نظم

  1. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: غبارِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ اول (1958ء) ٭ نظرؔ لکھنوی

    غبارِ غم بسلسلۂ مرگِ زوجۂ اول (1958ء) کٹ چکی ہے رات، ہے پچھلا پہر نیند کوسوں دور آنکھوں سے مگر روئے عالم پر ہے اک افسردگی جس طرف دیکھو ادھر پژمردگی محفلِ انجم بھی ہے ماتم گسار آنکھ ہر تارے کی کیوں ہے اشک بار چاند کے چہرہ کا بھی ہے رنگ زرد ہے لبِ موجِ ہوا پر آہِ سرد گریۂ شبنم گلستانوں...
  2. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: نوائے پر سوز ٭ نظرؔ لکھنوی

    حضوری میں تری اے ربِ برتر ترا بندہ ہے یہ حاضر نگوں سر زبان و دل ہیں محوِ آہ و زاری دعا سن لے غرض ہے یہ ہماری نہیں تجھ سے نہاں کچھ رازِ عالم مری دنیا ہے اب مثلِ جہنم بہر سو معصیت کی ہیں گھٹائیں ہیں کفر آلودہ دنیا کی فضائیں سکونِ دل ہوا جاتا ہے رخصت دلِ انساں ہے نامانوسِ راحت بہر سو قتل و...
  3. لاریب مرزا

    مجید امجد نگاہِ بازگشت

    آج تھی میرے مقدر میں عجب ساعتِ دید آج جب میری نگاہوں نے پکارا تجھ کو میری ان تشنہ نگاہوں کی صدا کوئی بھی سن نہ سکا صرف اک تیرے ہی دل تک یہ صدا جاگتی دنیا کے کہرام سے چپ چاپ گزر کر پہنچی صرف اک تو نے پلٹ کر مری جانب دیکھا مجھے تو نے، تجھے میں نے دیکھا آج تھی میری نگاہوں کے مقدر میں عجب ساعتِ...
  4. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: روٹی، کپڑا اور مکان ٭ نظرؔ لکھنوی

    سیاسی گہما گہمی شروع ہے۔ انتخابات قریب ہیں۔ تو سوچا کیوں نہ ایک سیاسی نعرے پر لکھی گئی دادا کی نظم یہاں پیش کی جائے۔ نعرہ تو سب جانتے ہی ہیں کہ کس کا تھا۔ اور دادا نظریاتی اور سیاسی طور پر بھٹو مخالف بھی تھے۔ تو اسی تناظر میں اس نظم سے محظوظ ہوں۔ :) یہ نظم بھٹو دور میں ہی لکھی گئی۔ روٹی، کپڑا...
  5. فرقان احمد

    مجید امجد دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا

    دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا انجمن انجمن رہا ۔۔۔۔۔۔۔ تنہا ڈھلتے سایوں میں، تیرے کوچے سے کوئی گزرا ہے بارہا ۔۔۔۔۔۔۔۔تنہا تیری آہٹ قدم قدم ۔۔۔۔ اور میں! اس معیٓت میں بھی رہا ۔۔۔۔۔۔تنہا کہنہ یادوں کے برف زاروں سے ایک آنسو بہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہا، تنہا ڈوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل ۔۔۔! اک کھنڈر سا ۔۔۔ رہا...
  6. فہد اشرف

    عرضداشت بخدمت سر سید احمد خاں مرحوم و مغفور...... محمد علی جوہر

    عرضداشت بخدمت سر سید احمد خاں مرحوم و مغفور (جو سن 1907 ع میں مرحوم کے برسی کے لیے کہی گئی اور اولڈ بوائز ڈنر میں پڑھ کر سنائی گئی) بیاں کس طرح ہو اے سید احمد خاں کہ کیا تم ہو ہمارے عاشق دلدادہ تم ہو دلربا تم ہو تمہی تھے پیشوائے قوم جب تک جان تھی تن میں مگر سید، موئے پر بھی ہمارے پیشوا تم ہو...
  7. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری نظم: امروز و فردا

