نظم: جفا و وفا ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

جفا و وفا
٭
میری دعا قبول بھی ان کے کرم سے ہو گئی
دستِ طلب مرے ابھی بہرِ دعا اٹھے ہی تھے

رحمتِ بے حساب نے اپنی پنہ میں لے لیا
بہرِ حساب ہم ابھی روزِ جزا اٹھے ہی تھے

نصرتِ حق نے آن کر اُن کی رکاب تھام لی
نصرتِ حق کے واسطے اہلِ وفا اٹھے ہی تھے

عدل و کرم کے ہاتھ نے ان کو جھٹک کے رکھ دیا
اہلِ جفا کے ہاتھ ابھی بہرِ جفا اٹھے ہی تھے

محفلِ آرزو عزیزؔ پل میں جوان ہو گئی
راہِ شباب میں قدم ان کے ذرا اٹھے ہی تھے

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
Top