نظم: مجھے انجان رہنے دو ٭ محمد تابش صدیقی

مجھے انجان رہنے دو
٭
مجھے خاموش رہنے دو
ذرا کچھ دن
مجھے مدہوش رہنے دو
ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے
ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے

مجھے کچھ دیر رہنے دو
طرب انگیز خوابوں میں
مجھے منزل نظر آتی ہے
صحرا کے سرابوں میں
مجھے لاعلم رہنے دو

ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
کہ میرا گھر سلامت ہے
ابھی احباب کی محفل میں فرحت بخش راحت ہے
ابھی میں زندگی کے رنگ اپنے گِرد پاتا ہوں
مجھے انجان رہنے دو

مجھے شام و فلسطیں کے مناظر یوں نہ دکھلاؤ
مجھے کشمیر و برما کے حقائق بھی نہ بتلاؤ

میں ڈرتا ہوں
اگر میں جان جاؤں گا
تو کیسے جھیل پاؤں گا؟
شعور و آگہی کا بار میں کیسے اٹھاؤں گا؟

اگر احساس زندہ ہو گیا
تو پھر
مبادا میرے آنگن میں
خزاں کا رنگ غالب ہو
مجھے محفل کی رونق میں بھی ویرانی نظر آئے
مجھے پھر قہقہوں کے شور میں آہیں سنائی دیں
مجھے پھر شام کے بچوں کی چیخیں بھی سنائی دیں
مجھے کشمیر کی ماؤں کے ماتم بھی سنائی دیں
مجھے برما میں جلتے گھر، کٹی لاشیں دکھائی دیں
فلسطیں میں دھواں، بارود کے بادل دکھائی دیں

مجھے لاعلم رہنے دو
مرا احساس سونے دو
مجھے اس آگہی سے خوف آتا ہے
مجھے انجان رہنے دو

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اچھی نظم ہے تابش بھائی! فکر انگیز !
ملی احساس کو جگانے والی باتیں کی ہیں آپ نے!
اللہ تعالیٰ آپ کی فکر کو قبول کرے اور قلم کو تاثیر عطا فرمائے! آمین ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
مجھے انجان رہنے دو
٭
مجھے خاموش رہنے دو
ذرا کچھ دن
مجھے مدہوش رہنے دو
ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے
ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے

مجھے کچھ دیر رہنے دو
سحر انگیز خوابوں میں
مجھے منزل نظر آتی ہے
صحرا کے سرابوں میں
مجھے لاعلم رہنے دو

ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
کہ میرا گھر سلامت ہے
ابھی احباب کی محفل میں فرحت بخش راحت ہے
ابھی میں زندگی کے رنگ اپنے گِرد پاتا ہوں

مجھے انجان رہنے دو
مجھے شام و فلسطیں کے مناظر یوں نہ دکھلاؤ
مجھے کشمیر و برما کے حقائق بھی نہ بتلاؤ

میں ڈرتا ہوں
اگر میں جان جاؤں گا
تو کیسے جھیل پاؤں گا؟
شعور و آگہی کا بار میں کیسے اٹھاؤں گا؟

اگر احساس زندہ ہو گیا
تو پھر
مبادا میرے آنگن میں
خزاں کا رنگ غالب ہو
مجھے محفل کی رونق میں بھی ویرانی نظر آئے
مجھے پھر قہقہوں کے شور میں آہیں سنائی دیں
مجھے پھر شام کے بچوں کی چیخیں بھی سنائی دیں
مجھے کشمیر کی ماؤں کے ماتم بھی سنائی دیں
مجھے برما میں جلتے گھر، کٹی لاشیں دکھائی دیں
فلسطیں میں دھواں، بارود کے بادل دکھائی دیں

مجھے لاعلم رہنے دو
مرا احساس سونے دو
مجھے اس آگہی سے خوف آتا ہے
مجھے انجان رہنے دو

٭٭٭
محمد تابش صدیقی

کیا کہنے تابش بھائی!

احساس ہی سب کچھ ہے۔
 

م حمزہ

محفلین
کیا حسن اتفاق ہے، آپ کی رہنمائی پر سوچا کہ ایک نظر دیکھ لوں۔ سب سے پہلے یہی نظم پڑھی۔ جی کرتا ہے بار بار پڑھوں۔ پھر بار بار پڑھوں۔
اللہ آپ کو جزائے خیر دے اور اپنے محبوب بندوں میں آپ کا شمار کرے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
مجھے انجان رہنے دو
٭
مجھے خاموش رہنے دو
ذرا کچھ دن
مجھے مدہوش رہنے دو
ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے
ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے

مجھے کچھ دیر رہنے دو
سحر انگیز خوابوں میں
مجھے منزل نظر آتی ہے
صحرا کے سرابوں میں
مجھے لاعلم رہنے دو

ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
کہ میرا گھر سلامت ہے
ابھی احباب کی محفل میں فرحت بخش راحت ہے
ابھی میں زندگی کے رنگ اپنے گِرد پاتا ہوں

مجھے انجان رہنے دو
مجھے شام و فلسطیں کے مناظر یوں نہ دکھلاؤ
مجھے کشمیر و برما کے حقائق بھی نہ بتلاؤ

میں ڈرتا ہوں
اگر میں جان جاؤں گا
تو کیسے جھیل پاؤں گا؟
شعور و آگہی کا بار میں کیسے اٹھاؤں گا؟

اگر احساس زندہ ہو گیا
تو پھر
مبادا میرے آنگن میں
خزاں کا رنگ غالب ہو
مجھے محفل کی رونق میں بھی ویرانی نظر آئے
مجھے پھر قہقہوں کے شور میں آہیں سنائی دیں
مجھے پھر شام کے بچوں کی چیخیں بھی سنائی دیں
مجھے کشمیر کی ماؤں کے ماتم بھی سنائی دیں
مجھے برما میں جلتے گھر، کٹی لاشیں دکھائی دیں
فلسطیں میں دھواں، بارود کے بادل دکھائی دیں

مجھے لاعلم رہنے دو
مرا احساس سونے دو
مجھے اس آگہی سے خوف آتا ہے
مجھے انجان رہنے دو

٭٭٭
محمد تابش صدیقی

احساس سے بھرپور نظم ہے :)
 

فاخر رضا

محفلین
تابش بھائی بہت اچھی نظم ہے
مگر جب گھر ہی میں آگ لگی ہو تو باہر کون دیکھتا ہے. ابھی مستونگ میں دو سو لاشیں گری ہیں. ایسا تو فلسطین و کشمیر میں بھی نہیں ہوتا، مگر اس وقت میڈیا ن ش کی واپسی پر ریٹنگ بڑھا رہا تھا. یہی حال نیو کراچی میں چار سو لوگوں کے زندہ جلنے کے وقت ہوا تھا. اصل مسئلہ یہی ہے جسکا آپ نے ذکر کیا ہے یعنی بے حسی
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مجھے انجان رہنے دو
٭
مجھے خاموش رہنے دو
ذرا کچھ دن
مجھے مدہوش رہنے دو
ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے
ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے

مجھے کچھ دیر رہنے دو
سحر انگیز خوابوں میں
مجھے منزل نظر آتی ہے
صحرا کے سرابوں میں
مجھے لاعلم رہنے دو

ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
کہ میرا گھر سلامت ہے
ابھی احباب کی محفل میں فرحت بخش راحت ہے
ابھی میں زندگی کے رنگ اپنے گِرد پاتا ہوں

مجھے انجان رہنے دو
مجھے شام و فلسطیں کے مناظر یوں نہ دکھلاؤ
مجھے کشمیر و برما کے حقائق بھی نہ بتلاؤ

میں ڈرتا ہوں
اگر میں جان جاؤں گا
تو کیسے جھیل پاؤں گا؟
شعور و آگہی کا بار میں کیسے اٹھاؤں گا؟

اگر احساس زندہ ہو گیا
تو پھر
مبادا میرے آنگن میں
خزاں کا رنگ غالب ہو
مجھے محفل کی رونق میں بھی ویرانی نظر آئے
مجھے پھر قہقہوں کے شور میں آہیں سنائی دیں
مجھے پھر شام کے بچوں کی چیخیں بھی سنائی دیں
مجھے کشمیر کی ماؤں کے ماتم بھی سنائی دیں
مجھے برما میں جلتے گھر، کٹی لاشیں دکھائی دیں
فلسطیں میں دھواں، بارود کے بادل دکھائی دیں

مجھے لاعلم رہنے دو
مرا احساس سونے دو
مجھے اس آگہی سے خوف آتا ہے
مجھے انجان رہنے دو

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
واہ
خوب۔ اچھی نظم ہے تابش بھائی! :):):)
 

جاسمن

لائبریرین
واقعتاََ انسانی احساس کو جگانے والی نظم ہے۔ نظم کیا ہے حقیقی جذبات نکال کے صفحۂ قرطاس پہ رکھ دیے ہیں۔
ہماری آنکھیں بند ہیں۔ اور ہم نے اپنے دل کے کواڑ بھی بند کیے ہوئے ہیں۔
اللہ ہم سے وہ کام لے جو وہ ہم سے لینا چاہتا ہے۔ آمین!
آپ کی نظم پڑھ کے کبھی پڑھی ہوئی ایک نظم کا عنون یاد آگیا۔
"یہ غم فلسطینیوں کا غم ہے۔" اُس میں بھی یہی خیال پیش کیا گیا تھا۔ اور مجھے آخری لائن یاد آرہی ہے۔
"تم اپنی عیدیں سنبھال رکھنا"
 
Top