غزل

  1. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی غزل: نہ ظلمتِ شب میں کچھ کمی ہے، نہ کوئی آثار ہیں سحر کے

    نہ ظلمتِ شب میں کچھ کمی ہے، نہ کوئی آثار ہیں سحر کے مگر مسافر رواں دواں ہیں ہتھیلیوں پر چراغ دھر کے حصارِ دیوار و در سے میں نے نکل کے دیکھا کہ اس جہاں میں ستارے جب تک چمک رہے ہیں، چراغ روشن ہیں میرے گھر کے میں دل کا جامِ شکستہ لاؤں کہ روح کی کرچیاں دکھاؤں میں کس زباں میں تمھیں سناؤں، جو مجھ پر...
  2. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی غزل: میں حقائق میں گرفتار ہوں، وہموں میں نہیں

    میں حقائق میں گرفتار ہوں، وہموں میں نہیں کوئی نغمہ مری زنجیر کی کڑیوں میں نہیں ٹخنوں ٹخنوں میں پتاور میں کھڑا سوچتا ہوں جتنے پتّے ہیں یہاں، اُتنے درختوں میں نہیں شہر والو! یہ گھروندے ہیں، یہ گلیاں ہیں، یہ کھیت گاؤں والوں کی جو پوچھو تو وہ گاؤں میں نہیں غیر محسوس بہاروں کا وہ دَور آیا ہے رنگ...
  3. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی غزل: برہنہ پا میں سوئے دشتِ درد چلتا ہوں

    برہنہ پا میں سوئے دشتِ درد چلتا ہوں میں اپنی آگ میں اپنی رضا سے جلتا ہوں مرے مزاج کی چارہ گری کرے گا کون چمن کی راہ سے، صحرا میں جا نکلتا ہوں اگر جلا نہ سکا مجھ کو آفتاب کوئی میں رنگ و بو کی تمازت میں کیوں پگھلتا ہوں مجھے تو پیکرِ محسوس سے محبت ہے میں صرف ایک تصور سے کب بہلتا ہوں سمیٹ لیتا...
  4. شاہ آتش

    غزل (برائے تنقید و اصلاح)

    سخن کو غزل سے یوں فرصت ملی ہے غمِ دل کو دل سے جو رخصت ملی ہے مرے اس قلم کو تُو کر دے مبارک سخن کو الٰہی کہ مدحت ملی ہے مجھے دل کو زم زم سے دھونا پڑا ہے تجھے دیکھنے کی اجازت ملی ہے وہ بچھڑا تو بالکل ہی ساکت رہا دل کہ یاسین سے دل کو حرکت ملی ہے بہت رو چکا ہوں مگر خوش ہوں میں اب کہ دل کو جو...
  5. محمد تابش صدیقی

    اکبر الہ آبادی غزل: کس قدر بے فیض ان روزوں ہوائے دہر ہے

    کس قدر بے فیض ان روزوں ہوائے دہر ہے بوئے گل کو دامنِ بادِ صبا ملتا نہیں ڈھونڈتے ہیں لوگ اس دنیا میں اطمینانِ دل کچھ بھی لیکن داغِ حسرت کے سوا ملتا نہیں نیشنل وقعت کے گم ہونے کا ہے اکبر کو غم آفیشل عزت کا اس کو کچھ مزا ملتا نہیں دل کی ہمدردی سے کچھ تسکین ہوتی تھی مگر اب تو اس مظلوم کا بھی کچھ...
  6. محمد تابش صدیقی

    اکبر الہ آبادی غزل: بت کدے میں مطمئن رہنا مرا دشوار تھا

    بت کدے میں مطمئن رہنا مرا دشوار تھا بت تو اچھے تھے، برہمن در پئے آزار تھا اکبرِ مرحوم کتنا بے خود و سرشار تھا ہوش ساری عمر اس کی زندگی پر بار تھا نزع میں آئی تجلی روئے جاناں کی نظر زہر سمجھے تھے جسے وہ شربتِ دیدار تھا دل ہی دل میں ہو لیے مستِ مئے منصور ہم شرع میں رخنے کا خطرہ تھا نہ خوفِ دار...
  7. عاطف ملک

