نظم

  1. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ایک زخمی تصوّر ۔ مصفطفی زیدی

    ایک زخمی تصوّر یہ ترا عزمِ سفر یہ مرے ہونٹوں کا سکوت اب تو دنیا نہ کہے گی کہ شکایت کی تھی میں سمجھ لوں گا کہ میں نے کسی انساں کے عوض ایک بےجان ستارے سے محبّت کی تھی اک دمکتے ہوئے پتھر کی جبیں چومی تھی ! ایک آدرش کی تصویر سے اُلفت کی تھی ! میں نے سوچا تھا کہ آندھی میں چَراغاں کر دوں میں نے...
  2. راحیل فاروق

    مداری

    دیکھیں تو بھلا سوچ کہاں تک ہے تمھاری ہے سوچ تمھاری۔۔۔جو نکالے گی پٹاری لوگوں کو دکھاتا ہے پٹاری کا تماشا۔۔۔۔ لوگوں کے تماشے کا تماشائی مداری ! ! ! راحیلؔ فاروق
  3. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تشنگی ۔ مصطفیٰ زیدی

    تشنگی آپ نے جس کو فقط جنس سے تعبیر کیا ایک مجبور تخیل کی خود آرائی تھی ایک نادار ارادے سے کرن پھوٹی تھی جس کے پس منظرِ تاریک میں تنہائی تھی دلِ ناداں نے چمکتی ہوئی تاریکی کو اپنے معیار کی عظمت کا اُجالا سمجھا ہائے وہ تشنگیِ ذہن و تمنا جس نے جب بھی صحرا پہ نظر کی اُسے دریا سمجھا ناز تھا مجھ کو...
  4. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی انتہا ۔ مصطفیٰ زیدی

    اِنتہا پھر آج یاس کی تاریکیوں میں ڈوب گئی ! وہ اک نوا جو ستاروں کو چُوم سکتی تھی سکوتِ شب کے تسلسل میں کھو گئی چپ چاپ جو یاد وقت کے محور پہ گھوم سکتی تھی ابھی ابھی مری تنہائیوں نے مجھ سے کہا کوئی سنبھال لو مجھ کو ، کوئی کہے مجھ سے ابھی ابھی کہ میں یوں ڈھونڈتا تھا راہِ فرار پتا چلا کہ...
  5. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کردار ۔ مصطفیٰ زیدی

    کردار خیال و خواب کی دنیا کے دل شکستہ دوست تری حیات مری زندگی کا خاکہ ہے غمِ نگار و غمِ کائنات کے ہاتوں ! ترے لبوں پہ خموشی ہے،مجھ کو سَکتہ ہے مری وفا بھی ہے زخمی تری وفا کی طرح یہ دل مگر وہی اک تابناک شعلہ ہے ترا مزار ہے اینٹوں کا ایک نقشِ بلند مرا مزار مرا دل ہے ، میرا چہرہ ہے جو...
  6. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی وہ اجنبی ۔ مصطفیٰ زیدی

    وہ اجنبی وہ مہر و ماہ و مشتری کا ہم عناں کہاں گیا وہ اجنبی کہ تھا مکان و لامکاں کہاں گیا ترس رہا ہے دل کسی کی داوری کے واسطے پیمبرانِ نیم جاں خدائے جاں کہاں گیا وہ ملتفت بہ خندہ ہائے غیر کس طرف ہے آج وہ بے نیازِ گریہ ہائے دوستاں کہاں گیا وہ ابر و برق و باد کا جلیس ہے کدھر نہاں وہ عرش و فرش و...
  7. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی ارتقا ۔ مصطفیٰ زیدی

    اِرتقا یوں تو اس وقت کے پھیلے ہوئے سنّاٹے میں رات کے سینے سے کتنے ہی گجر پھوٹے ہیں عقل کو آج بھی ہے تشنہ لبی کا اقرار سینکڑوں جام اٹھے، سینکڑوں دل ٹوٹے ہیں زلزلے آئے ہیں ادراک کی بنیادوں میں عشق کا جذبۂ محکم بھی سہارا نہ بنا ایک شعلے کو بھی حاصل نہ ہوا رقصِ دوام ایک آنسو بھی مقدر سے ستارا نہ...
  8. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی شطرنج ۔ مصطفیٰ زیدی

