غزل
پامال بساطِ آرزو ہیں
ہم لوگ غبارِ جستجو ہیں
آئے ہوئے دن کو کیا خبر ہم
گزری ہوئی شب کی گفتگو ہیں
تاخیر کی قید میں تھے اور اب
عجلت کی نماز بے وضو ہیں
آنکھوں سے یقین بہ رہا ہے
حیرت کی صدائے کو بکو ہیں
نشے کی مثال بننے والے
ہاتھوں سے گرا ہوا سبو ہیں
اعلان بہار نغمگی تھے
اب شور کی طرح چار...
غزل
لاحق اگرچہ پہلی سی وہ بیکلی نہیں !
لیکن ملال و حُزن کی صُورت بَھلی نہیں
ہیش اُن کے، سچ یہی ہے کہ اپنی گلی نہیں
کوشش ہزار کی، مگر اِک بھی چلی نہیں
درپے ہے جاں کی اب بھی خیالوں میں وہ پری
جس کے شباب کی ذرا رنگت ڈھلی نہیں
کب دِل میں میرے عزمِ مُصمّم کے زور پر
نِسبت سے اُن کی اِک نئی...
غزل
ضیاؔ جالندھری
چاند ہی نِکلا، نہ بادل ہی چَھما چَھم برسا
رات دِل پر، غَمِ دِل صُورتِ شبنم برسا
جلتی جاتی ہیں جَڑیں، سُوکھتے جاتے ہیں شَجر
ہو جو توفیِق! تو آنسو ہی کوئی دَم برسا
میرے ارمان تھے برسات کے بادل کی طرح
غُنچے شاکی ہیں کہ، یہ ابر بہت کم برسا
پے بہ پے آئے، سجل تاروں کے...
غزل
ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
ہمارے بعد تم کو یہ جہاں کیسا لگے گا
تھکے ہارے ہوئے سورج کی بھیگی روشنی میں
ہواؤں سے الجھتا بادباں کیسا لگے گا
جمے قدموں کے نیچے سے پھسلتی جائے گی ریت
بکھر جائے گی جب عمر رواں کیسا لگے گا
اسی مٹی میں مل جائے گی پونجی عمر بھر کی
گرے گی جس گھڑی...
آج فراز کی یہ غزل سننے کا اتفاق ہوا۔ اچھی لگی۔
غزل
تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی
ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
ہم آ گئے ہیں تہہِ دام تو نصیب اپنا
وگرنہ اُس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی
میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار...
غزل
کرب چہرے کا چھپاتے کیسے
پُر مُسرّت ہیں جتاتے کیسے
ہونٹ بھینچے تھے غَم و رِقَّت نے
مسکراہٹ سی سجاتے کیسے
بعد مُدّت کی خبرگیری پر
اشک آنکھوں کے بچاتے کیسے
دوستی میں رہے برباد نہ کم !
دشمنی کرتے نبھاتے کیسے
درد و سوزش سے نہ تھا آسودہ
دِل تصور سے لُبھاتے کیسے
اِک قیامت سی بَپا حالت میں...
غزل
وفورِ عِشق سے بانہوں میں بھر لیا تھا تمھیں
اگرچہ عُمر سے اِک دوست کر لیا تھا تمھیں
رَہے کچھ ایسے تھے حالات، مَیں سمجھ نہ سکا!
پِھر اُس پہ، عِشق میں بھی سہل تر لیا تھا تمھیں
کسی بھی بات کا کیونکر یقیں نہیں تھا مجھے
خُدا ہی جانے، جو آشفتہ سر لیا تھا تمھیں
اگرچہ مشورے بالکل گراں نہیں...
غزل
وَسوَسوں کا اُنھیں غلبہ دینا!
چاہیں سوچوں پہ بھی پہرہ دینا
وہ سلاسل ہیں، نہ پہرہ دینا
چاہے دِل ضُعف کو تمغہ دینا
ٹھہری شُہرت سے حَسِینوں کی رَوِش!
حُسن کے سِحْر سے دھوکہ دینا
خود کو دینے سا تو دُشوار نہیں
اُن کا ہر بات پہ طعنہ دینا
بُھولے کب ہیں رُخِ مہتاب کا ہم !
اوّل اوّل کا وہ...
غزل
تیرے حُسن و جمال تک پُہنچا
میں بھی، کتِنے کمال تک پُہنچا
بعد مُدّت کے ذہنِ آشُفتہ !
ایک نازُک خیال تک پُہنچا
اے مِرے شَوقِ بے مِثال! مجھے
آج، اُس بے مِثال تک پُہنچا
اِک زوالِ عرُوج سے ہو کر
مَیں عرُوجِ زوال تک پُہنچا
ذہْن آزاد ہو گیا میرا
جب یَقِیں اِحتمال تک پُہنچا
تذکرہ حُسن کے...
غزل
جون ایلیا
اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہُوں مَیں
سب کے دِل سے اُتر گیا ہُوں مَیں
کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کرُوں!
سُن رہا ہُوں کہ گھر گیا ہُوں مَیں
کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا
جیتے جی جب سے مر گیا ہُوں مَیں
اب ہے بس اپنا سامنا در پیش
ہر کسی سے گزر گیا ہُوں مَیں
وہی ناز و ادا وہی غمزے
سر بہ...
غزل
اقبال عظیم
آپ میری طبیعت سے واقف نہیں، مُجھ کو بے جا تکلّف کی عادت نہیں
مُجھ کو پُرسِش کی پہلے بھی خواہش نہ تھی، اور پُرسِش کی اب بھی ضرُورت نہیں
یُوں سَرِ راہ بھی پُرسِشِ حال کی، اِس زمانے میں فُرصت کسی کو کہاں!
