اعجاز رحمانی

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: رہِ طلب کے جو آداب بھول جاتے ہیں ٭ اعجاز رحمانی

    رہِ طلب کے جو آداب بھول جاتے ہیں وہ گمرہی کے بھی اسباب بھول جاتے ہیں کمند چاند ستاروں پہ ڈالنے والے چراغِ منبر و محراب بھول جاتے ہیں جو آ کے ڈوب گئے شہر کے سمندر میں وہ اپنے گاؤں کے تالاب بھول جاتے ہیں تری قبا کے دھنک رنگ دیکھنے والے ردائے انجم و ماہتاب بھول جاتے ہیں انہیں بہار کی پروا نہ...
  2. محمد تابش صدیقی

    غزل: کتنے با ہوش ہو گئے ہم لوگ ٭ اعجاز رحمانی

    کتنے با ہوش ہو گئے ہم لوگ خود فراموش ہو گئے ہم لوگ جس نے چاہا ہمیں اذیت دی اور خاموش ہو گئے ہم لوگ دل کی آواز بھی نہیں سنتے کیا گراں گوش ہو گئے ہم لوگ ہم کو دنیا نے پارسا سمجھا جب خطا کوش ہو گئے ہم لوگ پی گئے جھڑکیاں بھی ساقی کی کیا بلانوش ہو گئے ہم لوگ اس طرح پی رہے ہیں خون اپنا جیسے مے...
  3. محمد تابش صدیقی

    تاسف معروف شاعر اعجاز رحمانی انتقال فرما گئے

    انا للہ وانا الیہ راجعون. اردو کے معروف نعت گو اور صفِ اول کے شاعر ، اعجاز رحمانی صاحب انتقال فرما گئے. اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ اعجاز رحمانی صاحب محض ایک شاعر نہیں وضع داری اور تہذیب کا نام تھا۔آج وہ عہد تمام ہوا ۔ ان کی پیدائش 12 فروری 1936ء کو علی گڑھ کے...
  4. عرفان سعید

    ظالم سے مصطفیٰ کا عمل چاہتے ہیں لوگ

    ظالم سے مصطفیٰ کا عمل چاہتے ہیں لوگ سوکھے ہوئے درخت سے پھل چاہتے ہیں لوگ کافی ہے جن کے واسطے چھوٹا سا اک مکاں پوچھے کوئی تو شیش محل چاہتے ہیں لوگ سائے کی مانگتے ہیں ردا آفتاب سے پتھر سے آئنے کا بدل چاہتے ہیں لوگ کب تک کسی کی زلف پریشاں کا تذکرہ کچھ اپنی الجھنوں کا بھی حل چاہتے ہیں لوگ...
  5. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: راہ دُشوار جس قدر ہوگی::::: Ejaz Rehmani

    غزل راہ دُشوار جس قدر ہوگی جُستُجو اور مُعتبر ہوگی آدمی آدمی پہ ہنستا ہے اور کیا ذِلَّتِ بشر ہوگی پتّھروں پر بھی حرف آئے گا جب کوئی شاخ بے ثمر ہوگی جاگ کر بھی نہ لوگ جاگیں گے زندگی خواب میں بسر ہوگی حُسن بڑھ جائےگا تکلّم کا جس قدر بات مُختصر ہوگی اعجاز رحمانی
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: ہوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہوں ٭ اعجاز رحمانی

    ہوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہوں دِیا جلا کے سرِشام چھوڑ آیا ہوں امانتِ سحر و شام چھوڑ آیا ہوں کہیں چراغ، کہیں جام چھوڑ آیا ہوں کبھی نصیب ہو فُرصت تو اُس کو پڑھ لینا وہ ایک خط جو ترے نام چھوڑ آیا ہوں ہوائے دشت و بیاباں بھی مُجھ پہ برہم ہے میں اپنے گھر کے در و بام چھوڑ آیا ہوں کوئی چراغ سرِ...
  7. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: شُعاعِ مہْر سے خِیرہ ہُوئی نظر دیکھا ::::: Ejaz Rehmani

    غزلِ شُعاعِ مہْر سے خِیرہ ہُوئی نظر دیکھا نہ راس آیا ہمیں جَلوۂ سَحر دیکھا خوشی سے غم کو کُچھ اِتنا قرِیب تر دیکھا جہاں تھی دُھوپ وہیں سایۂ شجر دیکھا جَلا کے سوئے تھے اہلِ وفا چراغِ وفا کُھلی جو آنکھ اندھیرا شباب پر دیکھا خِزاں میں گائے تھے جس نے بہار کے نغمے اُسے بہار میں محرومِ بال و...
  8. طارق شاہ

    اعجاز رحمانی ::::: ہنسی لبوں پہ سجائے اُداس رہتا ہے ::::: Ejaz Rehmani

    غزلِ ہنسی لبوں پہ سجائے اُداس رہتا ہے یہ کون ہےجو مِرے گھر کے پاس رہتاہے یہ اور بات کہ مِلتا نہیں کوئی اُس سے مگر، وہ شخص سراپا سپاس رہتا ہے جہاں پہ ڈوب گیا میری آس کا سُورج اُسی جگہ وہ سِتارہ شناس رہتا ہے گُزر رہا ہُوں میں سوداگروں کی بستی سے بدن پر دیکھیے کب تک لباس رہتا ہے لکھی ہے کس نے...
  9. فلک شیر

    نعت از اعجاز رحمانی

    سرِ طور کوئی جائے، اُسے آپ کیا کہیں گے جسے خود خدا بلائے، اُسے آپ کیا کہیں گے جو ہوا کا رخ بدل دے، ہمیں دعوت عمل دے جو شعور کو جگائے، اُسے آپ کیا کہیں گے شب و روز دشمنوں کو جو دعاؤں سے نوازے جو ستم پہ مسکرائے، اُسے آپ کیا کہیں گے جو کرے کلام رب سے، وہ لقب کلیم پائے جو کلامِ رب سنائے، اُسے...
Top