شاعر عام طور پر دُور کی کوڑی لاتے ہیں اور مبالغہ آمیزی میں بھی بسا اوقات حدیں پار کر جاتے ہیں۔ یہ جو لڑی ہے، اس کی تشکیل کا مقصد فقط اتنا ہے کہ یہاں ایسے اشعار کی شراکت کی جائے جو بظاہر سنجیدہ معلوم ہوتے ہیں اور کسی مزاحیہ کلام کا حصہ نہیں مگر انہیں پڑھ کر ایسی 'فیلنگ'آتی ہے کہ شاید ایسے شعر...
اور اس کے بعد ہمیشہ مُجھے عدو سمجھے
مری مراد نہیں دوست ہو بہو سمجھے
اگرچہ مادری میری زباں ہے پنجابی
پہ شعر اردو میں کہتا ہوں تاکہ تُو سمجھے
نہ سنگِ لفظ گرائے سکوت دریا میں
کوئی نہیں جو خموشی کی آبرو سمجھے
زبانِ حال سے کہتے رہے حذر لیکن
تھرکتے جسم نہ اعضاء کی گفتگو سمجھے
مجھ ایسے مست...
آج یہ کون مرے شہر کا رستہ بھُولا
دیکھ کر جس کو مرا قلب دھڑکنا بھُولا
میں ہی مبہوت نہیں حسنِ فسوں گر کی قسم
جس نے دیکھا اسے پلکوں کو جھپکنا بھُولا
بھولتا کیسے مرا دل مری جاں کا مالک
کون حاکم ہے کہ جو اپنی رعایا بھُولا
بھولپن میں کیا اظہارِ محبت اس نے
کتنا بھولا ہے، مرا بزم میں ہونا بھُولا...
عکس اس کا کہ مرا حرفِ دعا ہے، کیا ہے؟
گرد میرے جو معطر سی فضا ہے، کیا ہے؟
کیوں ہے یہ رزقِ سخن اس کے رہینِ منت
وہ مرا رب ہے نہ رازق نہ خدا ہے، کیا ہے؟
اس کی آنکھوں سے ہویدا ہیں فسانے کیسے
وہ جو ہاتھوں کی لکیروں میں لکھا ہے، کیا ہے
چاند چہرے پہ تغافل کے یہ بادل کیوں ہیں؟
کوئی رنجش ہے؟...
قریہ ءِ جاں پہ کیوں لشکرِ ہجر کا خوف طاری کروں
وقفِ تعبیرِ خوابِ وصالِ صنم زیست ساری کروں
کوئی دعویٰ نہیں اس ہنر میں مجھے، ہاں اگر تُو ملے
دستِ لب سے ترے جسم کی لوح پر دستکاری کروں
دیکھنا عکسِ جاناں زِ چشمِ تخیل برائے حیات
نعمتِ خاص ہے، آبشارِ تشکر کو جاری کروں
رشکِ مہتاب اپنی جبینِ...
اک عکسِ لا وجود سے لپٹا ہوا ہوں میں
جیسا مجھے نہ ہونا تھا ویسا ہوا ہوں میں
میرے درختِ جسم کو خوفِ خزاں نہیں
اُس معجزاتی ہونٹ کا چوما ہوا ہوں میں
پورے کیے ہیں پیار کے سارے لوازمات
اب کُن کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں میں
خود کو تمہارے بعد سمیٹا کچھ اس طرح
لگتا نہیں کہیں سے بھی ٹوٹا ہوا ہوں...
ایک کے بعد نئی ایک کہانی کھلتی
شکر یہ ہے نہ کھلی گر وہ جوانی کھلتی
سب کو ہوتی نہیں محسوس مہکتی مسکان
ہر کسی پر تو نہیں رات کی رانی کھلتی
ثبت انعام سب اس کے ہیں جگر پر میرے
غیر پر کیسے بھلا اس کی نشانی کھلتی
تُو مری نرم مزاجی کی بلائیں لیتا
دوست تجھ پر جو مری شعلہ فشانی کھلتی
وہ سزا مجھ کو...
اس جیسا زمانے میں کوئی اور نہیں ہے
وہ اتنا حسیں، اتنا حسیں، اتنا حسیں ہے
اس چاند سے آنکھیں نہ مری ہونگی منور
درکار انہیں یار فقط تیری جبیں ہے
چھایا ہے تخیل پہ مرے تیرا سراپا
محسوس یہ ہوتا ہے کوئی پھول قریں ہے
وہ حدِ تناظر سے بہت دور ہے، مانو
بینائی کہیں اور مری آنکھ کہیں ہے
رستوں نے...
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہت عجیب و غریب بنایا ہے ۔ یہ بہ یک وقت متضاد خیالات میں گھرا رہتا ہے ۔ اس میں نیکی اور بدی ایک ساتھ قیام پذیر رہتی ہے اور یہ اکثر اُمید و نا اُمیدی کے مابین کہیں بہتا نظر آتا ہے۔ مجھے آج جناب پیرزادہ قاسم کے دو اشعار ایک ساتھ یاد آئے جو دیکھا جائے تو ایک دوسرے کے...
