نظم

  1. محمد تابش صدیقی

    نظم: برف کو پگھلنے دو ٭ ڈاکٹر افتخار برنی

    دل بہت شکستہ ہے یہ ذرا سنبھل جائے آخرِ زمستاں کی برف بھی پگھل جائے چاک سارے سل جائیں اور زخم بھر جائیں ساعتیں شبِ غم کی اور کچھ گزر جائیں تم یہیں پہ دیکھو گے کہ افق سے آئے گی اک شعاعِ تازہ دم پھر فصیلِ شب کا تم انہدام دیکھو گے اور صبحِ روشن کے ساتھ ہی صبا کو تم خوش خرام دیکھو...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظم: جفا و وفا ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    جفا و وفا ٭ میری دعا قبول بھی ان کے کرم سے ہو گئی دستِ طلب مرے ابھی بہرِ دعا اٹھے ہی تھے رحمتِ بے حساب نے اپنی پنہ میں لے لیا بہرِ حساب ہم ابھی روزِ جزا اٹھے ہی تھے نصرتِ حق نے آن کر اُن کی رکاب تھام لی نصرتِ حق کے واسطے اہلِ وفا اٹھے ہی تھے عدل و کرم کے ہاتھ نے ان کو جھٹک کے رکھ دیا اہلِ جفا...
  3. محمد تابش صدیقی

    نظم: دو (2) ٭ ملک نصر اللہ خان عزیز

    دو ٭ اک خدا ایک محمدؐ مرے محبوب ہیں دو طرفہ صورت ہے کہ دل ایک ہے مطلوب ہیں دو جا کے مکے میں رہوں یا کہ مدینے میں بسوں؟ ایک ہستی ہے مری، بستیاں مرغوب ہیں دو دل میں ہو یاد تری، لب پہ بھی ہو نام ترا! مشغلے اہلِ محبت کے یہی خوب ہیں دو جذبۂ شوقِ جہاد اور شہادت کی طلب خس و خاشاکِ غلامی کے یہ جاروب...
  4. میم الف

    فراز میں زندہ ہوں

    میں ابھی زندہ ہوں تم نے سنگباری کی مرے پیکر کو دیواروں کے قالب میں چنا ناگوں سے ڈسوایا صلیبوں پر چڑھایا زہر پلوایا جلایا پھر بھی میں سچ کی طرح پایندہ ہوں میں زندہ ہوں میرا چہرہ‘ میری آنکھیں‘ میرے بازو میرے لب زندہ ہیں سب میں شہابِ شب ہزاروں بار ٹوٹا اور بکھرا پھر بھی میں رخشندہ ہوں میری طاقت...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظم: کالی میاؤں ٭ نعیم صدیقیؒ

    کالی میاوں (1) ارے "زینو"! ارے "چھمو"! ارے "جادی" خاموش تم نے اودھم یہ قیامت کا مچا رکھا ہے کہیں "ریں ریں" کہیں "دھپ دھپ" ہے کہیں "بک جھک" ہے گھر کا گھر تم نے تو بس سر پہ اٹھا رکھا ہے کبھی مکا، کبھی تھپڑ، کبھی دھکم دھکا تم نے قالیں پہ اکھاڑہ سا بنا رکھا ہے کوئی اس حال میں کیا سوئے کہ تم لوگوں نے...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظم: سنا ہے دانہ انھیں ملے گا ٭ عابی مکھنوی

    سنا ہے دانہ اُنھیں ملے گا قفس میں چہکیں جو پَر نہ کھولیں قفس کو وطنِ عزیز بولیں وہ دیکھو شاہیں بھی پل رہے ہیں یہ دیکھو بازوں کے بازؤوں پر ہے چربی کتنی مگر خبر ہے کہ چند چڑیوں نے طے کیا ہے قفس کے دانے، قفس کے پانی سے لاکھ بہتر ہے اڑتے اڑتے کُھلی فضا میں شکار ہونا ٭٭٭ عابی مکھنوی
  7. محمداحمد

    ہم لوگ (نظم)

