کراچی

  1. کاشفی

    عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں - افروژ رضوی

    غزل (افروژ رضوی) عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں میں جو خوشبوئے یار ہو جاؤں جب بھی نکلوں میں ڈھونڈ نے اس کو دھول مٹی غبار ہو جاؤں اس کے وعدے کا اعتبار کروں پھر شب انتظار ہو جاؤں اوڑھ لوں اس کی یاد کی چادر اور خود پر نثار ہو جاؤں میں ترا موسم خزاں پہنوں اور فصل بہار ہو جاؤں ایک شب اس کو...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::دِل بھی بَلیَوں اُچھال سکتا ہے:::::: Shafiq -Khalish

    غزل دِل بھی بَلیَوں اُچھال سکتا ہے جو تحیّر میں ڈال سکتا ہے کیا تخیّل نہ ڈھال سکتا ہے مفت آزار پال سکتا ہے خود کو بانہوں میں ڈال کر میرے اب بھی غم سارے ٹال سکتا ہے کب گُماں تھا کسی بھی بات پہ یُوں اپنی عزّت اُچھال سکتا ہے جب ہو لِکّھا یُوں ہی مُقدّر کا! تب اُسے کون ٹال سکتا ہے ذہن، غم دِل...
  3. عبدالقدیر 786

    ایک اور افسوس ناک خبر کراچی کے علاقے قائدآبادمیں دھماکہ

    ایک اور افسوس ناک خبر کراچی کے علاقے قائدآبادمیں دھماکہ ایک شخص ہلاک اور ساتھ افراد ذخمی ہونے کی اطلاع ۔۔۔۔
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::کُچھ مُداوا ئےغمِ ہجر بھی کرتے جاؤ:::::Shafiq -Khalish

    غزل کُچھ مُداوا ئےغمِ ہجر بھی کرتے جاؤ جُھوٹے وعدوں سے پڑے زخم تو بھرتے جاؤ کُچھ تو دامن میں خوشی جینےکی بھرتے جاؤ اِک مُلاقات ہی دہلیز پہ دھرتے جاؤ جب بھی کوشِش ہو تمھیں دِل سے مِٹانے کی کوئی بن کے لازم تم مزِید اور اُبھرتے جاؤ ہے یہ سب سارا، تمھارے ہی رویّوں کے سبب جو بتدریج اب...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں:::::: Shafiq -Khalish

    غزل ایک اِک کرکے، سبھی لوگ بدلتے جائیں اپنے اطوارسے ہی، دِل سے نکلتے جائیں راحتِ دِید کی حاجت میں اُچھلتے جائیں اُن کے کُوچے میں انا اپنی کُچلتے جائیں دمِ آیات سے، ہم کُچھ نہ سنبھلتے جائیں بلکہ انفاسِ مسیحائی سے جلتے جائیں بے سروپا، کہ کوئی عِشق کی منزِل ہی نہیں خود نتیجے پہ پہنچ جائیں گے،...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں ::::::Shafiq -Khalish

    غزل کارِ ہستی ہنوز سیکھتے ہیں ہم نہیں وہ کہ غوز سیکھتے ہیں کم ہُنر، وہ نہ روز سیکھتے ہیں! گُر مصائب کے، دوز سیکھتے ہیں کب کتابوں سے عِلم وہ حاصِل ! جو رویّوں سے روز سیکھتے ہیں مرثیہ کیا کہیں گے وہ ،کہ ابھی قبل کہنے کو، سوز سیکھتے ہیں ہو کمال اُن کو خط نویسی پر جو نَوِشتَن بہ لوز سیکھتے...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::جی کو کُچھ شہر میں بَھلا نہ لگا :::::Shafiq -Khalish

