نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: اشاروں ہی اشاروں میں وہ کچھ فرما ہی جاتے ہیں ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    اشاروں ہی اشاروں میں وہ کچھ فرما ہی جاتے ہیں ہمارے اضطرابِ شوق کو بھڑکا ہی جاتے ہیں بہت سے مدعی بزمِ محبت سے نکل آئے تمنا جن کی ناپختہ ہو وہ گھبرا ہی جاتے ہیں معاذ اللہ مجبوری محبت کی بھی کیا شے ہے بھلاتا ہوں ہزار ان کو مگر یاد آ ہی جاتے ہیں دلِ مضطر نے رازِ عشق نادانی سے کہہ ڈالا فریبِ دوست...
  2. محمد تابش صدیقی

    غزل: کسی کا وعدۂ فردا اگرچہ مبہم ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    کسی کا وعدۂ فردا اگرچہ مبہم ہے مگر نشاطِ تمنا کو یہ بھی کیا کم ہے وہ مجھ کو دیکھ کے بیگانہ وار ہو جانا خدا کے فضل سے اتنا تو ربطِ باہم ہے عجیب چیز ہے تکمیلِ آرزو لیکن رضائے دوست نہ یہ ہو تو مجھ کو کیا غم ہے الجھ گیا ہے زمانے کا مسئلہ یا رب مزاجِ یار بہ اندازِ زلف برہم ہے عزیزؔ کس سے کہیں...
  3. محمد تابش صدیقی

    حمد: نہیں ہے کوئی تمنا تری رضا کے سوا ٭ نصر اللہ خان عزیز

    نہیں ہے کوئی تمنا تری رضا کے سوا نہ منتہا کوئی اس ایک منتہا کے سوا نہیں ہے دین کوئی دینِ مصطفیٰ کے سوا نہ راہِ حق کوئی اس جادۂ ہدیٰ کے سوا بس ایک تیری محبت ہے مقتضائے حیات نہیں ہے کوئی تقاضا اس اقتضا کے سوا نہیں ہوں منکرِ تدبیر و سعی میں لیکن نہ آئی کام مرے کوئی شے دعا کے سوا خدا سے میں نے...
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: محبت سہل ہے مشکل نہیں ہے ٭ نصراللہ خان عزیز

    محبت سہل ہے مشکل نہیں ہے وہ کیا جانے کہ جس کے دل نہیں ہے حیاتِ جادواں دیتی ہے اے دل رہِ حق کوچۂ قاتل نہیں ہے مرے محبوب اگر تیری رضا ہی نہیں حاصل تو کچھ حاصل نہیں ہے بھرم کھلتا ہے اربابِ ہوس کا جفائے دوست بے حاصل نہیں ہے یہ اہلِ حق کی غفلت کا ہے ثمرہ یہ غلبہ غلبۂ باطل نہیں ہے کہا کس نے کہ...
  5. محمد تابش صدیقی

    غزل: اس رخ پہ پھر گلاب سے کھلنے لگے تو ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

    اس رخ پہ پھر گلاب سے کھلنے لگے تو ہیں اے چشمِ اشتیاق ترے دن پھرے تو ہیں کچھ اہتمامِ رونقِ میخانہ ہے ضرور ٹھنڈی ہوا چلی تو ہے بادل گھرے تو ہیں لو اب تو آئی منزل جاناں سے بوئے خوش کچھ ٹھوکریں لگی تو ہیں کانٹے چبھے تو ہیں گلشن کی خیر ہو تو گوارا قفس ہمیں اڑتی سی ہے خبر کہ نئے گل کھلے تو ہیں...
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا؟ ٭ نعیم صدیقیؒ

    کیا میرے قفس میں پڑنے پر کلیوں نے چٹکنا چھوڑ دیا؟ رنگوں نے لکھنا چھوڑ دیا؟ خوشبو نے مہکنا چھوڑ دیا؟ گلشن کی جنوں انگیز فضا کیا ویسی جنوں انگیز نہیں بلبل نے بغاوت کی لَے میں کیا اب سے چہکنا چھوڑ دیا؟ ظلمت کے خداؤ! کھل کے کہو کیا نور نے گھٹنے ٹیک دیے سُورج نے چمکنا چھوڑ دیا؟ تاروں نے چھٹکنا چھوڑ...
  7. محمد تابش صدیقی