    جس پل سے ترا عشق ہمیں دان ہوا ہے

    چند تک بندیاں: جس پل سے ترا عشق ہمیں دان ہوا ہے پہلے جو کٹھن تھا وہی آسان ہوا ہے الفت کا بھی کیا خوب ہی احسان ہوا ہے اب نام تمہارا مری پہچان ہوا ہے یہ بھول گیا فرطِ مسرت میں دھڑکنا اس دل میں ترا درد جو مہمان ہوا ہے جاتی ہے تو جاں جائے، نہ جائے گا یہ دل سے یہ عشق ہمیں صورتِ ایمان ہوا ہے...
  8. عاطف ملک

    ایک کاوش: شیون و فغاں لکھا اہلیت کے خانے میں

    محترم عامر امیر کی مشہور زمین میں ایک کوشش قابلِ قدر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔شاید کوئی شعر آپ کو پسند آ جائے۔رائے ضرور دیجیے گا۔ شیون و فغاں لکھا اہلیت کے خانے میں اور داد خواہی کا شوق، لَت کے خانے میں دل کا گوشوارہ جب ہم نے کھول کر دیکھا تیرا غم لکھا پایا منفعت کے خانے میں...
  9. سید عاطف علی

    ایک تازہ غزل۔ کوہ کن کے خمار کی باتیں

    کوہ کن کے خمار کی باتیں سنگ،آہن، شرار کی باتیں چھوڑو سب کاروبار کی باتیں دارِ ناپائدار کی باتیں اب فقط راس یہ ہی آتی ہیں زندگی سے فرار کی باتیں پڑھ کے رویا بہت کوئی سرِگور سنگ لوح مزار کی باتیں زندگی نے بتائیں شام کے وقت تنگ ہوتے حصار کی باتیں کس کو دکھلائیں کس کو بتلائیں دامنِ تار تار کی...
  10. عاطف ملک

    غزل: خوب سمجھا ہوں میں دنیا کی حقیقت لوگو

    ایک پرانی غزل محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔ خوب سمجھا ہوں میں دنیا کی حقیقت لوگو! تب تلک چاہ ہے، جب تک ہے ضرورت، لوگو! خود پرستی کے فسوں ساز سمندر میں کہیں مر گیا ڈوب کے احساسِ مروت لوگو! نہ رہا دور کہ انمول تھے اخلاص و وفا اب تو لگتی ہے ہر اک چیز کی قیمت، لوگو! "جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے...
  11. Qamar Shahzad

    غزل: اور اس کے بعد ہمیشہ مجھے عدو سمجھے

    اور اس کے بعد ہمیشہ مُجھے عدو سمجھے مری مراد نہیں دوست ہو بہو سمجھے اگرچہ مادری میری زباں ہے پنجابی پہ شعر اردو میں کہتا ہوں تاکہ تُو سمجھے نہ سنگِ لفظ گرائے سکوت دریا میں کوئی نہیں جو خموشی کی آبرو سمجھے زبانِ حال سے کہتے رہے حذر لیکن تھرکتے جسم نہ اعضاء کی گفتگو سمجھے مجھ ایسے مست...
  12. Qamar Shahzad

    غزل: آج یہ کون مرے شہر کا رستہ بھولا

    آج یہ کون مرے شہر کا رستہ بھُولا دیکھ کر جس کو مرا قلب دھڑکنا بھُولا میں ہی مبہوت نہیں حسنِ فسوں گر کی قسم جس نے دیکھا اسے پلکوں کو جھپکنا بھُولا بھولتا کیسے مرا دل مری جاں کا مالک کون حاکم ہے کہ جو اپنی رعایا بھُولا بھولپن میں کیا اظہارِ محبت اس نے کتنا بھولا ہے، مرا بزم میں ہونا بھُولا...
  13. Qamar Shahzad

    غزل:عکس اس کا کہ مرا حرفِ دعا ہے

    عکس اس کا کہ مرا حرفِ دعا ہے، کیا ہے؟ گرد میرے جو معطر سی فضا ہے، کیا ہے؟ کیوں ہے یہ رزقِ سخن اس کے رہینِ منت وہ مرا رب ہے نہ رازق نہ خدا ہے، کیا ہے؟ اس کی آنکھوں سے ہویدا ہیں فسانے کیسے وہ جو ہاتھوں کی لکیروں میں لکھا ہے، کیا ہے چاند چہرے پہ تغافل کے یہ بادل کیوں ہیں؟ کوئی رنجش ہے؟...
  14. Qamar Shahzad

