غالب کی زمین اور ہماری قافیہ پیمائی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں
کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں

میں صاحبِ نظر نہ سہی، دیکھتا تو ہوں
پھر کیا کروں ہر ایک کی فہم و نظر کو میں

آمادہء سفر ہی نہ ہو ہم سفر تو پھر
کیا خاک چھاننے کو چُنوں رہگزر کو میں

کس مہرباں نے کھوٹی کی ہیں میری منزلیں؟
"پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہ بر کو میں"

اُڑتی ہے خاک دشت میں، ہے موج موج ریت
صحرا میں دیکھ لیتا ہوں مد و جذر کو میں

پیہم شجر کُشی سے تنفس ہوا محال
اب یاد کرکے روتا ہوں برگ و شجر کو میں

درکار ہے مجھے کوئی پہلو اُمید کا
پیہم تلاشتا ہوں کسی خوش نظر کو میں

میں سوچتا ہوں جاؤں کسی سبزہ زار کو
لے کر کوئی کتاب، کسی سہ پہر کو میں

یہ روگ لا علاج ہے دل مت دکھائیے
سمجھا رہا ہوں آج مرے چارہ گر کو میں

تیری گلی میں جانا بھی کارِ عبث نہ ہو
پہچان ہی نہ پاؤں تیرے بام و در کو میں

احمد میں اپنی بات کہوں گا غزل کے بیچ
کیونکر سُناؤں حال کسی خود نِگر کو میں

محمد احمدؔ
 

محمداحمد

لائبریرین
اردو محفل کے مشاعرے کے لئے غالب کی غزل کا ایک مصرع دیا گیا تھا اور اُس پر طرحی غزل کہنا تھی۔ گو کہ طرحی غزل کہنا مشکل کام ہے اور غالب کی زمینیں بھی اچھی خاصی سنگلاخ ہوا کرتی ہیں لیکن پھر نہ جانے کیسے طبیعت طبع آزمائی پر راضی ہو گئی۔ مشاعرے میں شرکت کا تو ویسے بھی ارادہ نہیں تھا۔ شاید اسی لئے مشاعرے کی ڈیڈلائن سے پہلے ہم نے یہ تک بندی گھڑ کر رکھ دی۔

بہرکیف مشاعرے کے بعد اس زمین میں محفل کے دیگر شعراء کا کلام دیکھا تو ہمیں لگا کہ ہم نے اس زمین اور چچا غالب کے ساتھ اچھی خاصی نا انصافی کر دی ہے۔ سو اس غزل نما تک بندی کو محفل پر لگانے کی ہمت نہیں ہوئی۔ آج البتہ جب محفل کی ایک لڑی میں ہم نے اپنی کچھ غزلیں "ڈونیٹ" کرنے کا وعدہ کیا تو ہمیں یہ غزل یاد آئی۔ اس لئے یہ غزل لیے دست بستہ حاضر ہیں ۔ اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہماری باقی غزلیں احباب کے لئے دستیاب نہیں ہیں۔ بلکہ ہماری ساری تک بندیاں ملا کر بھی اگر دو گھڑی ہنسنے بولنے کا بہانہ فراہم کر سکیں تو یہ سودا بُرا نہیں ہے۔ :) :) :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب! اچھی غزل ہے ، احمد بھائی! کئی اچھے اشعار ہیں ۔
مطلع اچھا ہے ۔ خوب طنز ہے آج کی نام نہاد صحافت پر!

میں سوچتا ہوں جاؤں کسی سبزہ زار کو
لے کر کوئی کتاب، کسی سہ پہر کو میں

واہ! کیا آرزو ہے! بہت خوب!

احمد بھائی ، یہ روگ لاعلاج والے شعر کے مصرع ثانی میں مرے چارہ گر کے بجائے اپنے چارہ گر کا محل ہے ۔ لگتا ہے اس شعر پر بھارتی اردو کا اثر غالب آگیا ہے ۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
ماشاءاللہ محمد احمد صاحب، بہت اچھی غزل ہے۔✨
خاص کرکے یہ شعر:
بہت شکریہ محترم !

بے حد ممنون ہوں۔

بہت خوب، بہت خوب۔۔۔
ماشاءاللہ اچھی غزل ہے احمد بھائی۔۔
جزاک اللہ!

