مصطفیٰ زیدی تجدید ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
تجدید

اُس کی بے باکیوں میں غصّہ تھا
اس کے غصّے میں پیار تھا ساتھی

آج اس نوبہار کے رُخ پر
کس غضب کا نکھار تھا ساتھی

ایک سرکش امنگ سینے میں
اس طرح اپنا سر اٹھاتی تھی

اس کے نم عارضوں کے سائے میں
اس کی سانسوں کی آنچ آتی تھی

اس کا شکوہ کہ شعر لکھ لکھ کر
آپ نے کر دیا مجھے بدنام

ایک افسانہ ہے یہ سوز و گداز
ایک وقت کسک ہے یہ کہرام

میرا کہنا کہ "تم نے دیکھ لیا
یہ فسانہ اٹل حقیقت تھا"

بحث کی بے پناہ وسعت میں
میں نے اس ماہ رخ کو جیت لیا

نرم انگڑائیاں بکھرتی ہیں
آج چھیڑا ہے وقت نے وہ راگ

ساری دنیا میں دھوپ نکلی ہے
جاگ اے سرزمینِ سنگم جاگ

(مصطفیٰ زیدی)
 
Top