آپ سے یہ مُلاقات رسمی سَہِی، اِتنی زحمت بھی کُُچھ کم عِنایت نہیں
آپ...
زندگی میں کمی سی لگتی ہے
یہ مجھے اجنبی سی لگتی ہے
ایک لمحہ ہوا جدا ہو کر
مجھ کو لیکن صدی سی لگتی ہے
گھر جلانا تو ان کا پیشہ ہے
ان کو یہ روشنی سی لگتی ہے
دل میں جذبہ نہیں ہے الفت کا
رہبری رہزنی سی لگتی ہے
بے قراری ، گھٹن ، تیری چاہت
مجھ کو یہ عاشقی سی لگتی ہے
درد کی داستان لکھتا ہوں
ان کو یہ...
جو مجھے کبھی بھی نہ مل سکی مجھے اس خوشی کی تلاش ہے
میں خود اپنے آپ کو جان لوں اسی آگہی کی تلاش ہے
تیری عمر بھر رہی جستجو میں تجھے کبھی بھی نہ پا سکا
میں تو ہوں بقید حیات پرمجھے زندگی کی تلاش ہے
میں اکیلا خوش ہوں تو کچھ نہیں مجھے ہر کسی کا خیال ہے
جو ہو خستہ حال بھی خوش اگر مجھے اس خوشی کی تلاش...
غزل
شفیق خلشؔ
کہنے کا زور و شور سے اُن پر اثر نہ ہو
سُن کر بھی یُوں رہیں وہ کہ جیسے خبر نہ ہو
شرمِندۂ عَمل ہُوں کہ صرفِ نظر نہ ہو
دِل سے وہ بے بسی ہے کہ صُورت دِگر نہ ہو
کوشش رہے اگرچہ، کوئی لمحۂ حیات!
خود میں خیال اُن کا لیے جلوہ گر نہ ہو
اِک اِلتماس تجھ سے بھی ایّامِ خُوب رفت!
صُحبت...
غزل
جلیل حسن جلیؔل
چال سے فتنۂ خوابیدہ جگاتے آئے!
آپ، جب آئے قیامت ہی اُٹھاتے آئے
نالۂ گرم نے، اِتنا نہ کِیا تھا رُسوا
اشک کمبخت تو، اور آگ لگاتے آئے
دِل کو مَیں اُن کی نِگاہوں سے بچاتا، کیونکر
دُور سے، تِیر نِشانے پہ لگاتے آئے
آئے ہم سُوئے قَفس ، چھوڑ کے جب گُلشن کو
آہ سے آگ نشیمن میں...
ایک غزل پیش ہے
غزل
۔۔۔
کوئی بتلائے کیا یہ غم کم ہے
وہ بھی کہتے ہیں تجھ کو کیا غم ہے
مجھ کو ہر شے سے وہ مقدّم ہے
آرزو دل میں جو مجسّم ہے
دل کا آئینہ ہو اگر صیقل
ہاتھ میں تیرے ساغر جم ہے
کچھ منازل ہیں زیست کی جن میں
نہ کوئی بدرقہ نہ ہمدم ہے
عہد طفلی گیا، شباب گیا
زندگی ہے کہ اب بھی...
غزل
فِراق گورکھپُوری
تِرا جمال بھی ہے آج، اِک جہانِ فِراق
نِگاہِ لُطف و کرم خود ہے تر جمانِ فِراق
فضا جہانِ محبّت کی جِن سے تھی رنگِیں
تجھے بھی یاد کچھ آئے وہ، شادمانِ فِراق
نظر بچا کے جنھیں برقِ حُسن چھوڑ گئی
مِلے نہ زخمِ نہاں میں بھی وہ نشانِ فِراق
نِگاہِ ناز تِری تھی تمام قَول و قَسَم
کسی...
۔۔۔غزل۔۔۔
سن کے بولے وہ مدعا میرا
پڑ گیا کس سے واسطہ میرا
جس نے دیکھا اسی نے منہ پھیرا
تم ہی سن لیتے ماجرا میرا
اب تو اٹھتے ہیں عادتاََ پاؤں
کھو چکا کب کا راستہ میرا
کیا لکھا ؟ لکھ کے پھاڑ بھی ڈالا !
پوچھتا ہے یہ آئینہ میرا
فکر دنیا تھما کے ہاتھوں میں
لے گیا وقت جھنجھنا میرا
اک وہی بات...
غزل
بنیں شریکِ سفر وہ مکاں سے گھر کے لیے
تو وجہ کیا کوئی باقی ہو دِل میں ڈر کے لیے
طَلَب ذرا نہ ہو تکیہ کی عُمر بھر کے لیے!
مُیَسّر اُن کا ہو زانُو جو میرے سر کے لیے
تمنّا دِل میں کہاں اب کسی بھی گھر کے لیے
نہیں ہے چاند مُیسّر جو بام و دَر کے لیے
کوئی بھی پیار ہو، اِظہار سے عِبارت ہے!
کریں...
غزل
کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں
کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں
میں صاحبِ نظر نہ سہی، دیکھتا تو ہوں
پھر کیا کروں ہر ایک کی فہم و نظر کو میں
آمادہء سفر ہی نہ ہو ہم سفر تو پھر
کیا خاک چھاننے کو چُنوں رہگزر کو میں
کس مہرباں نے کھوٹی کی ہیں میری منزلیں؟
"پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہ بر...