نظم

  1. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی نظم: کھنڈر

    کھنڈر ٭ یہ میری تاریخ کا کھنڈر ہے یہ میرے رہوارِ برق پیکر کی ہڈیاں ہیں یہ میری تلوار ہے جو تنکا بنی پڑی ہے یہ ڈھال ہے جس پہ پاؤں رکھ دو تو خشک پتے کے ٹوٹنے کی پکار سن لو یہ میرے پرچم کی دھجیاں ہیں یہ میری قدروں کی کرچیاں ہیں یہ میرے معیار ہیں، جو پتھر بنے پڑے ہیں یہ میرے افکار ہیں، جنھیں عنکبوت...
  2. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی نظم: صدائے بے صدا

    صدائے بے صدا ٭ اظہارِ مدعا کی اجازت کا شکریہ لیکن میری زبان تو واپس دلائیے الفاظ سے صدا کی صفت کس نے چھین لی اس رہزنی کا کھوج تو پہلے لگائیے جب مل گیا مجھے مری آواز کا سراغ جنباں رہیں گے کنجِ لحد میں بھی میرے لب یوں بولنے کو بول تو دوں آج بھی، مگر تاروں کے ٹوٹنے سے نہ ٹوٹا سکوت شب ٭٭٭ احمد ندیم...
  3. فہد اشرف

    میرا جی مجھ کو تینوں یکساں ہیں

    مجھ کو تینوں یکساں ہیں جب ہو مجھ کو عشق کسی سے ماہِ سیمیں، مہرِ زریں اور روئے دلدار مجھ کو تینوں یکساں ہیں عشق میں جب کامل ہو جاؤں آتشِ سوزاں، خارِ مغیلاں اور ہجرِ دلدار مجھ کو تینوں یکساں ہیں عشق میں جب بے خود ہو جاؤں شاہِ جہاں، علامۂ دوراں اور گدائے خوار مجھ کو تینوں یکساں ہیں جب میں اس کے...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: سقوطِ ڈھاکہ

    سقوطِ ڈھاکہ کے وقت لکھی گئی دادا مرحوم کی ایک طویل نظم، جس میں غم و حزن کے جذبات کے ساتھ ساتھ اسباب کا جائزہ بھی لیا گیا ہے. سقوطِ ڈھاکہ ٭ دل آج ہے رنجور زِ نیرنگیِ حالات آنکھوں سے رواں اشک ہیں مجروح ہیں جذبات مسلم پہ ہے کیسی مرے اللہ یہ افتاد؟ مائل بہ ستم اس پہ ہے چرخِ ستم ایجاد بربادیِ...
  5. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی نظم: کارواں بہاروں کا

    کارواں بہاروں کا ٭ فضا سے ابر برستا رہا شراروں کا مگر رواں ہی رہا کارواں بہاروں کا وہیں سے پھوٹ رہا ہے طلوعِ صبح کا نور جہاں شہید ہوا اک ہجوم تاروں کا کھلے ہوئے ہیں جہاں پھول سے نقوشِ قدم وہیں سے قافلہ گزرا ہے میرے پیاروں کا رکے ہوے ہیں جو دریا، انھیں رکا نہ سمجھ کلیجہ کاٹ کے نکلیں گے...
  6. ام اویس

    اسمِ تصغیر ۔ ام عبد منیب

    پنکھا بڑا ہے پنکھی چھوٹی دور انہیں سے گرمی ہوگی در کا مطلب ہے دروازہ اور دریچہ در سے چھوٹا دیواروں میں طاق بنے ہیں خیر کے ان میں دیے رکھے ہیں لیکن طاق جو چھوٹا ہوگا طاقچہ اس کا نام پھر ہوگا باغ میں بچے بازی لگائیں ہاریں، جیتیں، شور مچائیں باغ سے چھوٹا ہے باغیچہ کھیل بچوں کا ہے بازیچہ بند...
  7. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد نظم: کھیل

