غزل خفا ہیں؟مگر! بات تو کیجیے ملیں مت، ملاقات تو کیجیے ملیں گے اگر تو ملیں گے کہاں بیاں کچھ مقامات تو کیجیے پلائیں نہ پانی ،بٹھائیں بھی مت...
غزل موسموں کا مزاج اچھا ہے کل سے بہتر ہے آج، اچھا ہے فرد بہتر، معاشرہ بہتر آپ اچھے، سماج اچھا ہے روٹھ کر بھی وہ مسکراتے ہیں یہ چلن، یہ رواج...
آج جب جاسمن صاحبہ کے کیفیت نامہ پر ہم کیفیت نامہ آپ کا اور تبصرہ ہمارا میں اپنے تبصرے فرمانے میں مصروف تھے تو دوران گفتگو احمد بھائی نے اس ردیف...
محمداحمد بھائی کی ایک ادھوری غزل پیش خدمت ہے۔ قریباً ایک دہائی پرانی اس غزل کی تکمیل کے انتظار میں میری عمر دس سال بڑھ گئی ہے۔ لیکن غزل ہے کہ وہی...
غزل اوس کہتی ہے رات روئی ہے ابر کہتا ہے اور کوئی ہے اشک قرطاسِ دل پہ برسے ہیں حرف و معنی کی فصل بوئی ہے میں تمھاری طرح نہ بن پایا میں نے اپنی...
غزل زعمِ عہدِ سلف میں رکھا ہوا خاکزادہ ، خذف میں رکھا ہوا سُونی سُونی ہے سوزنِ مژگاں ہے نگینہ صدف میں رکھا ہوا منزلیں مل گئیں تو ہوگا کیا ؟...
غزل آ گیا تھا وہ خوش خصال پسند تھی ہماری بھی کیا کمال پسند حیف ! بد صورتی رویّوں کی ہائے دل تھا مرا جمال پسند کیوں بنایا تھا ٹِھیکرا دل کو...
تو اور ترے ارادے چل چھوڑ مسکرا دے دل کون دیکھتا ہے پھولوں سے گھر سجا دے میں خود کو ڈھونڈتا ہوں مجھ سے مجھے چھپا دے سُن اے فریبِ منزل رستہ نیا...
غزل عادتاً دیکھو تو دیکھو ہر سویرے سبز باغ بقعہء اُمید میں ڈالیں نہ ڈیرے سبز باغ اے مرے ہمدم اُلجھتا کیوں ہے تو مجھ سے بھلا مختلف ہیں بس ذرا سے...
ایک پرانی غزل اہلِ محفل کی نذر: غزل زندگانی کا بنا لیجے چلن حُسنِ سُلُوک لوگ جیسے بھی ہوں رکھیے حسنِ ظن، حُسنِ سُلُوک سعیِ پیہم ہو کہ ہر دن...
پچھلے دنوں شاعرِ خوش بیان محمد احمد بھائی کے بلاگ ’’رعنائیِ خیال‘‘ پر جانا ہوا تو ان کی یہ تازہ غزل نظر آئی ۔ احمد بھائی کی اجازت کے بغیر یہ...
دن بھلے جیساکٹے، سانجھ سمے خواب تو دیکھ چھوڑ تعبیر کے خدشوں کو، ارے! خواب تو دیکھ جھونپڑی میں ہی بنا اپنے خیالوں کا محل گو پُرانا ہے بچھونا !تُو...
غزل وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا تو میں بھی اپنی پیاس پر سحاب رکھ کے سو گیا میں تشنہ تھا سو خواب میں سراب دیکھتا رہا جو تھک گیا تو سر...
غزل اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا اِک حشر یہاں بپا رہا تھا دستار ، کہ پاؤں میں پڑی تھی سردار کسی پہ ہنس رہا تھا وہ شام گزر گئی تھی آ کے...
غزل بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں جلا لیے سخن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں چمن خزاں خزاں ہو جب، بجھا بجھا ہوا ہو دل کریں بھی کیا چمن کے کچھ...
غزل اس طرح بیٹھے ہو کیوں بیزار سے بھر گیا دل راحتِ دیدار سے؟ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے گِر پڑا ہوں جیسے میں کُہسار سے در کُھلا تو میری ہی...
غزل جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں جب دل کا ہم نشیں ملتا نہیں کہیں یوں اُس کی یاد ہے دل میں بسی ہوئی جیسے خزانہ ہو زیرِ زمیں کہیں ہم نے...
غزل اب جو خوابِ گراں سے جاگے ہیں پاؤں سر پر رکھے ہیں، بھاگے ہیں خارِ حسرت بھرے ہیں آنکھوں میں پاؤں میں خواہشوں کے تاگے ہیں خوف ہے، وسوسے ہیں...
غزل جا کے پچھتائیں گے، نہ جا کے بھی پچھتائیے گا آپ جاتے ہیں وہاں، اچھا! چلے جائیے گا میں کئی دن ہوئے خود سے ہی جھگڑ بیٹھا ہوں آپ فرصت سے کسی دن...
-غزل- سڑکوں پر اِک سیلِ بلا تھا لوگوں کا میں تنہا تھا، اِس میں کیا تھا لوگوں کا دنیا تھی بے فیض رِفاقت کی بستی جیون کیا تھا ،اِک صحرا تھا لوگوں...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں