نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    غزل: محبت کے دریا بہا دینے والے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    محبت کے دریا بہا دینے والے جفاؤں کے طوفاں اٹھا دینے والے محبت کی پینگیں بڑھا دینے والے عنایت کی رسمیں گھٹا دینے والے محبت کے بدلے سزا دینے والے وفاؤں کے بدلے دغا دینے والے یہ نازک دماغی، یہ ناز آفرینی بگڑ جانے والے، بنا دینے والے جگہ دینے والے مجھے اپنے دل میں نگاہوں سے اپنی گرا دینے والے...
  2. محمد تابش صدیقی

    غزل: کسی چراغ کی آنکھوں میں ڈر نہیں آئے ٭ عزمؔ شاکری

    کسی چراغ کی آنکھوں میں ڈر نہیں آئے وہ رات ہی نہ ہو جس کی سحر نہیں آئے میں کائنات کا وہ کمتر و حقیر چراغ کہ جس کی لو بھی کسی کو نظر نہیں آئے یہی ہے عشق میں جاناں خراشِ دل کا علاج اسی کی راہ تکو جو نظر نہیں آئے محبتوں کے امیں تھے صداقتوں کے سفیر وہ لوگ ایسے گئے لوٹ کر نہیں آئے دیارِ نوحہ گراں...
  3. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت آیت بہ آیت، سنت بہ سنت، حکمت ہی حکمت، رحمت ہی رحمت نورِ صداقت، روحِ امانت، جان شجاعت، بحرِ سخاوت تو ہے سراپا نعمت ہی نعمت، شفقت ہی شفقت، رحمت ہی رحمت اسرار تیرے، افکار تیرے، گفتار تیری، رفتار تیری اخلاق تیرا، کردار تیرا، عظمت ہی عظمت، رحمت ہی...
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: عزمؔ خود کو نڈھال مت کرنا ٭ عزمؔ شاکری

    عزمؔ خود کو نڈھال مت کرنا ٹوٹ کر بھی ملال مت کرنا ایک جھوٹی نظیر بن جاؤ کوئی ایسا کمال مت کرنا خار بن کر جو دل میں چبھتے ہوں ایسے رشتے بحال مت کرنا عشق کرنا ہے تو کرو لیکن اپنا جینا محال مت کرنا جس کے بنتے ہو اس کے بن جاؤ تم ہمارا خیال مت کرنا ٭٭٭ عزمؔ شاکری
  5. محمد تابش صدیقی

    غزل: گھر رہ کر یہ جانا ہے ٭ عزمؔ شاکری

    گھر رہ کر یہ جانا ہے گھر بھی مسافر خانہ ہے توبہ ٹوٹ بھی سکتی ہے رستے میں میخانہ ہے غم سے پیار کرو لوگو غم انمول خزانہ ہے کل کا وعدہ مت کیجے کل تک تو مر جانا ہے بھیس بدل کر پی لو یار دنیا پاگل خانہ ہے ٭٭٭ عزمؔ شاکری
  6. محمد تابش صدیقی

    غزل: شاد تھے صیاد نے ناشاد ہم کو کر دیا ٭ عزمؔ شاکری

    شاد تھے صیاد نے ناشاد ہم کو کر دیا قید راس آئی تو پھر آزاد ہم کو کر دیا روز نا کردہ گناہوں کی سزا سہتے ہیں ہم وقت نے کیسا ستم ایجاد ہم کو کر دیا ہم تھے آئینہ ہماری بدنصیبی تھی کہ جو پتھروں کے شہر میں آباد ہم کو کر دیا اور کیا اس سے زیادہ آئے گا فن پر زوال وقت نے کتنا بڑا استاد ہم کو کر دیا...
  7. محمد تابش صدیقی

    غزل: جو پھولوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں ٭ عزمؔ شاکری

    جو پھولوں سے وابستہ ہو جاتے ہیں وہ خوشبو کا اک حصہ ہو جاتے ہیں رونے والو! ان کو دامن میں رکھ لو ورنہ آنسو آوارہ ہو جاتے ہیں دولت کا نشّہ بھی کیسا نشّہ ہے گونگے بہرے لوگ خدا ہو جاتے ہیں عشق میں اپنی جان لٹانے والے لوگ مر جاتے ہیں، پھر زندہ ہو جاتے ہیں ایسے بھی ہوتے ہیں صحرا جیسے لوگ جب روتے...
  8. محمد تابش صدیقی