    شطرنج عزیز دوست مرے ذہن کے اندھیرے میں ترے خیال کے دیپک بھٹک رہے ہیں ابھی کہاں سے ہو کے کہاں تک حیات آ پہنچی اداس پلکوں پہ تارے چھلک رہے ہیں ابھی ترے جمال کو احساسِ درد ہو کہ نہ ہو بجھے پڑے ہیں ترانے ستار زخمی ہیں حیات سوگ میں ہے بےزبان دل کی طرح کہ نوجوان امنگوں کے ہار زخمی ہیں مرے...
  9. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تجدید ۔ مصطفیٰ زیدی

    تجدید اُس کی بے باکیوں میں غصّہ تھا اس کے غصّے میں پیار تھا ساتھی آج اس نوبہار کے رُخ پر کس غضب کا نکھار تھا ساتھی ایک سرکش امنگ سینے میں اس طرح اپنا سر اٹھاتی تھی اس کے نم عارضوں کے سائے میں اس کی سانسوں کی آنچ آتی تھی اس کا شکوہ کہ شعر لکھ لکھ کر آپ نے کر دیا مجھے بدنام ایک افسانہ ہے...
  10. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی اگست 47 ء ۔ مصطفیٰ زیدی

    اگست 47 ء ابھی غبارِ سرِ کارواں نہیں بیٹھا عروسِ شب کی سواری گزر گئی ہے ضرور ابھی ہماری محبت پہ آنچ پڑنی ہے کسی کی زلف پہ افشاں بکھر گئی ہے ضرور ابھی بہت سے سویروں کو اوس پینی ہے کسی کی پھول سی رنگت نکھر گئی ہے ضرور ہمیں بھی بننا ہے اس التفات کے قابل وہ التفات کا وعدہ تو کر گئی ہے ضرور...
  11. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی گسٹاپو ۔ مصطفیٰ زیدی

    گسٹاپو سفید پوش! ترے دل کی تیرگی کی قسم کہ تُو نے نجم و گہر کا خمیر بیچا ہے حقیر جاہ و حشم کے حصول کے بدلے دل و دماغ دیے ہیں، ضمیر بیچا ہے میں معترف ہوں کہ ہے میرا جرم حق گوئی مگر یہ مخبریِ حق، گناہ ہے کہ نہیں پیمبروں کے لہو سے بنی ہے جس کی بساط وہ شاہراہ تری شاہراہ ہے کہ نہیں حیات کے لئے...
  12. چوہدری لیاقت علی

    جیسے دریا کنارے ۔ ادا جعفری

    جیسے دریا کنارے کوئی تشنہ لب آج میرے خدا میں یہ تیرے سوا اور کس سے کہوں میرے خوابوں کے خورشید و مہتاب سب میرے آنکھوں میں اب بھی سجے رہ گئے میرے حصے میں کچھ حرف ایسے بھی تھے جو فقط لوح جاں پر لکھے رہ گئے ادا جعفری
  13. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی کرن ۔ مصطفیٰ زیدی

    کِرَن چھُپ گئے رات کے دامن میں ستارے لیکن ایک ننھا سا دیا اب بھی ہے ہم راہ و نشاں ایک ننھا سا دیا اور یہ شب کی یورش اور یہ ابر کے طوفان ، یہ کُہرا ، یہ دُھواں لیکن اس ایک تصور سے نہ ہو افسردہ ساعتیں اب بھی نیا جوش لئے بیٹھی ہیں سنگِ رہ اور کئی آئیں گے لیکن آخر منزلیں گرمیِ آغوش لئے بیٹھی ہیں...
  14. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی تخلیق ۔ مصطفیٰ زیدی

    تخلیق کتنے جاں سوز مراحل سے گذر کر ہم نے اس قدر سلسلۂ سود و زیاں دیکھے ہیں رات کٹتے ہی بکھرتے ہوئے تاروں کے کفن جُھومتی صبح کے آنچل میں نہاں دیکھے ہیں جاگتے ساز ، دمکتے ہوئے نغموں کے قریب چوٹ کھائی ہوئی قسمت کے سماں دیکھے ہیں ڈوبنے والوں کے ہمراہ بھنور میں رہ کر ! دیکھنے والوں کے انداز ِ...
  15. چوہدری لیاقت علی