    غزل جی کو کُچھ شہر میں بَھلا نہ لگا جا کے احباب میں ذرا نہ لگا درگُزر اِس سے، دِل ذرا نہ لگا کم نہیں، اب کی کُچھ ڈرانہ لگا کچھ اُمیدیں تھیں جس سے وابستہ ! قد سے وہ بھی ذرا بڑا نہ لگا تھے ہم مجبوریوں سے پا بستہ بولیے دِل کی کیا لگا نہ لگا دِل کے رِشتوں سے جورَہا منسُوب! میرا ہوکر وہ بارہا...
  8. کاشفی

    سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے - ساقی امروہوی

    غزل (ساقی امروہوی) سامنے جب کوئی بھرپور جوانی آئے پھر طبیعت میں مری کیوں نہ روانی آئے کوئی پیاسا بھی کبھی اس کی طرف رخ نہ کرے کسی دریا کو اگر پیاس بجھانی آئے میں نے حسرت سے نظر بھر کے اسے دیکھ لیا جب سمجھ میں نہ محبت کے معانی آئے اس کی خوشبو سے کبھی میرا بھی آنگن مہکے میرے گھر میں بھی...
  9. کاشفی

    ہم اُردو بولیں گے

    ہم اُردو بولیں گے
  10. کاشفی

    میرے وطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پہ نثار کر دوں

    میرے وطن یہ عقیدتیں اور پیار تجھ پہ نثار کر دوں محبتوں کے یہ سلسلے بےشمار تجھ پہ نثار کر دوں میرے وطن میرے بس میں ہو تو تیری حفاظت کروں میں ایسے خزاں سے تجھ کو بچا کے رکهوں بہار تجھ پہ نثار کر دوں تیری محبت میں موت آئے تو اس سے بڑھ کر نہیں ہے خواہش یہ ایک جان کیا، ہزار ہوں تو ہزار تجھ پہ نثار...
  11. کاشفی

    پتھر کے خدا، پتھر کے صنم، پتھر کے ہی انساں پائے ہیں - سدرشن فاخر

    غزل (سدرشن فاخر) پتھر کے خدا، پتھر کے صنم، پتھر کے ہی انساں پائے ہیں تم شہرِ محبت کہتے ہو ہم جان بچا کر آئے ہیں بت خانہ سمجھتے ہو جس کو پوچھو نہ وہاں کیا حالت ہے ہم لوگ وہیں سے لوٹے ہیں بس شکر کرو لوٹ آئے ہیں ہم سوچ رہے ہیں مدت سے اب عمر گزاریں بھی تو کہاں صحرا میں خوشی کے پھول نہیں شہروں...
  12. کاشفی

    اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں - سدرشن فاخر

    غزل (سدرشن فاخر) اگر ہم کہیں اور وہ مسکرا دیں ہم ان کے لیے زندگانی لٹا دیں ہر اک موڑ پر ہم غموں کو سزا دیں چلو زندگی کو محبت بنا دیں اگر خود کو بھولے تو کچھ بھی نہ بھولے کہ چاہت میں ان کی خدا کو بھلا دیں کبھی غم کی آندھی جنہیں چھو نہ پائے وفاؤں کے ہم وہ نشیمن بنا دیں قیامت کے دیوانے...
  13. کاشفی

    محفل میں اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں - میلہ رام وفاؔ

    غزل (میلہ رام وفا) محفل میں اِدھر اور اُدھر دیکھ رہے ہیں ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں عالم ہے ترے پَرتو رُخ سے یہ ہمارا حیرت سے ہمیں شمس و قمر دیکھ رہے ہیں بھاگے چلے جاتے ہیں اِدھر کو تو عجب کیا رُخ لوگ ہواؤں کا جدھر دیکھ رہے ہیں ہوگی نہ شبِ غم تو قیامت سے ادھر ختم ہم شام ہی سے...
  14. کاشفی

    جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا - کفیل آزر امروہوی

    غزل (کفیل آزر امروہوی) جاتے جاتے یہ نشانی دے گیا وہ مری آنکھوں میں پانی دے گیا جاگتے لمحوں کی چادر اوڑھ کر کوئی خوابوں کو جوانی دے گیا میرے ہاتھوں سے کھلونے چھین کر مجھ کو زخموں کی کہانی دے گیا حل نہ تھا مشکل کا کوئی اس کے پاس صرف وعدے آسمانی دے گیا خود سے شرمندہ مجھے ہونا پڑا...
  15. کاشفی

    ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی - طفیل چترویدی

    غزل (طفیل چترویدی) ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی دیکھ تجھ کو مری بیعت نہیں ملنے والی لوگ کردار کی جانب بھی نظر رکھتے ہیں صرف دستار سے عزت نہیں ملنے والی شہر تلوار سے تم جیت گئے ہو لیکن یوں دلوں کی تو حکومت نہیں ملنے والی راستے میں اسے دیکھا ہے کئی روز کے بعد آج تو رونے کو فرصت...
  16. کاشفی

    قامتِ دل ربا پر شباب آ گیا - نشور واحدی

    غزل (نشور واحدی) قامتِ دل ربا پر شباب آ گیا یا سوا نیزے پر آفتاب آ گیا جاگی جاگی ان آنکھوں کا عالم نہ پوچھ سامنے ایک جام شراب آ گیا اک نگاہ محبت کی تخمیر میں سب سمٹ کر جہان خراب آ گیا یہ چلے وہ بڑھے وہ جواں ہو گئے چند لمحوں میں یوم الحساب آ گیا جھوم اٹھی ایک ارماں بھری زندگی جب...
  17. کاشفی

    گلزار زندگی یوں ہوئی بسر تنہا - گلزار

    غزل (گلزار) زندگی یوں ہوئی بسر تنہا قافلہ ساتھ اور سفر تنہا اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں عمر گزری ہے اس قدر تنہا رات بھر باتیں کرتے ہیں تارے رات کاٹے کوئی کدھر تنہا ڈوبنے والے پار جا اترے نقش پا اپنے چھوڑ کر تنہا دن گزرتا نہیں ہے لوگوں میں رات ہوتی نہیں بسر تنہا ہم نے دروازے تک تو...
  18. سید رافع

    یوٹیلٹی اور عام شہری اداروں کی کراچی میں صورتحال

    یوٹیلٹی اور عام شہری اداروں کی کراچی میں یہ صورتحال میری نظر سے گزری۔ ایک دوست سوک سینٹر کراچی میں مکڑی کے جالوں کا یوں تذکرہ کر رہے تھے کہ گویا یہاں کا شہری نظام سرے سے ہی تل پٹ ہو گیا ہے سو یہ لکھنے کا خیال آیا۔ وہ دوست گذشتہ بیس سال سے امریکا میں مقیم ہیں۔ گیس سوک سینٹر سوئی گیس کے دفتر میرا...
  19. کاشفی

    محبت تم سے ہے لیکن جدا ہیں - جگر بریلوی

    غزل (جگر بریلوی) محبت تم سے ہے لیکن جدا ہیں حسیں ہو تم تو ہم بھی پارسا ہیں ہمیں کیا اس سے وہ کون اور کیا ہیں یہ کیا کم ہے حسیں ہیں دل ربا ہیں زمانے میں کسے فرصت جو دیکھے سخنور کون شے ہیں اور کیا ہیں مٹاتے رہتے ہیں ہم اپنی ہستی کہ آگاہ مزاج دل ربا ہیں نہ جانے درمیاں کون آ گیا ہے نہ...
  20. کاشفی

    عدم ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا - عبدالحمید عدم

    غزل (عبدالحمید عدم) ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا وہ خود پلا رہے تھے میں لہرا کے پی گیا توبہ کے ٹوٹنے کا بھی کچھ کچھ ملال تھا تھم تھم کے سوچ سوچ کے شرما کے پی گیا ساغر بدست بیٹھی رہی میری آرزو ساقی شفق سے جام کو ٹکرا کے پی گیا وہ دشمنوں کے طنز کو ٹھکرا کے پی گئے میں دوستوں کے...
Top