    غزل: پہلا سا مرے حال پہ اکرام نہیں ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    پہلا سا مرے حال پہ اکرام نہیں ہے یعنی وہ مری صبح نہیں شام نہیں ہے رسوا ہے وہی جو نہیں رسوائے محبت جو عشق میں ناکام ہے ناکام نہیں ہے اے ذوقِ جنوں اور بڑھے جوش جنوں کا دامن ہے مرا جامۂ احرام نہیں ہے ممکن نہیں ابہام نہ ہو عرض و بیاں میں لیکن نگہِ شوق میں ابہام نہیں ہے جب دیکھو عزیزؔ اس کے ہی...
  9. محمد تابش صدیقی

    صحافت کا مختصر جعرافیہ ٭ نعیم صدیقی

    یہ طنزیہ مضمون محترم نعیم صدیقی کی قیامِ پاکستان سے قبل شائع ہونے والی کتاب ذہنی زلزلے سے لیا گیا ہے۔ صحافت کا مختصر جعرافیہ حدودِ اربعہ فنِ صحافت دنیائے خیال کا ایک ایسا جزیرہ نما ہے جسے دو طرف سے دریائے خریداران اور ایک طرف سے ایجنسیوں کے سمندر نے گھیر رکھا ہے۔ اس کی موجیں ساحل کو کٹا پھٹا...
  10. محمد تابش صدیقی

    غزل: یہ مت کہو کہ بھیڑ میں تنہا کھڑا ہوں میں ٭ عزمؔ شاکری

    یہ مت کہو کہ بھیڑ میں تنہا کھڑا ہوں میں ٹکرا کے آبگینے سے پتھر ہوا ہوں میں آنکھوں کے جنگلوں میں مجھے مت کرو تلاش دامن پہ آنسوؤں کی طرح آ گیا ہوں میں یوں بے رخی کے ساتھ نہ منہ پھیر کے گزر اے صاحبِ جمال ترا آئنہ ہوں میں یوں بار بار مجھ کو صدائیں نہ دیجیے اب وہ نہیں رہا ہوں کوئی دوسرا ہوں میں...
  11. محمد تابش صدیقی

    غزل: ناز ان کا نیاز ہے میرا ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    ناز ان کا نیاز ہے میرا بندگی امتیاز ہے میرا فکر کیا مجھ کو چارہ سازی کی خود خدا چاره ساز ہے میرا اپنے لطف و کرم میں دیر نہ کر قصۂ غم دراز ہے میرا جس نے صبر و قرار چھینا ہے خود وہی دل نواز ہے میرا میری باتیں وہی سمجھتا ہے جو شناسائے راز ہے میرا میرے لفظوں کے پیرہن پہ نہ جا اک حقیقت مجاز ہے...
  12. محمد تابش صدیقی

    دی لیڈر میکرز اینڈ الیکشن کمیشن ایجنٹس(لمیٹڈ) ٭ نعیم صدیقی

    یہ مضمون محترم نعیم صدیقی کے طنزیہ مضامین پر مشتمل کتاب دفترِ بے معنی سے لیا گیا۔ جو 1955 میں شائع ہوئی۔ لیکن مضمون یوں لگتا ہے کہ آج ہی لکھا گیا۔ دی لیڈر میکرز اینڈ الیکشن کمیشن ایجنٹس(لمیٹڈ) ٭ سلسلہ اعلانات (1) ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں یہ ہماری پہلی لمیٹڈ فرم ہے۔ جس نے...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: حسیں ہو اور پھر اس پر حسیں معلوم ہوتے ہو ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    حسیں ہو اور پھر اس پر حسیں معلوم ہوتے ہو تم اپنے حسن میں حسنِ یقیں معلوم ہوتے ہو بہت ہی دور رہتے ہو تم آغوشِ محبت سے مگر پھر بھی مجھے بالکل قریں معلوم ہوتے ہو حیا آلود رخساروں سے کر دیتے ہو راز افشا نگاہِ شوق کی شرحِ مبیں معلوم ہوتے ہو بدل دو گے تم اپنی سب وفاؤں کو جفاؤں میں تم ایسے تو ہمیں...
  14. محمد تابش صدیقی