ویسے تو اشعار کے بہت سے کھیل چل رہے ہیں، ایسے میں ایک منفرد خیال آیا ،تو سوچا کہ یہاں شروع کیا جائے۔
اب پتہ نہیں چل پاتا ہے یا نہیں۔ :)
خیر کھیل کچھ یوں ہے کہ یہاں ہم بیت بازی کے اصولوں کو الٹا رہے ہیں۔
یعنی جو شعر پیش کیا جائے گا۔ اگلے شعر کی ردیف پچھلے شعر کا پہلا حرف ہو گا۔
نہیں سمجھ آیا؟...
اس دھاگے میں ایسے اشعار پیش کیے جائیں گے جن میں لفظ "الو" آیا ہو۔
برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
شوق بہرائچی
ایک اور معروف شعر
سنا ہے کہ دلی میں الو کے پٹھے
رگ گل سے بلبل کے پر باندھتے ہیں
نامعلوم
ایک خوبصورت شعر
ہمت ہمائے اوج سعادت...
احباب ایک سلسلہ شروع کرنے کا کافی عرصہ سے دل چاہ رہا تھا۔ لیکن باذوق افراد کی طبیعت پر گراں گزرے، اس سبب خود کو روکے رکھا۔ لیکن اب دوبارہ جب اس چاہت نے شدت پکڑی تو سوچا ایک کھیل ہی سہی کھیل لیتے ہیں۔
ہماری زندگی میں سوشل میڈیا اب جزو لاینفک کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اور ہر کس و نا کس اس سے...
ایسی نثر یا نظم جس کے ذریعے مصنف یا شاعر قاری کے ذہن میں کسی منظر یا واقعے کی تصویر کھینچ کر رکھ دے، ادب کی اصطلاح میں امیجری کہلاتی ہے۔ کبھی کبھی جب ہم کوئی نظم یا شعر سن کر بے اختیار کہہ اُٹھتے ہیں کہ واہ کیا سماں باندھا ہے شاعر نے، تو شعر یا نظم کی یہی خوبی امیجری کہلاتی ہے۔
مظفر حنفی کا یہ...
قبلہ شاکرالقادری صاحب نے حال ہی میں نعتیہ دوہے لکھوانے کے لیے ایک لڑی کھولی ہے۔ اس میں کچھ عروضی معاملات زیرِ بحث آئے اور یوں آئے کہ نعتیہ دوہے لکھنے کی بات کہیں دور رہ گئی۔ میں ان گفتگوؤں کو بلا اجازت یہاں نقل کر رہا ہوں۔ امید ہے اچھی نیت پر محمول کر کے برا نہیں مانا جائے گا۔ مزید اچھی بات ہو...
منقبت
(انظار سیتاپوری)
سرِ مسندِ خلافت کوئی بد شعار ہوتا
نہ حسینؑ سر کٹاتے تو یہ بار بار ہوتا
یہ صدا اگر نہ آتی کہ حسینؑ بس کرو بس
تو وہیں پہ سارا لشکر تہہ ذوالفقار ہوتا
دعا دے کہ کربلا کو کہا بار بار حُر نے
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
وہ ہوئی تمام غیَبت وہ امام آرہے ہیں
اگر اور...
آرزو لکھنوی
ابو طالب
ابو طالب علیہ السلام
اردو
اردو ادب
اردو اور کراچی
اردو شاعری
اردو قطعات
اردو نظم
اردو ہندی
اشعار
امام حسین علیہ السلام
انظار
انظار سیتاپوری
حسین
حضرت ابو طالب
حیدر
راجہ صاحب محمود آباد
سبطِ جعفر
سیتاپور
شاعری
شہید سبطِ جعفر
عاشور کاظمی
علی
علی اسد اللہ
علی زیدی
علی علیہ السلام
علی ولی اللہ
فاطمہ زہرا
فیاض لکھنوی
قصیدہ
لاالہ الا اللہ
ماں
محمد رسول اللہ
مدح مولا علی
مرثیہ
مولا علی
مولا علی اور اُمت
مومن
میری جنت
ندیم سرور
پروفیسر سبطِ جعفر
پروفیسر سبطِ جعفر شہید
پروفیسر مجاہد حسین حسینی
پیارے بچو
کاشفی کی پسندیدہ شاعری
کراچی
کراچی اور اردو
کراچی اور ذکرِ حسین
کراچی پاکستان
کلمہ
ہندی
یا علی مدد
میں نے کچھ رنگ چرا ۓ تھے کسی تتلی کے
اور پھر عمر حفاظت میں بتانی پڑی تھی
کوچہ ٔ عشق سے ناکام پلٹنے والے
تو نے دیکھا تھا وہاں ، میری جوانی پڑی تھی
میں بہت جلد بڑھاپے میں چلا آیا تھا
بن ترے عمر کی رفتار بڑھانی پڑی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہیں وہیں سے گواہی ملی مرے سچ کی
جہاں جہاں سے مرا پیرہن...