محمداحمد

لائبریرین
غزل

یوں نہ دل کو جلائیے صاحب
چھوڑیئے بحث، جائیے صاحب

اب دلیلوں کی جا ہے دل میرا
اب پرخچے اُڑائیے صاحب

مصرع زیست میں ہےگر سکتہ
کچھ ترنم سے گائیے صاحب

تہمتِ عشق در بہ در کیوں ہو
ہم اُٹھاتے ہیں، لائیے صاحب

سانس اٹکی ہوئی ہے سینے میں
اُن کو جا کر بتائیے صاحب

دید، الفت، وصال، ہجر، ملال
جو کیا تھا وہ پائیے صاحب

اپنی قامت نہ کر سکے اونچی؟
قد ہمارا گھٹائیے صاحب

ہم کسی طور زیست کر لیں گے
خیر اپنی منائیے صاحب

دل ہمارا جلا کے ہوگا کیا؟
دال اپنی گلائیے صاحب

ہم خدا کو جواب دے دیں گے
حشر یوں مت اُٹھائیے صاحب

دوست بن جائیں کیا خبر کل ہم
ہاتھ آگے بڑھائیے صاحب

آئیے دل بڑا کریں دونوں
اب ذرا مُسکرائیے صاحب

بھول بیٹھے ہیں نغمہ ٴ اُمید؟
میں بتاتا ہوں، گائیے صاحب

جس میں ملتی ہے ہیر رانجھے سے
وہ کہانی سنائیے صاحب

جس سے خوشبو وفا کی آتی ہو
پھول ایسا کھلائیے صاحب

دشمنوں کو بھی رشک ہواحمدؔ
دوست اتنے بنائیے صاحب

محمد احمدؔ
 
کیا عمدہ غزل ہے احمد بھائی
اب دلیلوں کی جا ہے دل میرا
اب پرخچے اُڑائیے صاحب
یہ تو بیگمات کا جذباتی وار ہوتا ہے۔
مصرع زیست میں ہےگر سکتہ
کچھ ترنم سے گائیے صاحب

اپنی قامت نہ کر سکے اونچی؟
قد ہمارا گھٹائیے صاحب

دوست بن جائیں کیا خبر کل ہم
ہاتھ آگے بڑھائیے صاحب

آئیے دل بڑا کریں دونوں
اب ذرا مُسکرائیے صاحب

جس سے خوشبو وفا کی آتی ہو
پھول ایسا کھلائیے صاحب

دشمنوں کو بھی رشک ہواحمدؔ
دوست اتنے بنائیے صاحب

جس سے خوشبو وفا کی آتی ہو
پھول ایسا کھلائیے صاحب

دشمنوں کو بھی رشک ہواحمدؔ
دوست اتنے بنائیے صاحب
عمدہ اشعار
 

اکمل زیدی

محفلین
وضاحت۔۔۔ خم ٹھونک۔۔۔دلیل۔۔۔جواز۔۔۔دھمکیانہ ۔۔۔مصالحت۔۔۔جھکاو۔۔۔درگذر۔۔۔۔دوستانہ۔۔۔۔۔۔
سارے رنگ جمع کر دیے احمد بھائی۔۔۔۔۔
خوبصورت۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
Top