    امروز و فردا سینے میں ہے توہینِ طلب کا غمِ جاں سوز سو داغ نظر آتے ہیں دامانِ سحر پر مرجھائے ہوئے پھول ہیں ٹوٹے ہوئے دل میں جس طور سے تاراج ہوا گلشنِ امروز ایسا تو خزاں دیدہ کوئی باغ نہ ہو گا امید کی اک شاخ مگر اب بھی ہری ہے اس شاخ سے ابھرے گا نیا عارضِ تاباں اس عارضِ تاباں میں کوئی داغ نہ ہو...
  8. محمد تابش صدیقی

    قابل اجمیری نظم: آواز

    حسنِ آغاز دے رہا ہے مجھے لذتِ ساز دے رہا ہے مجھے شوقِ پرواز دے رہا ہے مجھے کوئی آواز دے رہا ہے مجھے دامنِ انتظار پھیلا کر وقت کے گیسوؤں کو لہرا کر دلِ بیتاب کے قریب آ کر کوئی آواز دے رہا ہے مجھے ظلمت و ماہ سے گزر جاؤں رہبر و راہ سے گزر جاؤں نغمہ و آہ سے گزر جاؤں کوئی آواز دے رہا ہے مجھے محفلِ...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظم: مجھے انجان رہنے دو ٭ محمد تابش صدیقی

    مجھے انجان رہنے دو ٭ مجھے خاموش رہنے دو ذرا کچھ دن مجھے مدہوش رہنے دو ابھی تو کچھ نہیں بگڑا ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے مجھے کچھ دیر رہنے دو طرب انگیز خوابوں میں مجھے منزل نظر آتی ہے صحرا کے سرابوں میں مجھے لاعلم رہنے دو ابھی تو کچھ...
  10. محمد تابش صدیقی

    قتیل شفائی نظم: بتاؤ کیا خریدو گے؟

    بتاؤ کیا خریدو گے؟ جوانی، حسن، غمزے، عہد، پیماں، قہقہے، نغمے رسیلے ہونٹ، شرمیلی نگاہیں، مرمریں بانہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ بھرے بازو، گٹھیلے جسم، چوڑے آہنی سینے بلکتے پیٹ، روتی غیرتیں، سہمی ہوئی آہیں یہاں ہر چیز بکتی ہے خریدارو! بتاؤ کیا خریدو گے؟ زبانیں، دل، ارادے،...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظم: غالبؔ دلی میں ٭ ساغر خیامی

    غالبؔ نے کی یہ عرض، خداوندِ ذو الجلال جنت سے کچھ دنوں کے لیے کر مجھے بحال مہ وش مرے کلام کو سازوں پہ گائے ہیں قسمت نے بعد مرنے کے کیا دن دکھائے ہیں شاعر جو منحرف تھے وہ مرعوب ہو گئے ایواں جو میرے نام سے منسوب ہو گئے خادم کا اس ادارے سے رشتہ ہے باہمی اک بار میں بھی دیکھ لوں غالب اکادمی ہر شخص...
  12. محمد تابش صدیقی

    مختصر نظم: خواب

    ذرا مختلف تجربہ کی خاطر ایک مختصر نظم احباب کے ذوق کی نذر: خواب ٭ زندگی کے کینوس پر خواہشوں کے رنگوں سے خواب کچھ بکھیرے تھے وقت کے اریزر نے تلخیوں کی پت جھڑ میں سب کو ہی مٹا ڈالا ٭٭٭ محمد تابش صدیقی
  13. ظہیراحمدظہیر

    قطبی رات ۔ ایک نظم

    سالوں پہلے مشی گن کے انتہائی شمالی اور سرد علاقے میں سرما کی چند راتیں ایک کیبن میں گزارنے کا اتفاق ہوا ۔ قطبی روشنیاں دیکھنے اور ویرانے میں کچھ دن گزارنے کا شوق وہاں لے گیا تھا ۔ شمالی مشی گن اور شمالی وسکانسن کا سرما شدید اور طویل ہوتا ہے ۔ یہ نظم اس قیام کی یادگار ہے ۔ اس میں ایک عروضی...
  14. طارق شاہ

