وہ اتنا حسیں،اتنا حسیں، اتنا حسیں ہے

Qamar Shahzad

محفلین
اس جیسا زمانے میں کوئی اور نہیں ہے
وہ اتنا حسیں، اتنا حسیں، اتنا حسیں ہے

اس چاند سے آنکھیں نہ مری ہونگی منور
درکار انہیں یار فقط تیری جبیں ہے

چھایا ہے تخیل پہ مرے تیرا سراپا
محسوس یہ ہوتا ہے کوئی پھول قریں ہے

وہ حدِ تناظر سے بہت دور ہے، مانو
بینائی کہیں اور مری آنکھ کہیں ہے

رستوں نے سجھایا مجھے اس شہر کا رستہ
خوشبو نے بتایا ہے کہ وہ شخص یہیں ہے

اب کوئی کبوتر ترا نامہ نہیں لاتا
مجھ کو تو لگا تھا تُو روایت کا امیں ہے

خالی نہ قمر جان مرے دل کی عمارت
آسیب محبت کا مرے دل میں مکیں ہے
قمرآسی
 
Top