آپ کی فرمائش تھی اسی لئے آپ کو ٹیگ کیا۔ :) :)

کیوں؟ہمیں اس قابل اعتراض عبارت پر شدید اعتراض ہے
احسن بھائی ! آپ کی محبت ہے۔ بے حد ممنون ہوں۔ ❤️

دراصل مشاعرے کے جو اوقات تھے، اُن میں کچھ مصروفیات بھی تھیں۔ اور کچھ یہ بھی کہ آن لائن مشاعرے میں شرکت کےلئے مطلوبہ ماحول کی دستیابی کا بھی معاملہ تھا۔ کیونکہ ہمارے بچوں کو بھی شعر وشاعری سننے کا بہت شوق ہے اور وہ داد دینے میں بھی کنجوسی نہیں کرتے۔ :) :)

کچھ یہ بھی ہے کہ میری طبیعت زیادہ مجلسی نہیں ہے۔ اس لئے محفلوں میں کم کم ہی شامل ہوتا ہوں۔ اردو محفل کے علاوہ۔ :) :)
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ! بہت خوب! اچھی غزل ہے ، احمد بھائی! کئی اچھے اشعار ہیں ۔
مطلع اچھا ہے ۔ خوب طنز ہے آج کی نام نہاد صحافت پر!

میں سوچتا ہوں جاؤں کسی سبزہ زار کو
لے کر کوئی کتاب، کسی سہ پہر کو میں

واہ! کیا آرزو ہے! بہت خوب!

اس حوصلہ افزائی کے بے حد شکریہ محترم ظہیر بھائی!

بے حد ممنون و متشکر ہوں۔

احمد بھائی ، یہ روگ لاعلاج والے شعر کے مصرع ثانی میں مرے چارہ گر کے بجائے اپنے چارہ گر کا محل ہے ۔ لگتا ہے اس شعر پر بھارتی اردو کا اثر غالب آگیا ہے ۔
:) :) :)

واقعی! یہ تو میں نے خیال ہی نہیں کیا۔

ہمسایوں کا سایہ پڑ جانا بعید از قیاس نہیں ہے۔ :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
دراصل مشاعرے کے جو اوقات تھے، اُن میں کچھ مصروفیات بھی تھیں۔ اور کچھ یہ بھی کہ آن لائن مشاعرے میں شرکت کےلئے مطلوبہ ماحول کی دستیابی کا بھی معاملہ تھا۔ کیونکہ ہمارے بچوں کو بھی شعر وشاعری سننے کا بہت شوق ہے اور وہ داد دینے میں بھی کنجوسی نہیں کرتے۔ :) :)

کچھ یہ بھی ہے کہ میری طبیعت زیادہ مجلسی نہیں ہے۔ اس لئے محفلوں میں کم کم ہی شامل ہوتا ہوں۔ اردو محفل کے علاوہ۔ :) :)
سرگوشی سے غیر متفق 🙂
1۔ شدید مصروفیات میں بھی ایک دو گھنٹے (وہ بھی ویک اینڈ پر) قطعاً مشکل نہیں۔
2۔ داد تو لا محالہ ہم نے بھی دینی تھی بچے بھی ساتھ شامل ہو جاتے تو کیا برا تھا۔
3۔ باقی دوست بشمول میرے شاید مجلسی مزاج نہیں رکھتے۔ ورنہ اس فیس بک اور ٹویٹر کے زمانے میں فورم پر موجود نہ ہوتے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سرگوشی سے غیر متفق 🙂
1۔ شدید مصروفیات میں بھی ایک دو گھنٹے (وہ بھی ویک اینڈ پر) قطعاً مشکل نہیں۔
2۔ داد تو لا محالہ ہم نے بھی دینی تھی بچے بھی ساتھ شامل ہو جاتے تو کیا برا تھا۔
3۔ باقی دوست بشمول میرے شاید مجلسی مزاج نہیں رکھتے۔ ورنہ اس فیس بک اور ٹویٹر کے زمانے میں فورم پر موجود نہ ہوتے۔

شش! :donttellanyone:

اتنے زور زور سے غیر متفق نہ ہوں بھیا جی!

اس سے اور لوگوں کو شہ ملے گی۔ :) :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
غزل

کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں
کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں

میں صاحبِ نظر نہ سہی، دیکھتا تو ہوں
پھر کیا کروں ہر ایک کی فہم و نظر کو میں

آمادہء سفر ہی نہ ہو ہم سفر تو پھر
کیا خاک چھاننے کو چُنوں رہگزر کو میں

کس مہرباں نے کھوٹی کی ہیں میری منزلیں؟
"پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہ بر کو میں"

