احمد ندیم قاسمی غزل: درگزر کرنے کی عادت سیکھو

درگزر کرنے کی عادت سیکھو
اے فرشتو! بشریت سیکھو

ربِّ واحد کے پجاری ہو اگر
تم جو کثرت میں ہو، وحدت سیکھو

دشت، جو ابر کے محتاج نہیں
ان سے پیرایۂ غیرت سیکھو

ریزه ریزه ہی اگر رہنا ہے
اپنے صحراؤں سے وسعت سیکھو

صرف حیرت ہی نہیں آئنوں میں
ان سے اظہارِ حقیقت سیکھو

صرف رنگت ہی نہیں پھولوں میں
ان سے نکہت کی بھی حکمت سیکھو

ایک آنسو بھی نہ روکو دل میں
اور خوش رہنے کی عادت سیکھو

سامنے آنے سے کیوں ڈرتے ہو
عشق کرنا ہے تو شدت سیکھو

مجھ کو کیا علم ریا کے فن کا
مجھ سے سیکھو تو محبت سیکھو

درد ہی درد، مگر حسن ہی حسن
شاعرو، شعر کی سیرت سیکھو

٭٭٭
احمد ندیم قاسمی
 

فاخر رضا

محفلین
درگزر کرنے کی عادت سیکھو
اے فرشتو! بشریت سیکھو

ربِّ واحد کے پجاری ہو اگر
تم جو کثرت میں ہو، وحدت سیکھو

دشت، جو ابر کے محتاج نہیں
ان سے پیرایۂ غیرت سیکھو

ریزه ریزه ہی اگر رہنا ہے
اپنے صحراؤں سے وسعت سیکھو

صرف حیرت ہی نہیں آئنوں میں
ان سے اظہارِ حقیقت سیکھو

صرف رنگت ہی نہیں پھولوں میں
ان سے نکہت کی بھی حکمت سیکھو

ایک آنسو بھی نہ روکو دل میں
اور خوش رہنے کی عادت سیکھو

سامنے آنے سے کیوں ڈرتے ہو
عشق کرنا ہے تو شدت سیکھو

مجھ کو کیا علم ریا کے فن کا
مجھ سے سیکھو تو محبت سیکھو

درد ہی درد، مگر حسن ہی حسن
شاعرو، شعر کی سیرت سیکھو

٭٭٭
احمد ندیم قاسمی
بزرگانہ شاعری
واہ
 

فرحت کیانی

لائبریرین
درگزر کرنے کی عادت سیکھو
اے فرشتو! بشریت سیکھو

ربِّ واحد کے پجاری ہو اگر
تم جو کثرت میں ہو، وحدت سیکھو

دشت، جو ابر کے محتاج نہیں
ان سے پیرایۂ غیرت سیکھو

ریزه ریزه ہی اگر رہنا ہے
اپنے صحراؤں سے وسعت سیکھو

صرف حیرت ہی نہیں آئنوں میں
ان سے اظہارِ حقیقت سیکھو

صرف رنگت ہی نہیں پھولوں میں
ان سے نکہت کی بھی حکمت سیکھو

ایک آنسو بھی نہ روکو دل میں
اور خوش رہنے کی عادت سیکھو

سامنے آنے سے کیوں ڈرتے ہو
عشق کرنا ہے تو شدت سیکھو

مجھ کو کیا علم ریا کے فن کا
مجھ سے سیکھو تو محبت سیکھو

درد ہی درد، مگر حسن ہی حسن
شاعرو، شعر کی سیرت سیکھو

٭٭٭
احمد ندیم قاسمی
ربِّ واحد کے پجاری ہو اگر
تم جو کثرت میں ہو، وحدت سیکھو
واہ واہ۔
کیا خوب کلام ہے۔ شکریہ تابش!
 
Top