    غزل: واقفِ راز کوئی ہے ہی نہیں ٭ نصر اللہ خان عزیز

    واقفِ راز کوئی ہے ہی نہیں موت ڈرنے کی ورنہ شَے ہی نہیں جلوۂ حق ہے ہر طرف پیدا اور کوئی جہاں میں ہے ہی نہیں ہے محبت میں بھی عجیب سرور نشہ آور جہاں میں مَے ہی نہیں کفر کے حق میں جو ہو نغمہ سرا مجھ کو حق سے ملی وہ نَے ہی نہیں چھیڑ اس شوخ سے چلی جائے قصہ یہ مستحقِ طَے ہی نہیں زنده باد اے دعائے...
  8. محمد تابش صدیقی

    چند اقتباسات - میرا مطالعہ

    اللہ کبھی کبھار توفیق دیتا ہے تو کچھ مطالعہ ہو جاتا ہے۔ اور اسی مطالعہ میں بعض اوقات کوئی بات دل کو لگتی ہے اور جی چاہتا ہے کہ اسے دوسروں کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ یہ لڑی کچھ ایسے ہی اقتباسات کے لیے بنائی ہے۔ ان اقتباسات کا کسی خاص موضوع سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔
  9. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: میں ایک نعت کہوں سوچتا ہوں کیسے کہوں ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہے مضطرب سی تمنا کہ ایک نعت کہوں میں اپنے زخموں کے گلشن سے تازہ پھول چنوں پھر ان پہ شبنمِ اشکِ سحر گہی چھڑکوں پھر ان سے شعر کی لڑیاں پرو کے نذر کروں میں ایک نعت کہوں سوچتا ہوں کیسے کہوں کھڑا ہوں صدیوں کی دوری پہ خستہ و حیراں یہ میرا ٹوٹا ہوا دل یہ دیدۂ گریاں یہ مُنفعِل سے ارادے یہ مضمحل ایماں...
  10. محمد تابش صدیقی

    غزل: لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا ٭ تابش

    سال کے اختتام پر کچھ خیالات رواں ہو گئے۔ احباب کی بصارتوں کی نذر لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا کیا ہمارا یہ حال بدلے گا؟ ہو گئے ہر ستم کے ہم عادی اب تو ظالم ہی چال بدلے گا دل بدلتا نہیں ہے کہنے سے اشکِ توبہ میں ڈھال، بدلے گا کون بدلے گا ملک کے حالات؟ کیا کبھی یہ سوال بدلے گا؟ ہم نے بدلی نہیں...
  11. محمد تابش صدیقی

    امجد اسلام امجد غزل: خزاں کی دھند میں لپٹے ہوئے ہیں

    خزاں کی دھند میں لپٹے ہوئے ہیں شجر مجبوریاں پہنے ہوئے ہیں یہ کیسی فصلِ گل آئی چمن میں پرندے خوف سے سہمے ہوئے ہیں ہواؤں میں عجب سی بےکلی ہے دلوں کے سائباں سمٹے ہوئے ہیں ہمارے خواب ہیں مکڑی کے جالے ہم اپنے آپ میں الجھے ہوئے ہیں دمکتے، گنگناتے موسموں کے لہو میں ذائقے پھیلے ہوئے ہیں مری صورت...
  12. محمد تابش صدیقی

    ریاض مجید غزل: رات دن محبوس اپنے ظاہری پیکر میں ہوں

    رات دن محبوس اپنے ظاہری پیکر میں ہوں شعلۂ مضطر ہوں میں لیکن ابھی پتھر میں ہوں اپنی سوچوں سے نکلنا بھی مجھے دشوار ہے دیکھ میں کس بے کسی کے گنبدِ بے در میں ہوں دیکھتے ہیں سب مگر کوئی مجھے پڑھتا نہیں گزرے وقتوں کی عبارت ہوں عجائب گھر میں ہوں جرم کرتا ہے کوئی اور شرم آتی ہے مجھے یہ سزا...
  13. محمد تابش صدیقی

    مشاعرے میں ضروری ہے شاعرہ ایسی ٭ خالد عرفان

    مشاعروں کی بدلتی ہوئی تہذیب اور منتظمینِ مشاعرہ کے فکری معیار کے نام روایتوں کی بدلنے لگی فضا ایسی مشاعرے میں اب آئے گی، شاعرہ ایسی جو اپنے حسن میں یکتا ہو فن میں کچی ہو پچاس سال کی ہو، دیکھنے میں بچی ہو دراز زلف ہو ، آنکھیں بڑی بڑی اس کی زباں پٹاخہ ہو، باتیں ہوں پھلجھڑی اس کی ذرا سی نیک ہو...
  14. محمد تابش صدیقی

