نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: سمجھتے ہیں مگر سمجھائیں یہ اسرار کیسے ٭ جلیل عالیؔ

    سمجھتے ہیں مگر سمجھائیں یہ اسرار کیسے کہ اپنے راستے ہونے لگے ہموار کیسے جہاں مضبوط بیڑے بھی نہ بچ پائیں بھنور سے شکستہ ناؤ کر جاتی ہے دریا پار کیسے خبر کس کو کرشمہ ہے دوا کا یا دعا کا دنوں میں دُور اپنے ہو گئے آزار کیسے کبھی سرگوشیاں اندر کی سن پائیں تو جانیں کہ آنکھیں دیکھ سکتی ہیں پسِ...
  2. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: زوال یافتہ ہیں ہم بہت گناہی ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

    زوال یافتہ ہیں ہم بہت گناہی ہیں الٰہی! پھر بھی تو عشاقِ مصطفیٰؐ ہی ہیں مدینہ دور، نظر ناصبور، جسم ہے چور ہنوز نالے ہمارے تو نارسا ہی ہیں نظامِ کفر میں رہنا نہیں قبول ہمیں درود خواں ہی نہیں، عشق کے سپاہی ہیں ہزاروں وہ کہ اذیت کی بھٹیوں میں تپیں ہزاروں وہ کہ جو ہجرت کی رہ کے راہی ہیں یہ کالے...
  3. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: دربارِ پُر انوار میں سرکارِؐ معلّیٰ ٭ نعیم صدیقیؒ

    دربارِ پُر انوار میں سرکارِؐ معلّیٰ ہونٹوں پہ تبسّم ہے تو سیما ہے مجلّیٰ اس پر ترے سجدوں کے نشاں لمعہ فگن ہیں برتر ہے، ترا تختِ شہانہ سے مصلّیٰ احمدؐ ہے سو احمدؐ ہے، احد ہے سو احد ہے اس حد سے قدم آگے نہ رکھنا کبھی کلّا کس شان سے چمکا ہے ترے حسن کا خورشید ہر ذره مرے دل کا ہوا ہے متجلّیٰ تیرے...
  4. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: ہم کہتے ہیں حالِ زار کم کم ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہم کہتے ہیں حالِ زار کم کم جی جان کو ہے قرار کم کم طیبہ کے چمن کی رہ نہیں تھی جس رہ میں چبھے ہیں خار کم کم سینے کی وہی ہے آنچ دھیمی مژگاں سے وہی پھوار کم کم قربت کا وہی بڑھا بڑھا شوق فرقت کی وہی سہار کم کم امت پہ تری پڑا عجب وقت تعداد بہت، رفتار کم کم تجھ سے جو ملا جنونِ ایماں دانش پہ ہے اب...
  5. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: ہوس پرست وہ حیوان تھا کبھی، جس کو ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہوس پرست وہ حیوان تھا کبھی، جس کو شعورِ عظمتِ انساں عطا کیا تو نے کنارۂ یمِ عصیاں پہ تھے قدم میرے ستارۂ سرِ مژگاں عطا کیا تو نے جہانِ خاک میں چھانی گئی ہے خاک بہت جہانِ قلب کا عرفاں عطا کیا تو نے نشانِ اوّلِ دیں ہے محبتِ انساں سراغِ جادۂ یزداں عطا کیا تو نے بیاں کے روپ میں قرآن تجھ پہ اترا...
  6. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: تحریکِ عشق پھر سے اٹھانے کو آئیے ٭ نعیم صدیقیؒ

    تحریکِ عشق پھر سے اٹھانے کو آئیے حسنِ ازل کا جلوہ دکھانے کو آئیے خونخوار قوتوں نے لگائے دلوں پہ زخم اب مرہمِ نگاه لگانے کو آئیے آفات کا ہجوم ہے تاریک رات میں آیات کے چراغ جلانے کو آئیے الجھی ہوئی خرد کے سلاسل کو کاٹیے سینے سے میرے بوجھ ہٹانے کو آئیے اپنا وجود گم کیے پھرتا ہوں در بدر میں کیا...
  7. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: حبِ رسولؐ پائی ہے ربِ ودود سے ٭ نعیم صدیقیؒ

