نظم: دعا اور دوا ٭ ملک نصر اللہ خان عزیزؔ

دعا اور دوا
٭
کسی اور سے کہوں کیوں غمِ دل کے میں فسانے
مجھے کیا خبر ہے اس کی کوئی مانے یا نہ مانے

مری جملہ حاجتوں کو کیا اس نے آپ پورا
مجھے بے نیاز رکھا درِ غیر سے خدا نے

کسی بے نوا پہ کیونکر وہ مثالِ ابر برسے
ترا لطف ڈھونڈتا ہے شب و روز یہ بہانے

یہ مرا دلِ شکستہ، اسے لے سکا نہ کوئی
اسے اپنا کر لیا ہے میرے ایک دلربا نے

جسے میں نے جور سمجھا وہی رسم تھی وفا کی
مرے بدگمان دل کو لیا موہ اس ادا نے

بڑی دیر سے مرض نے مجھے گھیر سا رکھا تھا
ترا حکم ہو گیا جب تو نہ دیر کی شفا نے

مری ساری زندگی کا ہے عزیزؔ یہ خلاصہ
نہ اثر کیا دوا نے جو اثر کیا دعا نے

٭٭٭
ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
 
Top