غزل

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: کبھی آیت، کبھی تفسیر میں الجھے ہوئے ہیں ٭ رشید ندیم

    کبھی آیت، کبھی تفسیر میں الجھے ہوئے ہیں ہم ابھی اپنی اساطیر میں الجھے ہوئے ہیں کوئی آئینِ قدامت ہمیں گھیرے ہوئے ہے ہم پرانی کسی تحریر میں الجھے ہوئے ہیں تو کبھی مسجد و محراب سے باہر بھی نکل ہم ترے خواب کی تعبیر میں الجھے ہوئے ہیں زلفِ ایام سلجھتی ہی نہیں ہے ہم سے یوں تری زلفِ گرہ گیر میں...
  2. کاشفی

    مرقّع ء رنج و الم زندگی ہے - فرزانہ اعجاز

    غزل (فرزانہ اعجاز) مرقّع ء رنج و الم زندگی ہے مری زندگی ، اب یہی زندگی ہے خوشی میں بھی دل ساتھ دیتا نہیں اب ہنسی میں ملی آنسو وءں کی نمی ہے نہ پوچھا کبھی تم نے احوال میرا مجھے زعم تھا کہ بڑی دوستی ہے گئ رات جیسے اندھیری گلی تھی سویرے کا مطلب نئ روشنی ہے ثبوت وفا مانگتے ہیں ہم ہی سے...
  3. عاطف ملک

    ترے لہجے کی لکنت نے، ترے نظریں چرانے نے

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر: ترے لہجے کی لکنت نے، ترے نظریں چرانے نے بھرم اک پل میں توڑے ہیں کئی تیرے بہانے نے کبھی شاداں، کبھی برہم، کبھی مائل، کبھی گم سم ستم ڈھائے ہیں کیا ہم پر تمہارے یوں ستانے نے تخیل کو تو بس درکار تھی تحریک اتنی سی اسے دیکھا غزل لکھی نئی اس کے دِوانے نے کہیں کوہِ محبت...
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا ٭ تابش

    جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا ہر نیا زخم ہوا میرے بدن پر پھایا شمعِ احساس کو ہے ایک شرر کی حسرت بے حسی کا ہے گھٹا ٹوپ اندھیرا چھایا میں کہ تھا حسنِ رخِ یار کے دیدار سے خوش میرا خوش رہنا بھی اک آنکھ نہ اُس کو بھایا اب تو ہر شخص نظر آتا ہے خود سے بہتر جب سے اپنے بُتِ پندار کو میں نے ڈھایا...
  5. عاطف ملک

    تمام دہر ہی جیسے کسی خمار میں ہے

    تمام دہر ہی جیسے کسی خمار میں ہے ہمارا دل جو تری یاد کے حصار میں ہے لرز اٹھا ہے فلک، تھرتھرا رہی ہے زمیں وہ سوز و درد بھرا آہِ دل فگار میں ہے جو ہم سے کی بھی تو ظالم نے بات ایسی کی کہ سن کے دل کو سکوں ہے نہ جاں قرار میں ہے میں چاہتا ہوں کہ سب ہار کر تجھے جیتوں تو سوچتا ہے تری جیت میری ہار میں...
  6. عاطف ملک

    غزل: دل لگانے کی کیا ضرورت ہے

    دل لگانے کی کیا ضرورت ہے چوٹ کھانے کی کیا ضرورت ہے آزمانے کی کیا ضرورت ہے یوں ستانے کی کیا ضرورت ہے دل میں رہیے نگاہ میں بسیے دور جانے کی کیا ضرورت ہے آپ تھے ٹھیک اور ہم تھے غلط منہ بنانے کی کیا ضرورت ہے کہہ دیا جب کہ آپ ہی کا ہوں پھر جتانے کی کیا ضرورت ہے ایسی قاتل نگاہ ہوتے ہوئے "مسکرانے...
  7. محمداحمد

    غزل: زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا

    ایک پرانی غزل ۔ احباب کے ذوق کی نذر! غزل زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا وہی چل سکا جو تدبر میں تھا ہوا بُرد ہوتی رہیں دستکیں کوئی واہموں کے تحیّر میں تھا محبت ہے کیا جان پایا نہ میں اگرچہ ازل سے تفکر میں تھا نگر چھوڑنے کا مرا فیصلہ تیری الجھنوں کے تناظر میں تھا ندامت تھی مجھ کو اُسی بات پر...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے ٭ تابش

    زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے ہوس اور مطلب میں ایثار گم ہے شجر کی جگہ جب سے لی ہے حجر نے ہر آنگن سے چڑیوں کی چہکار گم ہے میں عدسہ اٹھا کر خبر ڈھونڈتا ہوں کہ اب اشتہاروں میں اخبار گم ہے ہوا بے وفائی کی ایسی چلی ہے وفا کی طلب ہے، وفادار گم ہے بچائے کوئی ناخدا بھی تو کیسے کہ امت کی نیّا کی پتوار...
  9. عاطف ملک

    عشق جس دن سے بے اصول ہوا

    عشق جس دن سے بے اصول ہوا جور و عصیاں بنا، فضول ہوا چھا گئی دل پہ ایسی بوالہوسی پھول ہوتا تھا جو، ببول ہوا وہ کہ ٹھہرے متاعِ جاں میری میں کہ ان کی ذرا سی بھول ہوا خار کیا شے ہے، سنگ ہے کیا چیز ان کے در کا ہوا تو پھول ہوا تہمتیں، طنز و طعنہ، رسوائی بسر و چشم سب قبول ہوا دکھ نہیں تیری بے رخی...
  10. محمد تابش صدیقی

    غزل: نشانِ منزلِ الفت سراب جیسا ہے ٭ تابش

    نشانِ منزلِ الفت سراب جیسا ہے نہیں ہے کوئی حقیقت، یہ خواب جیسا ہے طویل ہوتی چلی جائے ہے شبِ فرقت یہ انتظارِ سحر تو عذاب جیسا ہے ستم شعار سہی، غیر پر نثار سہی وہ ہے تو اپنا ہی، خانہ خراب، جیسا ہے سنے ہیں راہِ محبت کے سینکڑوں قصے یہ راستہ ہی دکھوں کی کتاب جیسا ہے وہ ہم سے مل کے بھی پوچھے رقیب...
  11. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ نظر سے گزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل نظر سے گُزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں سجی ہیں دل میں فقط یادگار تصویریں مری کتاب اٹھا لی جو دفعتاًاُس نے گِریں کتاب سے کچھ بے قرار تصویریں میں نقش گر ہوں، تبسّم لبوں پہ رکھتا ہوں مجھے پسند نہیں سوگوار تصویریں بس اک لفافہ! اثاثہ حیات کا؟ کیسے؟ بس اک کتاب، گلِ خشک، چار تصویریں! مجھے ہے خوف...
  12. منہاج علی

    مٹ چکا ہے سب یہاں اور سب یہاں مٹ جائے گا:: میر احمد نوید

    مٹ چکا ہے سب یہاں اور سب یہاں مٹ جائے گا مٹ رہا ہے سب یہاں ہائے یہاں میں بھی تو ہُوں سب کی بے سمتی ہے میرا قہقہہ ہے اور سفر بھول بیٹھا ہوں مَیں یہ شاید رواں میں بھی تو ہوں بنتے مٹتے رکتے چلتے دیکھتا تھا میں حباب یک بہ یک مجھ کو خیال آیا کہ ہاں میں بھی تو ہوں لگ گئی ہے چُپ مجھے بھی رازداں کے...
  13. ی

    تبسم جب اشک تری یاد میں آنکھوں سے ڈھلے ہیں ۔ صوفی تبسّم

    جب اشک تری یاد میں آنکھوں سے ڈھلے ہیں تاروں کے دیے صورتِ پروانہ جلے ہیں سو بار بسائی ہے شبِ وصل کی جنت سو بار غمِ ہجر کے شعلوں میں جلے ہیں ہر آن امنگوں کے بدلتے رہے تیور ہر آن محبت میں نئی راہ چلے ہیں مہتاب سے چہرے تھے ستاروں سی نگاہیں ہم لوگ انہی چاند ستاروں میں پلے ہیں نوچے ہیں کبھی ہم نے...
  14. ی

