سالِ نو سے متعلق اشعار

فہد اشرف

محفلین
شروعات فاتح بھائی کے ایک شعر سے
اب کے بار مل کے یوں سالِ نو منائیں گے
رنجشیں بھُلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
(فاتح الدین بشیر)
 

فہد اشرف

محفلین
دیکھیے پاتے ہیں عشّاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچّھا ہے
( مرزا غالب)
اہاہاہا یہ تو یاد ہی نہیں رہا تھا، اب دو اور یاد آ گئے

جس برہمن نے کہا ہےکہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں
قتیل شفائی

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
احمد فراز
 

لاریب مرزا

محفلین
جس برہمن نے کہا ہےکہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں
قتیل شفائی

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
احمد فراز
دلچسپ!
ویسے آپ نے سالِ نو کے حوالے سے اشعار کا لکھا ہے جبکہ غور کرنے پر معلوم پڑ رہا ہے کہ مندرجہ بالا دونوں اشعار آخرِ سال بصد رنج و الم دہائی دینے کے لیے مناسب ہیں :)
 

فہد اشرف

محفلین
دلچسپ!
ویسے آپ نے سالِ نو کے حوالے سے اشعار کا لکھا ہے جبکہ غور کرنے پر معلوم پڑ رہا ہے کہ مندرجہ بالا دونوں اشعار آخرِ سال بصد رنج و الم دہائی دینے کے لیے مناسب ہیں :)
یوں بھی تو ہو سکتا ہے کہ شاعر عجلت پسند رہا ہو اور نئے سال کے موقع پہ جب برہمن نے کہا ہو کہ جاؤ بچہ یہ سال اچھا ہے تو شاعر نے ایک ہفتہ گزار کے دیکھا ہو اور جب افاقہ نہ ہوا تو یہ شعر داغ دیا :LOL:
 
Top