نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    اردو کالم نگاری کیسے کرتے ہیں ٭ رفیع عامر

    اردو کالم نگاری کیسے کرتے ہیں میں بچپن سے اخبار بینی کا مریض ہوں سو اب تک اتنے اخبارات اور کالم پڑھ چکا ہوں کہ پاکستانی صحافت کے ارتقاء پر چھوٹا موٹا تھیسس لکھ سکتا ہوں۔ بچپن میں میں ارشاد احمد حقانی اور پروفیسر وارث میر جیسے لوگوں کے خشک کالم پڑھ کر بے مزہ ہوا کرتا تھا لیکن وہ ابتدائی دور تھا...
  2. محمد تابش صدیقی

    میر غزل: عشق کی رہ نہ چل خبر ہے شرط

    عشق کی رہ نہ چل خبر ہے شرط اولِ گام ترکِ سر ہے شرط دعویِٰ عشق یوں نہیں صادق زردیِ رنگ و چشمِ تر ہے شرط خامی جاتی ہے کوئی گھر بیٹھے پختہ کاری کے تیں سفر ہے شرط قصدِ حج ہے تو شیخ کو لے چل کعبے جانے کو یہ بھی خر ہے شرط قلب یعنی کہ دل عجب زر ہے اس کی نقادی کو نظر ہے شرط حق کے دینے کو چاہیے ہے...
  3. محمد تابش صدیقی

    خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم دینے کے پروگرام کا اغاز

    خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم دینے کے پروگرام کا اغاز فاصلاتی نظام کے ذریعے تعلیم دینے والی جامعہ ’علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی‘ نے پاکستان میں خواجہ سراؤں کو مفت تعلیم دینے کے پروگرام کا اغاز کردیا۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی طرف سے شروع کیے گئے تعلیمی پروگرام کے تحت ملک میں رہنے والے خواجہ سرا...
  4. محمد تابش صدیقی

    مبارکباد یومِ اساتذہ مبارک

    پاکستان سمیت کچھ ممالک میں آج یومِ اساتذہ منایا جاتا ہے۔ ویسے تو اساتذہ کا زندگی کی تعمیر میں اتنا کردار ہے کہ ہر ہر لمحہ بھی یاد کیا جائے اور ان کے حق میں دعا کی جائے تو کم ہے۔ مگر ہم غفلت کے ماروں کے لیے ایک دن یاد کرنے کا بہانہ بن جاتا ہے۔ کل سے یومِ اساتذہ کی پوسٹس پڑھ رہا ہوں، تو کتنے ہی...
  5. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نظم: نذرانۂ عقیدت، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ

    نذرانۂ عقیدت، مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ (یہ نظم اس وقت لکھی گئی جب مولانا مودودیؒ حیات تھے) آلِ سید اے ابو الاعلیٰ جواں قسمت ہے تو حاملِ اخلاقِ اعلیٰ اور نکو سیرت ہے تو شاہکارِ لم یزل، نقشِ یدِ قدرت ہے تو کیا حسیں صورت، حسیں سیرت، حسیں فطرت ہے تو فکر کی قندیلِ روشن، علم کی دولت ہے تو...
  6. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی نعت: نہیں ہے دم خم کسی میں اتنا، ثنا نبیؐ کی جو لکھے کامل

    نہیں ہے دم خم کسی میں اتنا، ثنا نبیؐ کی جو لکھے کامل ہے نعت گوئی میں میری نیت، رضائے خالق ہو مجھ کو حاصل کمال و خوبی ہر ایک لے کے خمیرِ فطرت میں کر کے داخل خدا نے پیدا کیا وہ ہادی کہ جس پہ کرنا تھا دین کامل بھٹک چکا تھا جو دینِ حق سے، بچھڑ چکا تھا جو اپنے رب سے شہِ ہدیٰ کے کرم کے صدقے بشر...
  7. محمد تابش صدیقی

    مجموعۂ کلام ٭ غزلیاتِ نظر ٭ محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی

    الحمد للہ۔ دادا مرحوم کی تمام غزلیات اردو محفل پر پوسٹ ہو گئی ہیں۔ اس کا ایک اہم فائدہ یہ رہا کہ بڑے پیمانے پر پروف ریڈنگ ہو گئی ہے۔ جس کے لیے تمام احباب کا شکر گزار ہوں۔ :) ابھی بھی اگر کبھی کوئی غلطی نظر آئے تو بلا تعامل نشاندہی فرما دیجیے گا۔ مناسب سمجھا کہ ایک لڑی میں انڈیکس بنا دیا جائے۔...
  8. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: واقفِ آدابِ محفل بس ہمیں مانے گئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    واقفِ آدابِ محفل بس ہمیں مانے گئے ان کی محفل میں ہمیں شائستہ گردانے گئے مٹتے مٹتے مٹ گئے راہِ وفا میں لوگ جو بعد والوں میں نشانِ راہ وہ مانے گئے کچھ نقوشِ عہدِ رفتہ خیر سے اب بھی تو ہیں لاکھ بگڑی میری صورت پھر بھی پہچانے گئے دودھ کے مجنوں تو مل جائیں گے اب بھی ہر جگہ خون دیں لیلیٰ کو اپنا...
  9. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: غم دور ہو گئے نہ ستم دور ہو گئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    غم دور ہو گئے نہ ستم دور ہو گئے خاموش اس لیے ہیں کہ مجبور ہو گئے پاسِ وفا کی اور نہ تلقین کر ہمیں دل نالہ ہائے درد سے معمور ہو گئے منصور ہی سے پوچھ قتیلِ انا ہیں جو کیوں منشرح ہوئے تھے کہ مقہور ہو گئے شغلِ مئے مجاز سے کیا کام انہیں کہ جو صہبائے دیدِ یار سے مخمور ہو گئے قول و سخن ہر ایک،...
  10. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: راہِ وفا میں اولاً کتنے ہی ہم سفر گئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    راہِ وفا میں اولاً کتنے ہی ہم سفر گئے آیا جو وقتِ امتحان جانے وہ سب کدھر گئے یادِ شباب رہ گئی عہدِ شباب اب کہاں میرے بھی دن گزر گئے تیرے بھی دن گزر گئے اپنوں سے اور غیروں سے کتنے ہی غم اٹھائے تھے زخم زباں کے ہیں ہرے، زخم سناں کے بھر گئے کالی گھٹا کا ہو سماں چاند ہو جس کے درمیاں گیسوئے...
  11. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: لا الٰہ دل نشیں دو حرفِ سادہ کیجیے ٭ نظرؔ لکھنوی

    لا الٰہَ دل نشیں دو حرفِ سادہ کیجیے کہہ کے الا اللہ پھر سب کا اعادہ کیجیے پیشِ مہماں کس طرح سے آبِ سادہ کیجیے شیخ محفل میں ہیں آئے پیش بادہ کیجیے ہیں صریحاً ازدیادِ رنج و غم کا یہ سبب آپ سے کس نے کہا، ارماں زیادہ کیجیے بادۂ وحدت ہے صاحب سَمِّ قاتل تو نہیں پی نہیں اب تک تو پینے کا ارادہ...
  12. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ہزار دل میں مرے زخمِ انتظار آئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہزار دل میں مرے زخمِ انتظار آئے خدا کرے کہ وہ اب رشکِ روزگار آئے ہوائے دہر کسی کو نہ سازگار آئے یہی سبب ہے جو آئے وہ اشک بار آئے خوشا نصیب کہ رندوں کو اذنِ ساقی ہے پیے ہی جائیں نہ جب تک انہیں خمار آئے اسی کی یاد ہے اب زندگی کا سرمایہ کسی کی بزم میں جو وقت ہم گزار آئے صعوبتوں کو بہ خندہ...
  13. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: باصواب آئے ناصواب آئے ٭ نظرؔ لکھنوی

    باصواب آئے ناصواب آئے آہِ دل کا مگر جواب آئے سرِ محفل وہ بے نقاب آئے کہنے والوں کو کچھ حجاب آئے بن ترے کوئی شب کہاں گزری تو نہ آیا تو تیرے خواب آئے جمع ہیں اہلِ ذوق و اہلِ صفا ساقیا اب شرابِ ناب آئے بزمِ ہستی میں کون ٹھہرا ہے جو بھی آئے وہ پارکاب آئے دل کی بستی بھی کوئی بستی ہے آئے دن اس...
  14. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: کرم اتنا خدائے قادر و قیوم ہو جائے ٭ نظرؔ لکھنوی