اُڑتی ہے خاک دشت میں، ہے موج موج ریت
صحرا میں دیکھ لیتا ہوں مد و جذر کو میں

پیہم شجر کُشی سے تنفس ہوا محال
اب یاد کرکے روتا ہوں برگ و شجر کو میں

درکار ہے مجھے کوئی پہلو اُمید کا
پیہم تلاشتا ہوں کسی خوش نظر کو میں

میں سوچتا ہوں جاؤں کسی سبزہ زار کو
لے کر کوئی کتاب، کسی سہ پہر کو میں

یہ روگ لا علاج ہے دل مت دکھائیے
سمجھا رہا ہوں آج مرے چارہ گر کو میں

تیری گلی میں جانا بھی کارِ عبث نہ ہو
پہچان ہی نہ پاؤں تیرے بام و در کو میں

احمد میں اپنی بات کہوں گا غزل کے بیچ
کیونکر سُناؤں حال کسی خود نِگر کو میں

محمد احمدؔ
کیا ہی خوب صورت غزل ہے۔۔۔ اعلی۔۔۔ واہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اردو محفل کے مشاعرے کے لئے غالب کی غزل کا ایک مصرع دیا گیا تھا اور اُس پر طرحی غزل کہنا تھی۔ گو کہ طرحی غزل کہنا مشکل کام ہے اور غالب کی زمینیں بھی اچھی خاصی سنگلاخ ہوا کرتی ہیں لیکن پھر نہ جانے کیسے طبیعت طبع آزمائی پر راضی ہو گئی۔ مشاعرے میں شرکت کا تو ویسے بھی ارادہ نہیں تھا۔ شاید اسی لئے مشاعرے کی ڈیڈلائن سے پہلے ہم نے یہ تک بندی گھڑ کر رکھ دی۔

بہرکیف مشاعرے کے بعد اس زمین میں محفل کے دیگر شعراء کا کلام دیکھا تو ہمیں لگا کہ ہم نے اس زمین اور چچا غالب کے ساتھ اچھی خاصی نا انصافی کر دی ہے۔ سو اس غزل نما تک بندی کو محفل پر لگانے کی ہمت نہیں ہوئی۔ آج البتہ جب محفل کی ایک لڑی میں ہم نے اپنی کچھ غزلیں "ڈونیٹ" کرنے کا وعدہ کیا تو ہمیں یہ غزل یاد آئی۔ اس لئے یہ غزل لیے دست بستہ حاضر ہیں ۔ اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہماری باقی غزلیں احباب کے لئے دستیاب نہیں ہیں۔ بلکہ ہماری ساری تک بندیاں ملا کر بھی اگر دو گھڑی ہنسنے بولنے کا بہانہ فراہم کر سکیں تو یہ سودا بُرا نہیں ہے۔ :) :) :)
میں یہاں آپ کا ایسا ہی ملامتی قسم کا بیان جو آپ نے ظہیراحمدظہیر بھائی کے ایک دھاگے میں ٹانکا ہے پڑھ کر آیا تھا۔۔۔ لگتا ہے آپ اب باقاعدہ طور پر بابا یحی خان کے ساتھ نشست کرنے لگے ہیں۔۔۔۔ اللہ اللہ۔۔۔

بہرحال تنبیہا اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ غزل ہرگز بور نہ ہے۔۔۔ بلکہ کئی ایک اشعار میں تو ہماری دلچسپی کا شافی سامان موجود ہے۔۔۔۔ مثال کے طور پر یہی شعر دیکھیے۔۔۔
تیری گلی میں جانا بھی کارِ عبث نہ ہو
پہچان ہی نہ پاؤں تیرے بام و در کو میں

اور آپ پر ہرجانے کا دعوا بھی کرنا ہے۔۔۔ کہ شاعر نے ہمیں بور غزل کا کہہ کر اچھی غزل سنا دی۔۔۔ ایسے شعرا پر پابندی لگنی چاہیے۔۔۔ مجھے وہ جوئیہ شوئیہ کی سچائیاں یاد آ رہی ہیں۔۔۔ انہوں نے کم از کم ایسی غلط بیانی کبھی نہیں کی۔۔۔ بےمعنی کہا تو لایعنی سنائی۔۔۔۔ یعنی درجہ اوپر ہی گئے۔۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں یہاں آپ کا ایسا ہی ملامتی قسم کا بیان جو آپ نے @ظہیراحمدظہیر بھائی کے ایک دھاگے میں ٹانکا ہے پڑھ کر آیا تھا۔۔۔ لگتا ہے آپ اب باقاعدہ طور پر بابا یحی خان کے ساتھ نشست کرنے لگے ہیں۔۔۔۔ اللہ اللہ۔۔۔
اب تولوگ ہمیں بابا سمجھ کر ہمارے ساتھ نشست کے تمنائی نظر آتے ہیں حالانکہ ہم نشست سے زیادہ برخاست کی طرف مائل نظر آتے ہیں۔ :) :) :)