    کھیل ٭ شام کو دفتر کے بعد واپسی پر گھر کی سمت میں نے دیکھا میرے بچے کھیل میں مصروف ہیں اتنے سنجیدہ کہ جیسے کھیل ہی ہو زندگی کھیل ہی میں سارے غم ہوں کھیل ہی ساری خوشی اے خدا! میرے فن میں دے مجھے تو میرے بچوں کی طرح کھیل کی سنجیدگی ٭٭٭ سلیم احمد
  8. محمد تابش صدیقی

    نظم: چائے کا ارغوانی دور ٭ مولانا ظفر علی خان

    چائے کا ارغوانی دور ٭ چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے جو چلا ہے تو ابھی اور چلے اور چلے چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے نہ ملے چائے، تو خوننابِ جگر کافی ہے بزم میں دور چلا ہے، تو ابھی اور چلے چائے کا دور چلے، دور چلے، دور چلے دیکھتے دیکھتے پنجاب کا نقشہ بدلا آنکھوں آنکھوں میں زمانہ کے بدل...
  9. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی نظم: نامناسب

    نامناسب ٭ نہیں ہمرہو، یہ مناسب نہیں ہے یہ تہذیب کی ایک ایسی نفی ہے کہ تہذیبِ آئندہ کے پاس بھی اس کے اثبات کا کوئی پہلو نہ ہو گا اصولوں کی لاشوں کو یوں دھوپ میں چھوڑ کر آگے بڑھنا مناسب نہیں ہے یہ ماضی کی سچائیاں ہیں اگر حال ان کی صداقت سے منکر ہوا ہے اگر آج یہ بے حقیقت ہیں بے مایہ ہیں بے اثر ہیں...
  10. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی نظم: بھونچال

    بھونچال ٭ کرۂ ارض کی مانند ہے انسان کا وجود سطح پر پھول ہیں، سبزہ ہے، خنک چھاؤں ہے برف ہے، چاندنی ہے، رات ہے، خاموشی ہے اور بادل، جو فضاؤں میں رواں ہیں چپ چاپ دور سے موتیے کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور باطن میں گرجتا ہے وہ لاوا، جس سے زلزلے آتے ہیں، کہسار چٹخ جاتے ہیں کس کو فرصت ہے کہ اک پل کو ٹھٹھک...
  11. محمد تابش صدیقی

    احمد ندیم قاسمی نظم: اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ

    اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ ٭ اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ تو پھر کس چیز کی ہم میں کمی ہے جہاں سے پھول ٹوٹا تھا وہیں سے کلی سی اک نمایاں ہو رہی ہے جہاں بجلی گری تھی اب وہی شاخ نئے پتے پہن کر تن گئی ہے خزاں سے رک سکا کب موسمِ گل یہی اصلِ اصولِ زندگی ہے اگر ہے جذبۂ تعمیر زندہ تو پھر کس چیز کی ہم میں...
  12. محمد تابش صدیقی

    اقبال نظم: تصویرِ درد

    تصویر درد ٭ نہیں منت کشِ تابِ شنیدن داستاں میری خموشی گفتگو ہے، بے زبانی ہے زباں میری یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری اٹھائے کچھ ورق لالے نے، کچھ نرگس نے، کچھ گل نے چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستاں میری اڑا لی قمریوں نے، طوطیوں...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظم: بِنائے امید ٭ محمد تابش صدیقی

    ایک نظم احباب کے ذوق کی نذر بِنائے امید ٭ کبھی جب زندگی کی تلخیاں مجھ کو ستاتی ہیں کبھی ناکام ہونے پر قدم جب لڑکھڑاتے ہیں کبھی مایوس ہو کر جب میں ہمت ہار جاتا ہوں کبھی جب کوئی غم دل پر اثر اپنا دکھاتا ہے تو ایسے میں کلامِ پاک میں اللہ کا فرماں مجھے پھر یاد آتا ہے مری ہمت بندھاتا ہے امید اک یہ...
  14. بافقیہ

    کہکشاں

    صالح ادب کی تعمیر و تشکیل میں نعت خوانوں ، موسیقاروں اور خوش نواؤں کا حصہ فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آج بڑی مشکل سے معیاری کلام سماعت سے ٹکراتا ہے۔ اور اگر معیاری کلام، صحت تلفظ اور خوب صورت لب و لہجے کے ساتھ سماعت کے پردے میں سمائے تو جی بلیوں اچھلنے لگتا ہے۔ اور احساسات، جذبات اور کیفیات کا ایک...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظم: در مدحِ آم٭ خالد محمود