    ہم لوگ جب ڈوبنے والی ہستی کو سانسوں کی شکستہ کشتی کو تنکے کا سہارا کافی ہو ساحل سے اشارہ کافی ہو ہم رسموں اور رواجوں کو زنجیر بنا کر پیروں کی ہاتھ آنکھوں پر رکھ لیتے ہیں! سیدہ نسرین سحرش
  8. منہاج علی

    افتخار عارف ابو طالبؑ کے بیٹے (نظم)

    جبینِ وقت پر لکھی ہوئی سچائیاں روشن رہی ہیں تا ابد روشن رہیں گی خدا شاہد ہے اور وہ ذات شاہد ہے کہ جو وجہِ اساسِ انفُس و آفاق ہے اور خیر کی تاریخ کا وہ بابِ اوّل ہے ابد تک جس کا فیضانِ کرم جاری رہے گا یقیں کے آگہی کے روشنی کے قافلے ہر دور میں آتے رہے ہیں تا ابد آتے رہیں گے ابو طالبؑ کے بیٹے...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظم: ام الکتاب (سورۃ الفاتحہ کا منظوم مفہوم) ٭ تابش

    ام الکتاب سورۃ الفاتحہ کا منظوم مفہوم ٭ لائقِ ہر ثنا، مالکِ دوجہاں تو بڑا مہرباں، تیری رحمت رواں بادشاہی بچے گی تری ہی یہاں جب الٹ جائے گی یہ بساطِ جہاں ہیں ہماری عبادات تیرے لیے تیرے آگے ہی پھیلائے ہیں جھولیاں سیدھے رستے پہ ہم کو چلا اے خدا! یعنی ہم کو دکھا جادۂ منعماں اپنے مغضوب لوگوں کی...
  10. فہد اشرف

    ن م راشد حزن انسان

    حزنِ انسان (افلاطونی عشق پر ایک طنز) جسم اور روح میں آہنگ نہیں، لذت اندوز دلآویزئ موہوم ہے تو خستۂ کش مکش فکر و عمل! تجھ کو ہے حسرتِ اظہارِ شباب اور اظہار سے معذور بھی ہے جسم نیکی کے خیالات سے مفرور بھی ہے اس قدر سادہ و معصوم ہے تو پھر بھی نیکی ہی کیے جاتی ہے کہ دل و جسم کے آہنگ سے محروم ہے تو...
  11. محمد تابش صدیقی

    شکیب جلالی نظم٭ یاد

    یاد ٭ رات اک لڑکھڑاتے جھونکے سے ناگہاں سنگِ سرخ کی سِل پر آئینہ گر کے پاش پاش ہوا اور ننھی نکیلی کرچوں کی ایک بوچھاڑ دل کو چیر گئی ٭٭٭ شکیبؔ جلالی
  12. امن وسیم

    پاگل لڑکی

    *پاگل لڑکی* ایک ہے پاگل لڑکی جو دیواروں سے سر ٹکرا کر پیروں میں کانٹوں کو سجا کر تکلیفیں بڑھاتی ہے راتوں میں اٹھ کر روتی ہے اور دل کے داغ وہ دھوتی ہے ایک ہے پاگل لڑکی جو انجان تھی پیار کرنے سے پہلے سولی پر چڑھنے سے پہلے کہ پیار کا رستہ مشکل ہے اور سارا زمانہ سنگدل ہے اس کو اب احساس ہوا ہے...
  13. W

    نظم برائے اصلاح اور تنقید

    زیارتِ کربلا جذبات کے سیلاب کو اشکوں سے بڑھاتا ہوں میں وارفتگی کے تیز ریلے میں بہا جاتا ہوں میں ہلچل مچائی قلب نے کیسی ہے سینے میں مرے اندر اٹھے طوفان کی شدت سے تھرّاتا ہوں میں سارے دلائل ریت کی دیوار ثابت ہو گئے مجبور اتنا دل کے ہاتھوں خود کو اب پاتا ہوں میں کیسے نگاہوں سے چھپا رکھّوں گا دل...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظم: زنگ آلود بینچ ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک نظم احباب کی بصارتوں کی نذر باغ میں زنگ آلود اک بینچ پر کچھ فسانے لکھے ہیں، بہت پُر اثر کتنے آنسو بہائے گئے ہیں یہاں کتنے ہی غم بھلائے گئے ہیں یہاں خواب کتنے سجائے گئے ہیں یہاں کتنے ہی پَل بِتائے گئے ہیں یہاں کوئی آتا ہے آنسو بہا جاتا ہے کوئی سنگت کے لمحے بِتا جاتا ہے کوئی خواب اپنے سارے...
  15. فہد اشرف

