اب کسی بھی گھر کے لیے نہیں ہے چاند مُیسّر جو بام و دَر کے لیے کوئی بھی پیار ہو، اِظہار سے عِبارت ہے! کریں...
  16. محمداحمد

    غالب کی زمین اور ہماری قافیہ پیمائی

    غزل کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں میں صاحبِ نظر نہ سہی، دیکھتا تو ہوں پھر کیا کروں ہر ایک کی فہم و نظر کو میں آمادہء سفر ہی نہ ہو ہم سفر تو پھر کیا خاک چھاننے کو چُنوں رہگزر کو میں کس مہرباں نے کھوٹی کی ہیں میری منزلیں؟ "پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہ بر...
  17. سید عاطف علی

    غزل ۔ جاگے گی ایک دن مری تقدیر دیکھنا

    کچھ اشعار پیش ہیں چند ایک روز سے زیر غور تھے ۔ غزل جاگے گی ایک دن مری تقدیر دیکھنا کام آئے گی تمہاری نہ تدبیر دیکھنا پہلے تم اس کے دام کی تزویر دیکھنا پھر کس سے کون ہوتا ہے تسخیر دیکھنا اک دن مقابلے پہ صف آرا ملوں گا میں ٹوٹے گی میرے پاؤں کی زنجیر دیکھنا میرا حریف بن کے مرے سامنے ہے وہ اب...
  18. محمداحمد

    غزل ۔ طلب تو جزوِ تمنا کبھی رہی بھی نہیں ۔ عرفان ستار

    غزل طلب تو جزوِ تمنا کبھی رہی بھی نہیں سو اب کسی کے نہ ہونے سے کچھ کمی بھی نہیں ہمیں تمہاری طرف روز کھینچ لاتی تھی وہ ایک بات جو تم نے کبھی کہی بھی نہیں وہ سب خیال کے موسم کسی نگاہ سے تھے سو اب خوشی بھی نہیں دل گرفتگی بھی نہیں کرم کیا کہ رُکے تم نگاہ بھر کے لیے نظر کو اس سے زیادہ کی تاب تھی...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش ۔۔ حُصُولِ قُرب گو اُن کے یُوں پیش و پس میں نہیں!۔۔

    غزل شفیق خلشؔ حُصُولِ قُرب گو اُن کے یُوں پیش و پس میں نہیں! انا کا پاس کرُوں کیا، کہ دِل ہی بس میں نہیں جُدا ہُوا نہیں مجھ سے ، جو ایک پَل کوکبھی ! غضب یہ کم، کہ وہی میری دسترس میں نہیں خیال و خواب مُقدّم لیے ہے ذات اُس کی کہوں یہ کیسے کہ پَیوستہ ہر نفس میں نہیں محبّتوں میں عِنایت کا...
  20. سید عاطف علی

    ایک تازہ غزل ۔ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی

    کچھ دنوں سے ایک دو مصرعے ذہن میں گردش کر رہے تھے۔ انہیں ایک غزل کی شکل دینے کی کوشش کی ہے۔ جو ہم نہ ہوں تو ہے کس کام کی یہ رعنائی ڈبو کے چھوڑے گا تم کو یہ زعم یکتائی اگر چہ کہہ تو دیا تم نے جو میں چاہتا تھا وہ زیر و بم نہ تھے لیکن شریک گویائی چراغ ڈستے رہے میری تیرہ راتوں کو سحر نہ بن سکی...
Top