ویسے یہ بابا یحیٰ وہی ہیں جن کی کچھ کتابیں ہمارے ہاں مشہور ہیں؟

بہرحال تنبیہا اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں کہ غزل ہرگز بور نہ ہے۔۔۔ بلکہ کئی ایک اشعار میں تو ہماری دلچسپی کا شافی سامان موجود ہے۔۔۔۔ مثال کے طور پر یہی شعر دیکھیے۔۔۔
اب ایک آدھ شعر کی اجازت تو ہمیں بھی ملنی چاہیے۔

ورنہ لوگ ہماری غزل کو بچوں کی نظم سمجھنا نہ شروع کردیں۔ :)


اور آپ پر ہرجانے کا دعوا بھی کرنا ہے۔۔۔ کہ شاعر نے ہمیں بور غزل کا کہہ کر اچھی غزل سنا دی۔۔۔ ایسے شعرا پر پابندی لگنی چاہیے۔۔۔ مجھے وہ جوئیہ شوئیہ کی سچائیاں یاد آ رہی ہیں۔۔۔ انہوں نے کم از کم ایسی غلط بیانی کبھی نہیں کی۔۔۔ بےمعنی کہا تو لایعنی سنائی۔۔۔۔ یعنی درجہ اوپر ہی گئے۔۔۔۔

ہاہاہاہاہا۔۔۔!

یہ کومل یادیں آپ کو کہیں چین نہیں لینے دیتیں۔ :) :) :)
 
غزل

کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں
کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں

میں صاحبِ نظر نہ سہی، دیکھتا تو ہوں
پھر کیا کروں ہر ایک کی فہم و نظر کو میں

آمادہء سفر ہی نہ ہو ہم سفر تو پھر
کیا خاک چھاننے کو چُنوں رہگزر کو میں

کس مہرباں نے کھوٹی کی ہیں میری منزلیں؟
"پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہ بر کو میں"

اُڑتی ہے خاک دشت میں، ہے موج موج ریت
صحرا میں دیکھ لیتا ہوں مد و جذر کو میں

پیہم شجر کُشی سے تنفس ہوا محال
اب یاد کرکے روتا ہوں برگ و شجر کو میں

درکار ہے مجھے کوئی پہلو اُمید کا
پیہم تلاشتا ہوں کسی خوش نظر کو میں

میں سوچتا ہوں جاؤں کسی سبزہ زار کو
لے کر کوئی کتاب، کسی سہ پہر کو میں

یہ روگ لا علاج ہے دل مت دکھائیے
سمجھا رہا ہوں آج مرے چارہ گر کو میں

تیری گلی میں جانا بھی کارِ عبث نہ ہو
پہچان ہی نہ پاؤں تیرے بام و در کو میں

احمد میں اپنی بات کہوں گا غزل کے بیچ
کیونکر سُناؤں حال کسی خود نِگر کو میں

محمد احمدؔ
بہت خوب ، احمد صاحب ! نہایت عمدہ غزل ہے . داد پیش ہے .
 
کیوں مُستند خیال کروں ہر خبر کو میں
کیا جانتا نہیں ہوں صفِ معتبر کو میں
آہ! اب صفِ معتبر ہی کہاں رہی ہے۔
میں سوچتا ہوں جاؤں کسی سبزہ زار کو
لے کر کوئی کتاب، کسی سہ پہر کو میں

یہ روگ لا علاج ہے دل مت دکھائیے
سمجھا رہا ہوں آج مرے چارہ گر کو میں
بہت خوب احمد بھائی! اچھے اشعار ہیں۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اب تولوگ ہمیں بابا سمجھ کر ہمارے ساتھ نشست کے تمنائی نظر آتے ہیں حالانکہ ہم نشست سے زیادہ برخاست کی طرف مائل نظر آتے ہیں۔ :) :) :)

ویسے یہ بابا یحیٰ وہی ہیں جن کی کچھ کتابیں ہمارے ہاں مشہور ہیں؟
اچھا پرانی مجالس برخاست کر رہے ہیں۔۔۔۔ اس پر تو ایک مضمون لکھا جا سکتا ہے۔۔۔ ایک شاعر پرانی نشستیں برخاست کرتے ہوئے کے عنوان سے۔۔۔

جی جی وہی۔۔۔۔ سلسلہ ملامتیہ کے کرتا دھرتا۔۔۔

اب ایک آدھ شعر کی اجازت تو ہمیں بھی ملنی چاہیے۔

ورنہ لوگ ہماری غزل کو بچوں کی نظم سمجھنا نہ شروع کردیں۔ :)
شعر کی حد تو اجازت ہے۔۔۔۔ ہوہوہوہوہوہوہو

ہاہاہاہاہا۔۔۔!

یہ کومل یادیں آپ کو کہیں چین نہیں لینے دیتیں۔ :) :) :)
ہاہاہاہاہا۔۔۔۔چیمہ صاب کی وجہ سے ہم کیا کیا برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
 
Top