ظہیراحمدظہیر جولائی 15، 2023 سنا ہے پھر سے محبت کے امتحاں ہوں گے جو داغ مٹ گئے دل کے وہ پھر عیاں ہوں گے
ظہیراحمدظہیر جون 1، 2023 ہزاروں غم یہاں اپنی مرادیں پانے آتے ہیں یہ دل درگاہِ الفت ہے یہاں نذرانے آتے ہیں
ظہیراحمدظہیر فروری 13، 2023 دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک
ظہیراحمدظہیر جنوری 30، 2023 وہاں اک موجِ بے حس ہے کہ آنکھیں نم نہیں کرتی یہاں آبِ ندامت میں جبینیں ڈوب جاتی ہیں یہ موجِ بے حسی بن کر سُونامی جان لے لے گی سفینے برطرف اِس میں زمینیں ڈوب جاتی ہیں
وہاں اک موجِ بے حس ہے کہ آنکھیں نم نہیں کرتی یہاں آبِ ندامت میں جبینیں ڈوب جاتی ہیں یہ موجِ بے حسی بن کر سُونامی جان لے لے گی سفینے برطرف اِس میں زمینیں ڈوب جاتی ہیں
ظہیراحمدظہیر نومبر 7، 2022 اس قدر ڈر گئے کچھ شورشِ ایّام سے لوگ اب تو بس گھر سے نکلتے ہیں کسی کام سے لوگ