    منیر نیازی راستے کی تھکن

    راستے کی تھکن آس پاس کوئی گاؤں نہ دریا اور بددیا چھائی ہے شام بھی جیسے کسی پرانے سوگ میں ڈوبی آئی ہے پل پل بجلی چمک رہی ہے اور میلوں تنہائی ہے کتنے جتن کئے ملنے کو پھر بھی کتنی دوری ہے چلتے چلتے ہار گیا میں پھر بھی راہ ادھوری ہے گھائل ہے آواز ہوا کی اور دل کی مجبوری ہے
  16. چوہدری لیاقت علی

    ابن انشا خواب ہی خواب تھا

    خواب ہی خواب تھا، تصویریں ہی تصویریں تھیں یہ ترا لطف، ترے مہر و محبت، لیکن تیرے جانے سے یہ جینے کے بہانے بھی چلے تجھ کو ہونا تھا کسی روز تو رخصت لیکن اپنا جینا بھی کوئی دن ہے، ہمیشہ کا نہیں تو نے کچھ روز تو دی زیست کی لذّت لیکن پھر وہی دشت ہے، دیوانگئ دل بھی وہی پھر وہی شام، وہی پچھلے پہر کا...
  17. چوہدری لیاقت علی

    سعود عثمانی چھانگلہ گلی ۔سعود عثمانی

    چھانگلہ گلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظر دل آویزی کے ڈھیروں پھول ہیں ڈیزی کے جنگل میں یک جا موسم پَت جھڑ کے، گل ریزی کے دُھند اور دُھوپ کی گلیوں میں مسکن ہجر انگیزی کے کُنج سنہرے پھولوں کا قصبے خوشبو خیزی کے منظر شاکی عجلت کا رہرو عادی تیزی کے دل سے باتیں کرتے ہیں رستے کم آمیزی کے شاید...
  18. فرخ منظور

    جوش پروگرام ۔ جوش ملیح آبادی کی نظم اور اس کی پیروڈی از شوکت تھانوی

    پروگرام (جوش ملیح آبادی) اے شخص ، اگر جوش کو تو ڈھونڈھنا چاہے وہ پچھلے پہر حلقۂ عرفاں میں ملے گا اور صبح کو وہ ناظرِ نظارۂ قدرت طرفِ چمن و صحنِ بیاباں میں ملے گا اور دن کو وہ سرگشتۂ اسرار و معانی شہرِِ ہنر و کوئے ادیباں میں ملے گا اور شام کو وہ مردِ خدا رندِ خرابات رحمت کدۂ بادہ فروشاں میں ملے...
  19. شکیب

    ان پیج میں فیض نسعلیق کی کشش پر برجستہ نظم

    السلام علیکم! فیض نستعلیق کی ویب سائٹ والوں نے اشتہار ایسا دیدہ زیب چسپاں کیا ہے کہ کوئی بھی بغیر ڈاؤنلوڈ کیے رہ نہ سکے۔ لیکن بعد ڈاؤنلوڈ اس کی کشش پتہ نہیں کہاں کھوجاتی ہے۔ بھائی mohdumar نے کشش کے لیے ان پیج کے استعمال کا مشورہ دیا۔۔۔ میں نے استعمال کیا۔ اور کیا ہوا۔۔۔پڑھیں ذرا!
  20. کاشف اسرار احمد

    "ایک دعا" -- نظم اصلاح کے لیئے

    السلام علیکم ایک نظم اصلاح کے لئے پیش ہے۔ میں نے شروع تو غزل کی تھی لیکن پھر اشعار خود بہ خود نظم میں ڈھلتے چلے گئے۔ نظم کا عنوان ہے "ایک دعا" ۔ بحر ہے : فاعلن فاعلن فعولن فع اساتذہء کِرام بالخصوص محترم جناب الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اور احباب محفل سے بھی توجہ اور اصلاح کی درخواست ہے۔...
Top