    غزل: کتنے با ہوش ہو گئے ہم لوگ ٭ اعجاز رحمانی

    کتنے با ہوش ہو گئے ہم لوگ خود فراموش ہو گئے ہم لوگ جس نے چاہا ہمیں اذیت دی اور خاموش ہو گئے ہم لوگ دل کی آواز بھی نہیں سنتے کیا گراں گوش ہو گئے ہم لوگ ہم کو دنیا نے پارسا سمجھا جب خطا کوش ہو گئے ہم لوگ پی گئے جھڑکیاں بھی ساقی کی کیا بلانوش ہو گئے ہم لوگ اس طرح پی رہے ہیں خون اپنا جیسے مے...
  15. محمد تابش صدیقی

    تاسف معروف نعت خواں محمد یوسف میمن انتقال فرما گئے

    پاکستان کے نامور نعت خواں الحاج محمد یوسف میمن صاحب انتقال کر گئے إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ 2 دنوں میں 2 ثناخوانِ نبیؐ اپنے رب کے حضور پہنچ گئے۔ اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔ آمین
  16. محمد تابش صدیقی

    تاسف معروف شاعر اعجاز رحمانی انتقال فرما گئے

    انا للہ وانا الیہ راجعون. اردو کے معروف نعت گو اور صفِ اول کے شاعر ، اعجاز رحمانی صاحب انتقال فرما گئے. اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ اعجاز رحمانی صاحب محض ایک شاعر نہیں وضع داری اور تہذیب کا نام تھا۔آج وہ عہد تمام ہوا ۔ ان کی پیدائش 12 فروری 1936ء کو علی گڑھ کے...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظم: کالی میاؤں ٭ نعیم صدیقیؒ

    کالی میاوں (1) ارے "زینو"! ارے "چھمو"! ارے "جادی" خاموش تم نے اودھم یہ قیامت کا مچا رکھا ہے کہیں "ریں ریں" کہیں "دھپ دھپ" ہے کہیں "بک جھک" ہے گھر کا گھر تم نے تو بس سر پہ اٹھا رکھا ہے کبھی مکا، کبھی تھپڑ، کبھی دھکم دھکا تم نے قالیں پہ اکھاڑہ سا بنا رکھا ہے کوئی اس حال میں کیا سوئے کہ تم لوگوں نے...
  18. محمد تابش صدیقی

    غزل: کلی پھوٹ آئے، چٹکنے نہ پائے ٭ نعیم صدیقیؒ

    کلی پھوٹ آئے، چٹکنے نہ پائے تڑپ جائے بلبل، چہکنے نہ پائے گھُلے گرچہ سینے میں دل اے حمیت! مگر کوئی آنسو ٹپکنے نہ پائے وہی رند ہے رند اِس مے کدے کا جو کھل کر پیے اور بہکنے نہ پائے بڑی آزمائش ہے وہ اشکِ لرزاں جو امڈے مگر پھر ٹپکنے نہ پائے قفس کیا ہے؟ تنکوں کی بودی سی سازش! اسیر اس کے اندر...
  19. محمد تابش صدیقی

    غزل: زمیں سے پھول لیے، آسماں سے تارے لیے ٭ نعیم صدیقیؒ

    زمیں سے پھول لیے، آسماں سے تارے لیے تو جب غزل کوئی موزوں ہوئی تمہارے لیے ترے جمال کی تصویر کھینچنے کے لیے کہاں کہاں سے تخیّل نے استعارے لیے زمانے بھر کا غم و درد میرے حصے میں جہان بھر کا سکون و طرب تمہارے لیے نہیں ہے ان کا تغافل ہی آزمائشِ شوق ہے اعتنا بھی کٹھن امتحاں ہمارے لیے ہزار ٹھوکریں...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: اس بارگاہِ ناز کو منزل بنا کے چل ٭ نعیم صدیقیؒ

    اس بارگاہِ ناز کو منزل بنا کے چل آنکھوں میں ان کا جلوۂ رنگیں بسا کے چل ہر پھول آستیں میں ہے کانٹا لیے ہوئے اس باغِ پُر بہار میں دامن بچا کے چل اس دیس میں خودی پہ ہے اظہار ناروا گر سر کٹا سکے تو یہاں سر اٹھا کے چل اک لغزشِ نگاہ میں ہے غارتِ حیات فتنوں بھری فضا میں نگاہیں جھکا کے چل گر حریت...
Top