    در مدحِ آم ٭ شاہِ اودھ سے فون پر کل میں نے بات کی اسمِ گرامی شاہ کا عبد السلام ہے پوچھا کہ لکھنؤ میں ہیں؟ میں نے کہا کہ ہاں! بولے کہ یہ بتائیے کے دن قیام ہے؟ میں نے کہا کہ آج ہی آیا ہوں یا اخی! یوں تو خلوصِ شاہ میں کس کو کلام ہے لیکن یہ آنے والے سے جانے کا پوچھنا کیا اس میں کوئی راز ہے یا...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظم: ٹوٹا ہوا تارا ٭ تابش

    ایک احساس برائے نقد و تبصرہ نظم: ٹوٹا ہوا تارا ٭ رات خاموش ہے، تاریک فضا ہے ہر سو دور افق پر کوئی تارا ہے مگر ٹوٹا ہوا دل یہ کہتا ہے اسے پاس بلا لوں اپنے اور پھر دیر تلک، دیر تلک باتیں کروں باتوں باتوں میں بکھرنے کا سبب پوچھ لوں میں شاید اس دل کے بکھرنے کا سبب مل جائے یا ہمیں غم سے بہلنے کا سبب...
  17. محمد تابش صدیقی

    ابن انشا طویل نظم: دیوارِ گریہ

    طویل نظم: دیوارِ گریہ ٭ ایک دیوار گریہ بناؤ کہیں یا وہ دیوار گریہ ہی لاؤ یہیں اب جو اس پار بیت المقدس میں ہے تاکہ اس سے لپٹ اردن و مصر کے، شام کے ان شہیدوں کو یکبار روئیں ان کے زخموں کو اشکوں سے دھوئیں وہ جو غازہ میں لڑ کر وه جو سینائی کے دشت میں بے اماں وحشی دشمن کی توپوں کا ایندھن بنے جن پہ...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظم: دعا اور دوا ٭ ملک نصر اللہ خان عزیزؔ

    دعا اور دوا ٭ کسی اور سے کہوں کیوں غمِ دل کے میں فسانے مجھے کیا خبر ہے اس کی کوئی مانے یا نہ مانے مری جملہ حاجتوں کو کیا اس نے آپ پورا مجھے بے نیاز رکھا درِ غیر سے خدا نے کسی بے نوا پہ کیونکر وہ مثالِ ابر برسے ترا لطف ڈھونڈتا ہے شب و روز یہ بہانے یہ مرا دلِ شکستہ، اسے لے سکا نہ کوئی اسے اپنا...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظم: منتظر ہیں مگر قمیصوں کے ٭ محمد یعقوب آسیؔ

    منتظر ہیں مگر قمیصوں کے ٭ کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں جن کی آنکھوں کے گہرے حلقوں میں آس کے دیپ جھلملاتے ہیں جیسے پانی میں چاندنی جھلکے جیسے اشکوں کی تیز بارش میں مسکراہٹ ہو اپنے یوسف کی کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں جن کو شکوہ بھی ہے جدائی کا اور سینوں میں ہول اٹھتے ہیں آندھیاں در پۓ رگِ دم ہیں لیکن...
  20. محمد تابش صدیقی

    عزیز حامد مدنی نظم: آج کی رات کے بعد

    آج کی رات کے بعد آئے گا اور اک نوح کا طوفانِ عظیم کوہساروں کے گراں بار وجود اور یہ بازی گریِ زرد و کبود خواب گاہوں کے یہ شب تاب سبو بزمِ عرفاں کا یہ ہنگامۂ ہُو دم بہ دم ایبک و سوری کی حدیث اور یہ آئینِ جہانِ تثليث سنگ و آہن جو پگھلتے ہی نہیں اپنا عنوان، بدلتے ہی نہیں جس سفینے میں جگہ پائیں گے وہ...
Top