نعیم صدیقی نعت: اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو! ٭ نعیم صدیقیؒ

اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو، روحوں کے اندھیرے چھٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

پھر روحِ صداقت جاگ اٹھے! رنگین منافق لفظوں کے رشتے ہونٹوں سے کٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

افشا ہوں محمدؐ کے جلوے، اور گرد کے جو طوفاں اٹھے ہیں چار طرف، وہ چھٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

احسان و وفا کی راہوں میں، جادو کے گڑھے جو کھودے ہیں باطل نے، وہ سارے پَٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

خواہش کے بگولوں کے بل پر، جب اسفل جذبے اونچے اڑیں، پر ان کے ہوا سے کٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

ہر مقتلِ دل بن جائے کھنڈر! دولت کے منارے ٹوٹ گریں، نفرت کے غبارے پھٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

آسیبِ غلامیِ باطل نے، ذہنوں میں اگا دیں زنجیریں، یہ زنجیریں سب کٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

اعدائے محمدؐ کی فکریں، جو پُجتی ہیں مانندِ بتاں، ایماں کے نگر سے ہٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

یہ جاه و جنس کے فتنوں کے، سیلاب جو امڈے آتے ہیں، قطروں میں پھر سے بٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

تزویر کی اندھی نگری میں، کمزوروں پر کر کر کے ستم، جو بڑھتے رہے وہ گھٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

لوگوں کے ضمیروں پر جن کے پایوں کو ٹکایا جاتا ہے، وہ اونچے تخت الٹ جائیں
کوئی ایسی زندہ نعت کہو!

عشاقِ پیمبرؐ ایسے اٹھیں، جو تلواروں کی چھاؤں میں حق بات کہیں اور ڈٹ جائیں
اے نعت نگار ہنرمندو!

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
Top