    امام الہند::: ملک نصر اللہ خان عزیز

    آج یعنی گیارہ نومبر مولانا ابوالکلام آزاد کی پیدائش کا دن ہے۔ اسی کی مناسبت سے ملک نصر اللہ خان عزیز کی نظم ”امام الہند“ پیش خدمت ہے جو انہوں نے 1940 میں پنجاب کے ایک جلسے میں مولانا آزاد کی موجودگی میں پڑھی تھی۔ امام الہند اے امامِ محترم! اے رہبر عالی مقام! علم و تدبیر و سیاست ہیں ترے در کے...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: نذرانۂ عقیدت، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ

    نذرانۂ عقیدت، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ (یہ نظم اس وقت لکھی گئی جب مولانا مودودیؒ حیات تھے) آلِ سید اے ابو الاعلیٰ جواں قسمت ہے تو حاملِ اخلاقِ اعلیٰ اور نکو سیرت ہے تو شاہکارِ لم یزل، نقشِ یدِ قدرت ہے تو کیا حسیں صورت، حسیں سیرت، حسیں فطرت ہے تو فکر کی قندیلِ روشن، علم کی دولت ہے تو...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: جنگِ ستمبر 1965ء ٭ نظرؔ لکھنوی

    وہ موسمِ گرما، وہ شبِ ماہِ ستمبر دشمن کے خطرناک عزائم کا وہ منظر جب سرحدِ لاہور میں در آئے تھے چھپ کر مکار و جفا کار و سیہ کار و ستمگر سب بسترِ راحت سے ہم آغوش پڑے تھے دن بھر کے تھکے خواب میں مدہوش پڑے تھے مہتاب جبیں گھر میں ردا پوش پڑے تھے طفلانِ حسیں گود میں خاموش پڑے تھے ناگاہ فضا میں...
  18. سیدہ شگفتہ

    محنت کرو

    محنت کرو مکڑی نے کیا جالا تانا کیسا اچھا تانا بانا آخر اس نے کیوں کر جانا اس سے ملے گا مجھ کو کھانا جس نے مکڑی پیدا کی ہے اس نے اتنی عقل بھی دی ہے روزی کا کیوں تجھ کو غم ہے مکڑی سے بھی کیا تو کم ہے جب تک تیرے ہاتھ میں دم ہے ہاتھ میں کاغذ اور قلم ہے سیکھ لے بابا علم و ہنر تو محنت کر تو، محنت کر...
  19. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری نظم: 14 اگست

    یہ کاروانِ بہاراں بھٹک نہیں سکتا روِش روِش پہ فروزاں ہے نقشِ پا اپنا رہی ہے اپنے جلو میں ہوا زمانے کی ہر انقلاب نے ڈھونڈا ہے آسرا اپنا اس ایک دن میں ہیں ماضی کی وسعتیں رقصاں اس ایک پھول میں فردوس حال جلوہ فروش اس ایک جام میں فردا کا حسنِ بے پایاں یہی وہ ساحلِ مقصود ہے کہ جس کے لیے نہ جانے...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: صبحِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ دوم (1980ء) ٭ نظرؔ لکھنوی

    صبحِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ دوم (1980ء) دلِ بر گشتہ قسمت کی پریشانی نہیں جاتی ملا وہ غم کہ جس کی شعلہ سامانی نہیں جاتی نہ بھولے گا وہ صبحِ غم دلِ رنجور و صد پارا شبستانِ محبت کی بجھی جب شمع دل آرا لیا دستِ قضا نے چھین تم کو اے وفا پیکر کفِ افسوس ملتا رہ گیا اپنا دلِ مضطر تمہارا آفتابِ...
Top