    بُجھ گئی دل کی روشنی، راہ دھواں دھواں ہوئی۔ مخمور سعیدی

    بُجھ گئی دل کی روشنی، راہ دھواں دھواں ہوئی صبح چلے کہاں سے تھے، شام ہمیں کہاں ہوئی شوق کی راہِ پُر خطر، طے تو کر آئے ہم مگر نذرِ حوادثِ سفر، دولتِ جسم و جاں ہوئی عشق و جنوں کی واردات، دیدہ و دل کے سانحات بیتی ہوئی ہر ایک بات، دُور کی داستاں ہوئی کوئی بھی اب نہیں رہا جس کو شریکِ غم کہیں دورِ...
  15. محمد تابش صدیقی

    غزل: جو بچھڑ کے جینا روا ہوا، یہ برا ہوا ٭ آصف اکبر

    جو بچھڑ کے جینا روا ہوا، یہ برا ہوا نہ جنوں کا قرض ادا ہوا، یہ برا ہوا شبِ ہجر کھا گئی زیست کو چلو ٹھیک ہے جو شکستِ عہدِ وفا ہوا، یہ برا ہوا مجھے ہمسفر کی شقاوتوں کا گلہ نہیں مرا خون میرا خدا ہوا، یہ برا ہوا ترا حق تھا راہ بدلنا، تو نے بجا کیا مرا اعتبار فنا ہوا، یہ برا ہوا مرا ایک عمر کا...
  16. محمد تابش صدیقی

    حفیظ جالندھری غزل: زندگی سے نباہ مشکل ہے

    زندگی سے نباہ مشکل ہے یہ مسلسل گناہ مشکل ہے ہاں مرے خیر خواہ مشکل ہے تیرے ہاتھوں پناہ مشکل ہے دوستی ہی میں دشمنی بھی ہو یہ نئی رسم و راہ مشکل ہے ارتکابِ گناہ سہل نہیں انتخابِ گناہ مشکل ہے اے مری جان! اے مرے ایمان! اب ہمارا نباہ مشکل ہے ہم سے اس مسئلے پہ بات نہ کر فقر اے بادشاہ مشکل ہے...
  17. عاطف ملک

    دو غزلہ: ستائش سن کے اِترانے سے پہلے

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر ستائش سن کے اِترانے سے پہلے وہ شرمائے بھی، مسکانے سے پہلے خرد کو تھی تعقل سے ہی نسبت خمارِ عشق چھا جانے سے پہلے خیالوں میں بنائی ایک جنت تصور میں تمہیں لانے سے پہلے ہزاروں استعارے ہم نے سوچے تمہارا ذکر کر جانے سے پہلے عدو کے مورچوں کی بھی خبر لو ہمارے زخم سہلانے...
  18. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ اُٹھا رکھوں سبھی کارِ جہاں، کتاب پڑھوں ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل اُٹھا رکھوں سبھی کارِ جہاں، کتاب پڑھوں تیاگ دوں یہ جہاں، ناگہاں! کتاب پڑھوں وہاں پہنچ کے نہ جانے کہاں ٹھہرنا ہو سفر میں ہُوں تو یہاں تا وہاں، کتاب پڑھوں ابھی تو کیف سے پُر ہے حکایتِ ہستی نئی نئی ہے ابھی داستاں، کتاب پڑھوں رواں سفینہ ٴ ہستی ہے، رکھ نہ دوں پتوار؟ ہوا کی اور رکھوں بادباں،...
  19. محمد تابش صدیقی

    غزل: بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں ٭ تابش

    بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں اپنا پندار ٹوٹ جائے گا خود سے ملیے کبھی اکیلے میں حسنِ کردار جیسی میٹھی مہک نہ تو گیندے میں ہے نہ بیلے میں بات کرنے سے پہلے سوچے بھی؟ کون پڑتا ہے اس جھمیلے میں اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
  20. محمداحمد

    غزل ۔۔۔خفا ہیں؟مگر! بات تو کیجیے۔۔۔ محمد احمد

    غزل خفا ہیں؟مگر! بات تو کیجیے ملیں مت، ملاقات تو کیجیے ملیں گے اگر تو ملیں گے کہاں بیاں کچھ مقامات تو کیجیے پلائیں نہ پانی ،بٹھائیں بھی مت مُسافر سے کچھ بات تو کیجیے نہیں اِتنے سادہ و معصوم وہ کبھی کچھ غلط بات تو کیجیے سنی وعظ و تقریر، اچھی لگی چلیں ،کچھ مناجات تو کیجیے نہیں دوستی کی فضا...
Top