غزل
مِرے بِستر پہ آتے ہی تصّوُر جاگتا ہے
تِری پائل کی چھن چھن سا کوئی سُر جاگتا ہے
کوئی بد بخت اُس شب کو بدل لیتا ہے خیمہ
مُقدّر جاگتا ہے حُر کا، سو حُر جاگتا ہے
اگرچہ تُم سے بِچھڑے بھی زمانے ہوگئے ہیں
ابھی تک تیرے لہجے کا ہی تاثُر جاگتا ہے
بہُت مُحتاط رہنے کی ضرُورت پِھر بھی ہوگی
یقیں جِتنا...