نظم: زنگ آلود بینچ ٭ محمد تابش صدیقی

ایک نظم احباب کی بصارتوں کی نذر

باغ میں زنگ آلود اک بینچ پر
کچھ فسانے لکھے ہیں، بہت پُر اثر

کتنے آنسو بہائے گئے ہیں یہاں
کتنے ہی غم بھلائے گئے ہیں یہاں
خواب کتنے سجائے گئے ہیں یہاں
کتنے ہی پَل بِتائے گئے ہیں یہاں

کوئی آتا ہے آنسو بہا جاتا ہے
کوئی سنگت کے لمحے بِتا جاتا ہے
کوئی خواب اپنے سارے سنا جاتا ہے
کوئی شب رَو بچھونا بنا جاتا ہے

بینچ غمخوار ہے غم کے ماروں کا بھی
اور ہمراز ہے کتنے یاروں کا بھی
بینچ بستر ہے بے روزگاروں کا بھی
اور پڑاؤ پرندوں کی ڈاروں کا بھی

آؤ بیٹھیں، دکھوں کی کہانی سنیں
یا پرندوں کی باتیں سہانی سنیں
کوئی تازہ کہیں، کچھ پرانی سنیں
بینچ کے بازوؤں کی زبانی سنیں

باغ میں زنگ آلود اک بینچ پر
کچھ فسانے لکھے ہیں، بہت پُر اثر

٭٭٭
محمد تابش صدیقی
 

فرقان احمد

محفلین
مزید یہ کہ، آپ اس نظم کو احباب کی بصارتوں کے ساتھ ساتھ لٹے پٹے عاشقوں کی گم گشتہ حماقتوں کی نذر بھی کر سکتے ہیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم !

واہ تابش بھائی -کیا خوب نظم کہی-عنوان بھی مناسب ہے اور موضوع کو بھی بخوبی سمیٹا ہے -

نہ جانے کیوں "بینچ" پڑھ کے ساحر لدھیانوی کی "شہکار " نظم بھی یاد آگئی :


مصور میں ترا شہکار واپس کرنے آیا ہوں

اب ان رنگین رخساروں میں تھوڑی زردیاں بھر دے
حجاب آلود نظروں میں ذرا بیباکیاں بھر دے
لبوں کی بھیگی بھیگی سلوٹوں کو مضمحل کر دے
نمایاں رنگ پیشانی پہ عکس سوز دل کر دے
تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دے
جواں سینے کی مخروطی اٹھانیں سرنگوں کر دے
گھنے بالوں کو کم کر دے مگر رخشندگی دے دے
نظر سے تمکنت لے کر مذاق عاجزی دے دے
مگر ہاں بینچ کے بدلے اسے صوفے پہ بٹھلا دے
یہاں میرے بجائے اک چمکتی کار دکھلا دے

مصور میں ترا شہکار واپس کرنے آیا ہوں

---------

بس ایک بند کچھ کمزور لگا :

کتنے آنسو یہاں پر بہائے گئے
کتنے ہی غم یہاں پر بھلائے گئے
خواب کتنے یہاں پر سجائے گئے
کتنے لمحے یہاں پر اڑائے گئے

"یہاں پر" کی تکرار بھلی نہیں محسوس ہوتی جبکہ اسے ردیف بھی نہیں بنایا گیا -پھر لمحے اڑانا محاورہ کبھی سنا نہیں -لہذا جچ نہیں رہا -ایسی کوئی صورت نکالیں :

کتنے آنسو بہائے گئے ہوں گے یاں
کتنے ہی غم بھلائے گئے ہوں گے یاں
خواب کتنے سجائے گئے ہوں گے یاں
عیش کیا کیا اڑائے گئے ہوں گے یاں


آپ نظم صنف کی طرف خاص توجہ دیں -آپ میں ما شاء اللہ صلاحیت ہے -

یاسر
 
بھئی، ہمیں تو یہ نظم بہت اچھی لگی۔ ہمیں تو عنوان ہی بھا گیا تھا، جو سچ پوچھیں۔
بہت شکریہ فرقان بھائی۔
مزید یہ کہ، آپ اس نظم کو احباب کی بصارتوں کے ساتھ ساتھ لٹے پٹے عاشقوں کی گم گشتہ حماقتوں کی نذر بھی کر سکتے ہیں۔
اب یہ تو اپنے اپنے تجربہ کی بات ہے۔ :)
السلام علیکم !