    کرم اتنا خدائے قادر و قیوم ہو جائے ہے جس کی یہ اُسی کی امتِ مرحوم ہو جائے محبت کا یہ جذبہ دل سے گر معدوم ہو جائے نہ جانے پھر بشر کس نام سے موسوم ہو جائے یہ کیا ہوتا ہے کیوں ہوتا ہے میں بتلا نہیں سکتا کسی سے عشق ہو دل میں تو خود معلوم ہو جائے مجھے قسمت پہ پروانوں کی اکثر رشک آتا ہے جو ہے مقسوم...
  15. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: خرد ہُشیار ہو جائے انا بیدار ہو جائے ٭ نظرؔ لکھنوی

    خرد ہُشیار ہو جائے انا بیدار ہو جائے کچھ ایسے حادثہ سے دل مرا دوچار ہو جائے قیامت جھیلنے کو پہلے دل تیار ہو جائے کرے پھر آرزو اس حسن کا دیدار ہو جائے ہجومِ غم کی یورش بے اثر بے کار ہو جائے نہ خود احساسِ دل گر در پئے آزار ہو جائے سیہ خانہ یہ دل قندیلِ صد انوار ہو جائے اگر ان کی توجہ کی نظر اک...
  16. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: خوشیاں کہاں نصیب ہیں غم دل میں بس رہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    خوشیاں کہاں نصیب ہیں غم دل میں بس رہے جیتے ہوئے بھی جینے کو ہم تو ترس رہے گلشن میں ہم رہے کہ میانِ قفس رہے آزردہ قلب و شعلہ بجاں ہر نفس رہے جب زندگی پہ موت کا ہونے لگے گماں ایسے میں زندگی کی بھلا کیا ہوس رہے دریا کے پار اتر گئے تھا جن میں حوصلہ مُنہ دیکھتے رہے وہ جنھیں پیش و پس رہے پھوٹا ہے...
  17. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: گھٹا مہیب بلاؤں کی سر پہ چھائی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    گھٹا مہیب بلاؤں کی سر پہ چھائی ہے دہائی ہے مرے اللہ تری دہائی ہے سمجھ میں بات یہی تجربہ سے آئی ہے صلہ وفا کا زمانے سے، بے وفائی ہے غموں کی دل سے مرے طاقت آزمائی ہے یہ دیکھنا ہے کہ اب کس کی شامت آئی ہے ہنسے نہ گُل نہ کلی کوئی مسکرائی ہے چمن میں شور ہے لیکن بہار آئی ہے بھنور میں لا کہ...
  18. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: آہ کش ہوں نہ لب کشائی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    آہ کش ہوں نہ لب کشائی ہے اے محبت تری دہائی ہے جب سے توحید کی پلائی ہے دل پہ مستی عجیب چھائی ہے موت بڑھ کر قریب آئی ہے طولِ ہجراں تری دہائی ہے ذرہ ذرہ سے آشکارا وہ خود نمائی سی خود نمائی ہے ہیں عجب چیز ناصحِ ناداں جب ملے جان ہی چھڑائی ہے حشر میں وہ ہے شافعِ محشر اپنی بگڑی بنی بنائی ہے...
  19. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: اسیرِ آز ہوتی جا رہی ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    اسیرِ آز ہوتی جا رہی ہے نگہ ناساز ہوتی جا رہی ہے صدائے احتجاجِ وقت اب تو مری آواز ہوتی جا رہی ہے لگاوٹ حسنِ خودبیں میں ہے جتنی وہ صرفِ ناز ہوتی جا رہی ہے طبیعت پر حقیقت کیا کھلے گی گماں آغاز ہوتی جا رہی ہے خود اپنے نفس کے اندر سنو تو کوئی آواز ہوتی جا رہی ہے بڑھا ہے امتیازِ خیر و شر...
  20. محمد تابش صدیقی

    نظر لکھنوی غزل: ہزار چھوڑ کے نقش و نگار گزری ہے ٭ نظرؔ لکھنوی

    ہزار چھوڑ کے نقش و نگار گزری ہے کہ جب خیال سے تصویرِ یار گزری ہے صبا کے دوش پہ ہو کر سوار گزری ہے وہ بوئے زلفِ دوتا مشکبار گزری ہے جب آئی کر کے مجھے دل فگار گزری ہے وطن کی یاد مرے دل پہ بار گزری ہے ہنوز یاد سے جس کی کلی کھِلے دل کی چمن سے ایسی بھی طرفہ بہار گزری ہے ترے بغیر بھی دنیا گزار...
Top