غزل: گھر رہ کر یہ جانا ہے ٭ عزمؔ شاکری

گھر رہ کر یہ جانا ہے
گھر بھی مسافر خانہ ہے

توبہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
رستے میں میخانہ ہے

غم سے پیار کرو لوگو
غم انمول خزانہ ہے

کل کا وعدہ مت کیجے
کل تک تو مر جانا ہے

بھیس بدل کر پی لو یار
دنیا پاگل خانہ ہے

٭٭٭
عزمؔ شاکری
 
Top