واہ تابش بھائی -کیا خوب نظم کہی-عنوان بھی مناسب ہے اور موضوع کو بھی بخوبی سمیٹا ہے -

نہ جانے کیوں "بینچ" پڑھ کے ساحر لدھیانوی کی "شہکار " نظم بھی یاد آگئی :


مصور میں ترا شہکار واپس کرنے آیا ہوں

اب ان رنگین رخساروں میں تھوڑی زردیاں بھر دے
حجاب آلود نظروں میں ذرا بیباکیاں بھر دے
لبوں کی بھیگی بھیگی سلوٹوں کو مضمحل کر دے
نمایاں رنگ پیشانی پہ عکس سوز دل کر دے
تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دے
جواں سینے کی مخروطی اٹھانیں سرنگوں کر دے
گھنے بالوں کو کم کر دے مگر رخشندگی دے دے
نظر سے تمکنت لے کر مذاق عاجزی دے دے
مگر ہاں بینچ کے بدلے اسے صوفے پہ بٹھلا دے
یہاں میرے بجائے اک چمکتی کار دکھلا دے

مصور میں ترا شہکار واپس کرنے آیا ہوں

---------

بس ایک بند کچھ کمزور لگا :

کتنے آنسو یہاں پر بہائے گئے
کتنے ہی غم یہاں پر بھلائے گئے
خواب کتنے یہاں پر سجائے گئے
کتنے لمحے یہاں پر اڑائے گئے

"یہاں پر" کی تکرار بھلی نہیں محسوس ہوتی جبکہ اسے ردیف بھی نہیں بنایا گیا -پھر لمحے اڑانا محاورہ کبھی سنا نہیں -لہذا جچ نہیں رہا -ایسی کوئی صورت نکالیں :

کتنے آنسو بہائے گئے ہوں گے یاں
کتنے ہی غم بھلائے گئے ہوں گے یاں
خواب کتنے سجائے گئے ہوں گے یاں
عیش کیا کیا اڑائے گئے ہوں گے یاں


آپ نظم صنف کی طرف خاص توجہ دیں -آپ میں ما شاء اللہ صلاحیت ہے -

یاسر
جزاک اللہ خیر یاسر بھائی۔

مذکورہ بند پر مزید توجہ دیتا ہوں۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہے
یاسر کی نشاندہی میں دم ہے لیکن ان کے مجوزہ مصرعوں میں دم نہیں لگتا!
مجھے پہلا اور آخری مشترکہ شعر بھی کمزور لگا
 

اکمل زیدی

محفلین
۔۔خوب کہی تابش بھائی۔۔۔ہمیں اپنی یونیورسٹی ۔۔۔کی بنچ یاد آگئی۔۔۔۔
خواب کتنے یہاں پر سجائے گئے
کتنے لمحے یہاں پر اڑائے گئے
:sad: ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ :in-love:
 
بہت خوب صدیقی صاحب، لاجواب۔
بہت شکریہ وارث بھائی
۔۔خوب کہی تابش بھائی۔۔۔ہمیں اپنی یونیورسٹی ۔۔۔کی بنچ یاد آگئی۔۔۔۔
خواب کتنے یہاں پر سجائے گئے
کتنے لمحے یہاں پر اڑائے گئے
:sad: ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ :in-love:
آداب اکمل بھائی
واہ تابش بھائی کمال نظم ہے
تشکر
واہ واہ کیا خوبصورت نظم ہے۔
مطلع میں تعقید محسوس ہو رہی ہے۔
شکریہ فاتح بھائی۔
جی، استادِ محترم نے بھی اس طرف توجہ دلائی ہے۔
اگلی فرصت میں کچھ سوچتا ہوں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب!

عمدہ ! دل چاہتا ہے کہ یہ نظم مذکورہ بینچ پر بیٹھ کر ہی پڑھی جائے۔ :)

اس نظم پر محفل میں ہمارا تبصرہ نہیں تھا۔ حالانکہ ہمیں گمان تھا کہ ہم کر چکے ہیں۔ :)
 
Top