تاسف معروف شاعر اعجاز رحمانی انتقال فرما گئے

انا للہ وانا الیہ راجعون.
اردو کے معروف نعت گو اور صفِ اول کے شاعر ، اعجاز رحمانی صاحب انتقال فرما گئے.
اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
اعجاز رحمانی صاحب محض ایک شاعر نہیں وضع داری اور تہذیب کا نام تھا۔آج وہ عہد تمام ہوا ۔
ان کی پیدائش 12 فروری 1936ء کو علی گڑھ کے محلّہ اسرا میں ہوئی ۔

ہوا کے واسطے اک کام چھوڑ آیا ہوں
دیا جلا کے سرِ شام چھوڑ آیا ہوں​
 

محمداحمد

لائبریرین
انا للہ وانا الیہ راجعون!

کمال شاعر تھے اعجاز رحمانی صاحب! ہماری محفل کے اراکین ادب دوست اور حسیب بھائی غالباً اُن کے شاگردوں میں سے ہیں۔ کئی ایک بار میرے بھی دل میں آئی کہ اعجاز صاحب سے ملا جائے لیکن مصروفیات ،گوشہ نشینی اور ہمیشہ کی بے عملی کے باعث میری اُن سے ملاقات نہیں ہو سکی۔

اللہ ر ب العزت اُن پر اپنی رحمتیں برکتیں نازل فرمائے، اُن کے درجات بلند فرمائے اور اُن کے صغیرہ کبیرہ گنا ہ معاف فرمائے ۔ آمین
 
صبح نظر فاطمی صاحب کا پیغام موصول ہوا کہ استاد اب ہم میں نہیں رہے
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

اور انہیں قبر میں جاتا دیکھ کر بھی اعتبار نہیں ہوتا کہ استاد اب ہم میں نہیں رہے
استاد محترم کی نعت نگار تو کمال تھی ہی مگر قمر جلالوی کے آخری شاگر ہونے کے ساتھ قمر کی غزل کے آخری امین خالق حقیقی سے جا ملے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون

اللہ رحیم ان کے ساتھ رحم کا معاملہ فرمائے ، ان کے ساتھ عفو و درگزر سے کام لے ، مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر عطا فرمائے ۔ آمین
اعجاز رحمانی بڑے شاعر تھے ۔ یہ شعر و ادب کا بڑا نقصان ہے ۔ انہی کا شعر ہے:

کوئی چراغ سر ِرہ گزر نہیں ، نہ سہی
میں نقش ِ پا تو بہرگام چھوڑ آیا ہوں​
 
Top