    فراز احمد فرازؔ ::::::شاعر ::::::Ahmad Faraz

    شاعر جس آگ سے جل اُٹّھا ہے جی آج اچانک پہلے بھی مرے سینے میں بیدار ہُوئی تھی جس کرب کی شدّت سے مری رُوح ہے بےکل پہلے بھی مرے ذہن سے دوچار ہُوئی تھی جس سوچ سے میں آج لہو تُھوک رہا ہُوں پہلے بھی مرے حق میں یہ تلوار ہُوئی تھی وہ غم، غَمِ دُنیا جسے کہتا ہے زمانہ وہ غم! مجھے جس غم سے سروکار نہیں تھا...
  15. عینی مروت

    سفیرِخوشبو۔۔۔۔۔۔۔ایک نظم نذر پروین شاکر

    ‎پروین کے یوم وفات پر ایک تازہ نظم خوشبو کی شاعرہ کی نذر۔۔۔۔۔ سفیرِخوشبو ‎وہ پرستارِفصل ِگل ۔۔۔۔دلپذیر تتلی ‎جس نے صحنِ چمن سے چن کر ‎سارےچنچل حسین رنگوں کی دلنشینی ‎اپنی فکر و خیال کے بال وپر پہ ‎کتنی ہی جاں گسل خواہشوں کے خوں میں ڈبو ڈبو کر۔۔۔۔سجا رکھی تھی ‎*خوشبوؤں کی سفیر۔۔ کلیوں کی گود...
  16. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: زمِیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر:::::: Shaz Tamkanat

    "زمِیں کا قرض" زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر عجیب قرض ہے یہ ،قرضِ بے طَلب کی طرح ہَمِیں ہیں سبزۂ خود رَو ، ہَمِیں ہیں نقشِ قَدم کہ زندگی ہے یہاں موت کے سَبب کی طرح ہر ایک چیز نُمایاں ، ہر ایک شے پِنہاں کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح تماشہ گاہِ جہاں عِبرَتِ نظارہ ہے زِیاں...
  17. ردا فاطمہ

    نظم از رِدا فاطمہ

    چلو میں مان لیتی ہوں کہ میں ناداں سی لڑکی تھی مگر تم تو بڑے تھے تم نے تو دیکھی تھی دنیا کیوں نہیں سنبھلے؟ بتاؤ کیوں نہیں سنبھلے۔۔۔؟؟ ردا فاطمہ
  18. ردا فاطمہ

    جی کرتا ہے تمہیں پکاروں

    کبھی کبھی دل اتنی زیادہ ضد کرتا ہے جی کرتا ہے تمہیں پکاروں اور تم دنیا چھوڑ کہ میری گود میں سر رکھ کر رو دو لیکن ایسا ممکن کب ہے اور مجھے ڈر بھی لگتا ہے تم نے گر آواز سنی اور سن کر بھی تم نا آئے تو پاگل دل کا کیا ہو گا سو ایسے میں پھر دل کو ضد کرنے دیتی ہوں اور اداسی سہہ لیتی ہوں ردا فاطمہ
  19. ردا فاطمہ

    وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی

    وہ دل کی اچھی معصوم لڑکی عداوتوں کے ثقیل موسم بڑی خاموشی سے سہہ گئی تھی یہ وہ محبت تھی، جو کسی شب تمہاری آنکھوں سے بہہ گئی تھی اسے پتہ تھا کہ جیت جانے میں ہار جو ہے وہ نہتے، بے آسرا سے موسم کی جاں پہ گہرا وبال ہو گا کمال ہو گا کہ جب وہ ہارے تو مسکراہٹ کسی کے ہونٹوں کی جان ٹھہرے ایمان ٹھہرے کہ...
  20. ردا فاطمہ

    ادھوری شام رہنے دو

    محبت غرض سے آگے بہت آگے کا جذبہ ہے سو ممکن ہی نہیں تم کو محبت ہو گئی ہو گی یہ جو وقتی سا جذبہ ہے اسے تم عام رہنے دو جو تھم جانے سے ڈر جائے ادھوری شام رہنے دو ضرورت کو ضرورت تک اگر محدود کر پاؤ تمہیں جو وہم لاحق ہے اسے کافور کر پاؤ تو میرے اور تمہارے درمیاں جو ایک پردہ ہے جھجک کا چاک ہو جائے یہ...
Top