    حبِ رسولؐ پائی ہے ربِ ودود سے شاداب میری روح سلام و درود سے ذوقِ نظر عطا ہوا ذراتِ ریگ کو موجِ عمل اٹھائی سرابِ جمود سے اسرا کی رات دہر نے دیکھا یہ معجزہ رتبہ زمیں کا بڑھ گیا چرخِ کبود سے زمزم کی موج اٹھی تو آگے نکل گئی گنگا سے، ڈینیوب سے اور زندہ رود سے کیا کیا قیامتیں نے اٹھائیں قریش نے...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: آج تک کیسے گزاری ہے یہ اب پوچھتی ہے ٭ عزمؔ شاکری

    آج تک کیسے گزاری ہے یہ اب پوچھتی ہے رات ٹوٹے ہوئے تاروں کا سبب پوچھتی ہے تو اگر چھوڑ کے جانے پہ تُلا ہے تو جا جان بھی جسم سے جاتی ہے تو کب پوچھتی ہے کل مرے سر پہ مرا تاج تھا تو سب تھے مرے آج دنیا یہ مرا نام و نسب پوچھتی ہے میں چراغوں کی لویں تھام کے سو جاتا ہوں رات جب مجھ سے مرا حسنِ طلب...
  9. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اے عشقِ جنوں پرور! پھر سوئے حرا لے چل ٭ نعیم صدیقیؒ

    اے عشقِ جنوں پرور! پھر سوئے حرا لے چل اس خاکِ پریشاں کے ذروں کو اڑا لے چل کشتی مری آسوں کی اے سیلِ بلا لے چل پتوار نہیں اس کی، موجوں پہ بہا لے چل حالات کے قیدی کو، اے سوزِ دعا لے چل از بہرِ خدا چل، تا شہرِ ہدیٰ لے چل ملتی ہے جہاں اے غم، ہر غم کی دوا لے چل تا کوہِ صفا لے چل، یا سُوئے قبا لے چل...
  10. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: جونہی ترا قصیدہ میں کرنے چلا رقم ٭ نعیم صدیقیؒ

    جونہی ترا قصیدہ میں کرنے چلا رقم گلبار ہو گیا ہے مرے ہاتھ میں قلم یہ لمحۂ شگفتنِ گلہائے ذوق و شوق تو ابرِ نوبہار ہے، تو بادِ صبح دم تو ہی امامِ شرق ہے تو ہی امیرِ غرب تو رائدِ عرب ہوا، تو قائدِ عجم شبہائے حادثات میں تُو روشنی کی لہر صحرائے کن فکاں میں ہے تو چشمۂ کرم اے قاسمِ خزائن و اے ناظمِ...
  11. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: ہم لوگ سو گئے تھے، کوئی جگا رہا ہے ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہم لوگ سو گئے تھے، کوئی جگا رہا ہے جذبے جو مر گئے تھے ان کو جِلا رہا ہے ہمت بندھا رہا ہے، محشر اٹھا رہا ہے کوہِ صفا سے کوئی، ہم کو بلا رہا ہے وہ دور لگ رہا تھا، اب پاس آ رہا ہے آنکھوں میں کھُب رہا ہے، دل میں سما رہا ہے شفقت کا ابر بن کر، روحوں پہ چھا رہا ہے کوہِ صفا سے کوئی، ہم کو بلا رہا ہے...
  12. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: تو گُل بھی، نسیم بھی، سحَر بھی ٭ نعیم صدیقیؒ

    تو گُل بھی، نسیم بھی، سحَر بھی تو حُسن بھی، جلوہ بھی، نظر بھی تو دردِ نہاں بھی، چارہ گر بھی مرہم بھی، جراحتِ جگر بھی ساحل سے جو دیکھیں کیسے سمجھیں تو بحر بھی، موج بھی، گہر بھی گلہائے تبسّمِ ضیا پاش پھر شبنمِ دیده ہائے تر بھی انسانوں سے رشتۂ مساوات انسانوں سے ہے بلند تر بھی پھولی ہوئی سانس،...
  13. محمد تابش صدیقی