    غزل: اہلِ دل درد کی املاک سے وابستہ ہیں ٭ عزم شاکری

    اہلِ دل درد کی املاک سے وابستہ ہیں تیرے دیوانے تری خاک سے وابستہ ہیں جو عطا کی تھی بزرگوں نے قبا کی صورت آج تک ہم اسی پوشاک سے وابستہ ہیں آشیاں جلنے پہ بے گھر نہیں سمجھا جائے یہ پرندے خس و خاشاک سے وابستہ ہیں خشک جنگل کی طرح ہو گئے چہرے لیکن آج تک دیدۂ نمناک سے وابستہ ہیں جتنے دیوانے تری بزم...
  15. محمد تابش صدیقی

    غزل: عشق کا ادعا نہیں کرتے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    عشق کا ادعا نہیں کرتے حسن کو ہم خفا نہیں کرتے وہ مبادا کہ ہم سے چھپنے لگیں عرض ہم مدعا نہیں کرتے ”یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں“ جو کسی کا بھلا نہیں کرتے ان کی آزردگی کا پاس رہے شکوہ یوں برملا نہیں کرتے بھرم اہلِ ہوس کا کیسے کھلے وہ کسی پر جفا نہیں کرتے کہیں دیوانہ ہی نہ ہو جاؤں اس قدر بھی وفا...
  16. محمد تابش صدیقی

    حمد: ترے سارے نام حسین ہیں ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    مرے رنج و غم کی شکایتیں ہیں ترے حضور ہی اے خدا کبھی آہ میں، کبھی اشک میں، کبھی چھپ کے اور کبھی برملا میں ضعیف ہوں، میں حقیر ہوں، میں قلیلِ حیلہ و بےنوا کوئی برگ و ساز ہی پاس ہے، نہ ہے میرے ساتھ کوئی جتھا مری آبرو ترے ہاتھ ہے، مرا آسرا تری ذات ہے مرا برگ و ساز ترا کرم، ترا دستِ فیض جتھا مرا...
  17. محمد تابش صدیقی

    غزل: خدا جو سوزِ محبت کو سازگار کرے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    خدا جو سوزِ محبت کو سازگار کرے تو حسن اہلِ تمنا سے خود ہی پیار کرے بڑا ہی فتنۂ صبر آزما ہے وعدۂ دوست جو کر سکے وہ قیامت کا انتظار کرے شبِ فراق مرا دل بھی ساتھ دے نہ سکا اب اس کے بعد کوئی کس کا اعتبار کرے یہ دل تمھارا ہے اس دل کو تم ہی سمجھاؤ کرے یہ پیار مگر اس قدر نہ پیار کرے ٭٭٭ ملک نصر اللہ...
  18. محمد تابش صدیقی

    غزل: دلِ حزیں سے وہی گفتگوئے یار کرے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    دلِ حزیں سے وہی گفتگوئے یار کرے چمن میں غنچوں سے جو آمدِ بہار کرے محبت اس کی اگر ہے گناہ اے واعظ! تو اس گناہ کو انسان بار بار کرے اسی سے کھلتے ہیں اسرار دلنوازی کے خدا تجھے بھی محبت کا راز دار کرے ترے بغیر جسے ایک پل نہ چین آئے وہ کس طرح ترے وعدوں پہ انحصار کرے جو مجھ کو صبر کی تلقین کر رہے...
  19. محمد تابش صدیقی

    غزل: اک نظر بس اک محبت کی نظر میرے لیے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    اک نظر بس اک محبت کی نظر میرے لیے سہل ہے پھر زندگی کا ہر خطر میرے لیے میری جانب آنکھ بھر کر دیکھنا بھی کیا ضرور ایک کافی ہے نگاہِ مختصر میرے لیے غیر پر جس سے نہ افشا ہو سکے رازِ کرم اے حسینو! وہ نگاہِ طُرفہ تر میرے لیے ق آبروئے موج ہے طوفان کے آغوش میں موت ہے یعنی حیاتِ بےخطر میرے لیے وہ بھی...
  20. محمد تابش صدیقی

    غزل: قصۂ غم بیان ہو نہ سکا ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    قصۂ غم بیان ہو نہ سکا ان سے دل بدگمان ہو نہ سکا تیرے حسن و جمال کا ہم سے تیرے شایاں بیان ہو نہ سکا وقت کا جو غلام ہو کے رہا وہ امامِ زمان ہو نہ سکا میرا افسانۂ خلوص و وفا غیر کی داستان ہو نہ سکا میرے سجدوں سے سرفراز عزیزؔ غیر کا آستان ہو نہ سکا ٭٭٭ ملک نصر اللہ خان عزیزؔ
Top