    غزل:قریہ ءِ جاں پہ کیوں لشکرِ ہجر کا خوف

    قریہ ءِ جاں پہ کیوں لشکرِ ہجر کا خوف طاری کروں وقفِ تعبیرِ خوابِ وصالِ صنم زیست ساری کروں کوئی دعویٰ نہیں اس ہنر میں مجھے، ہاں اگر تُو ملے دستِ لب سے ترے جسم کی لوح پر دستکاری کروں دیکھنا عکسِ جاناں زِ چشمِ تخیل برائے حیات نعمتِ خاص ہے، آبشارِ تشکر کو جاری کروں رشکِ مہتاب اپنی جبینِ...
  15. عاطف ملک

    مضطر و بے کس و لاچار رہا کرتے ہیں

    ایک اور کاوش محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا۔ مضطر و بے کس و لاچار رہا کرتے ہیں تیری چوکھٹ سے جو بے زار رہا کرتے ہیں اک نظر لطف کی، اے میرے مسیحا اس سمت اس طرف آپ کے بیمار رہا کرتے ہیں وہ تو معصوم ہی رہتے ہیں ستم کر کے بھی ہم گلہ کر کے گنہ گار...
  16. Qamar Shahzad

    اک عکسِ لاوجود سے لپٹا ہوا ہوں میں

    اک عکسِ لا وجود سے لپٹا ہوا ہوں میں جیسا مجھے نہ ہونا تھا ویسا ہوا ہوں میں میرے درختِ جسم کو خوفِ خزاں نہیں اُس معجزاتی ہونٹ کا چوما ہوا ہوں میں پورے کیے ہیں پیار کے سارے لوازمات اب کُن کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں میں خود کو تمہارے بعد سمیٹا کچھ اس طرح لگتا نہیں کہیں سے بھی ٹوٹا ہوا ہوں...
  17. Qamar Shahzad

    ایک کے بعد نئی ایک کہانی کھلتی

    ایک کے بعد نئی ایک کہانی کھلتی شکر یہ ہے نہ کھلی گر وہ جوانی کھلتی سب کو ہوتی نہیں محسوس مہکتی مسکان ہر کسی پر تو نہیں رات کی رانی کھلتی ثبت انعام سب اس کے ہیں جگر پر میرے غیر پر کیسے بھلا اس کی نشانی کھلتی تُو مری نرم مزاجی کی بلائیں لیتا دوست تجھ پر جو مری شعلہ فشانی کھلتی وہ سزا مجھ کو...
  18. Qamar Shahzad

    وہ اتنا حسیں،اتنا حسیں، اتنا حسیں ہے

    اس جیسا زمانے میں کوئی اور نہیں ہے وہ اتنا حسیں، اتنا حسیں، اتنا حسیں ہے اس چاند سے آنکھیں نہ مری ہونگی منور درکار انہیں یار فقط تیری جبیں ہے چھایا ہے تخیل پہ مرے تیرا سراپا محسوس یہ ہوتا ہے کوئی پھول قریں ہے وہ حدِ تناظر سے بہت دور ہے، مانو بینائی کہیں اور مری آنکھ کہیں ہے رستوں نے...
  19. عاطف ملک

    غزل: پلٹ کر کی خبر گیری، نہ رکھا رابطہ کوئی

    ایک اور کاوش محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔ پلٹ کر کی خبر گیری، نہ رکھا رابطہ کوئی کبھی اپنوں کو بھی یوں چھوڑ کر جاتا ہے کیا کوئی خدا شاہد ہے، تھا، ہے، اور نہ ہو گا دوسرا کوئی مرے دل میں سمائے بھی تو کیوں تیرے سوا کوئی ہمارے واسطے تو بس وہی اک رہنما ٹھہرا دکھائے تجھ کو پانے...
  20. عاطف ملک

    غزل: ڈھونگ اور منافقت کی روایات پر ہنسوں

    ایک اور کاوش احباب کی خدمت میں پیش: ڈھونگ اور منافقت کی روایات پر ہنسوں عہدِ رواں کی جملہ خرافات پر ہنسوں مفلس پدر کے زیرک و پر عزم نور چشم تیرا مذاق اڑاؤں، تری ذات پر ہنسوں تُو سوچتا ہے سانچ کو آتی نہیں ہے آنچ میں سوچتا ہوں تیرے خیالات پر ہنسوں میں خوگرِ وفا ہوں تو وہ پیکرِ جفا الفت کی اس...
Top