ہتھیلی پر سفر کی ان گنت اندھی لکیریں تھیں
سروں پر دھوپ تھی اور پاؤں تھے جلتی زمینوں پر
ہمیں چلنا تھا سو چلتے رہے، چلتے رہے ہر پل
کبھی اِس پار، کبھی اُس پار
سروں پر دھوپ تھی اور پاؤں تھے جلتی زمینوں پر
ہمیں چلنا تھا سو چلتے رہے، چلتے رہے ہر پل
کبھی اِس پار، کبھی اُس پار