    ہاتھ کی روانی ٭ خضرؔ تمیمی

    یہ ہے آج ہی رات کی داستاں کہ تھے میہماں میرے اک مہرباں دکھاؤں میں حضرت کے کھانے کا ڈھنگ لکھوں ان کے لقمے اڑانے کا رنگ پلیٹوں میں ہلچل مچاتا ہوا وه چمچے سے چمچا لڑاتا ہوا پلاؤ میں سالن ملاتا ہوا وہ جل تھل کا عالم رچاتا ہوا وہ بوٹی پہ چڑھ کر لپٹتا ہوا وہ روٹی سے بڑھ کر چمٹتا ہوا فقط شوربے سے...
  14. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا گواہی دی نگاہوں نے، تمھی یٰسیں ، تمھی طاہا بہ صد پیرایہ ہر سُو انعکاسِ حسنِ گل دیکھا تکلّم ہا، تبسّم ہا، تجلّی ہا، تماشا ہا! یہ صبر و حِلم و وَقر و نظم کے داعی کا مکتب ہے صدا اونچی نہ یاں اٹھے! خدا کے واسطے! ”ہاہا“ بچارے آدمی کی آزمائش کتنی مشکل ہے...
  15. محمد تابش صدیقی

    غزل: کچھ ایسے نظر صاحبِ کردار بھی آئے ٭ عزمؔ شاکری

    کچھ ایسے نظر صاحبِ کردار بھی آئے تعظیم کو جن کی در و دیوار بھی آئے تاریکیِ شب نے مرا دامن نہیں چھوڑا حالانکہ نظر صبح کے آثار بھی آئے اے وعدہ فروشو! ہمیں حیرت سے نہ دیکھو ہم اہلِ وفا تھے تو سرِ دار بھی آئے ٹھہرے نہ کبھی تیشہ بدستوں کے مقابل کہنے کو بہت راہ میں کہسار بھی آئے ہر روز مرے جسم کو...
  16. محمد تابش صدیقی

    غزل: ہمارے دل میں جو آتش فشاں ہے ٭ عزمؔ شاکری

    ہمارے دل میں جو آتش فشاں ہے جہنم میں بھی وہ گرمی کہاں ہے میں اپنی حد میں داخل ہو رہا ہوں مرے قدموں کے نیچے آسماں ہے بہت دن سے پڑی ہیں خشک آنکھیں مگر سینے میں اک دریا رواں ہے تھا جس کا ذکر کل تک چہرہ چہره نہ اب وہ ہے نہ اس کی داستاں ہے پناہیں لے رہے ہیں جس میں سورج ہمارے سر پہ ایسا سائباں ہے...
  17. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اونچی انؐ کی ذات ٭ نعیم صدیقیؒ

    اونچی انؐ کی ذات اجلی انؐ کی بات ایک مبارک رات کٹ گئی انؐ کے سات اب تو ریگِ نجد لگتی ہے بانات اب تو جو بھی ہو بازی دل کے ہات باتیں بھی پیغام نظریں بھی آیات نظریں ہیں محدود جلووں کی بہتات اسود، احمر ایک کوئی ذات نہ پات صدق و عدل و صبر دیں کے عنوانات تیرے فقر کی شہ بادشہوں کے مات یاروںؓ...
  18. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو! ٭ نعیم صدیقیؒ

    اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو، روحوں کے اندھیرے چھٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو! پھر روحِ صداقت جاگ اٹھے! رنگین منافق لفظوں کے رشتے ہونٹوں سے کٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو! افشا ہوں محمدؐ کے جلوے، اور گرد کے جو طوفاں اٹھے ہیں چار طرف، وہ چھٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو...
  19. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی حمد: نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے ٭ نعیم صدیقیؒ

    نہ جانے کون کہیں سے۔۔۔ درونِ دل سے کوئی گدگدا رہا ہے مجھے جنوں کے حوصلے پھر سے دلا رہا ہے مجھے نگاہِ رمز کی پھر زد پہ لا رہا ہے مجھے جِلا رہا ہے، لحد سے اٹھا رہا ہے مجھے نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے وہ کوئی ہے جو صبا بن کے سرسرتا ہے وہ کوئی ہے جو کلی بن کے مسکراتا ہے وہ کوئی ہے جو کرن بن...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے اک بار خفا کرنا، سو بار منانا ہے اسرارِ محبت کو اے دوست چھپانا ہے ہے شوق بہت سادہ پُرکار زمانا ہے جو داغِ گنہ سارے اک بار مٹا ڈالے اے چشمِ ندامت اب وہ اشک بہانا ہے جلووں کے تقاضے پر وہ عذرِ شباب ان کا کیا خوب تقاضا تھا، کیا خوب بہانا ہے افسانۂ غم ان کا کیا...
Top