اردو غزل

  1. راحیل فاروق

    مرنا تو کسی کو بھی گوارا نہیں ہوتا

    مرنا تو کسی کو بھی گوارا نہیں ہوتا کمبخت محبت میں مگر کیا نہیں ہوتا محسوس تو ہوتا ہے، ہویدا نہیں ہوتا اک حشر ہے سینے میں کہ برپا نہیں ہوتا کب سامنے آنکھوں کے مسیحا نہیں ہوتا گویا نہیں ہوتا تو مداوا نہیں ہوتا آئینے کی صورت کا بھروسا نہیں ہوتا تجھ سا کوئی ہوتا ہے وہ مجھ سا نہیں ہوتا ہم تیرے...
  2. کاشفی

    قتیل شفائی جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا - قتیل شفائی

    غزل (قتیل شفائی) جب اپنے اعتقاد کے محور سے ہٹ گیا میں ریزہ ریزہ ہو کے حریفوں میں بٹ گیا دشمن کے تن پہ گاڑ دیا میں نے اپنا سر میدانِ کارزار کا پانسہ پلٹ گیا تھوڑی سی اور زخم کو گہرائی مل گئی تھوڑا سا اور درد کا احساس گھٹ گیا درپیش اب نہیں ترا غم کیسے مان لوں کیسا تھا وہ پہاڑ جو رستے سے ہٹ گیا...
  3. کاشفی

    قتیل شفائی اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا - قتیل شفائی

    غزل (قتیل شفائی) اب تو بیداد پہ بیداد کرے گی دنیا ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا زندگی بھاگ چلی موت کے دروازے سے اب قفس کون سا ایجاد کرے گی دنیا ہم تو حاضر ہیں پر اے سلسلہء جورِ قدیم ختم کب ورثہء اجداد کرے گی دنیا سامنے آئیں گے اپنی ہی وفا کے پہلو جب کسی اور کو برباد کرے گی دنیا کیا...
  4. کاشفی

    کی مے سے ہزار بار توبہ - سردار گنڈا سنگھ مشرقی

    غزل (سردار گنڈا سنگھ مشرقی) کی مے سے ہزار بار توبہ رہتی نہیں برقرار توبہ تم مے کرو ہزار بار توبہ تم سے یہ نبھے قرار توبہ بندوں کو گنہ تباہ کرتے ہوتی نہ جو غم گسار توبہ ہوتی ہے بہار میں معطل کرتے ہیں جو میگسار توبہ مقبول ہو کیوں نہ گر کریں ہم با دیدہء اشک بار توبہ ہوگی کبھی مشرقی نہ قبول...
  5. کاشفی

    جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا - شاد عارفی

    غزل (شاد عارفی) جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا وقت بکھری ہوئی طاقت کا اثر کیا لے گا خار ہی خار ہیں تاحدِّ نظر دیوانے ہے یہ دیوانہء انصاف ادھر کیا لے گا جان پر کھیل بھی جاتا ہے سزاوار قفس اس بھروسے میں نہ رہیئے گا یہ کر کیا لے گا پستیء ذوقِ بلندیء نظر ، دار و رسن ان سے تو مانگنے...
  6. کاشفی

    غالب رہا گر کوئی تا قیامت سلامت - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ) رہا گر کوئی تا قیامت سلامت پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت! جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب لکھے ہے خداوند نعمت سلامت علی الرغم دشمن شہیدِ وفا ہوں مبارک مبارک، سلامت سلامت نہیں گر سر و برگ ادراک معنی تماشائے نیرنگِ صورت سلامت دو عالم کی ہستی پہ خط فنا کھینچ دل و...
  7. کاشفی

    عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے - مینا کماری

    غزل (مینا کماری - 1932-1972) (فلم اداکارہ جنہیں "ملکہ غم" کہا جاتا ہے۔ "تنہا چاند" ان کا شعری مجموعہ ہے۔) عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے میرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے نمی سی آنکھ میں اور ہونٹ بھی بھیگے ہوئے سے ہیں یہ بھیگا پن ہی دیکھو مسکراہٹ ہوتی جاتی ہے تیرے قدموں کی آہٹ...
  8. کاشفی

    تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے - اختر مسلمی

    غزل (اختر مسلمی) تم اپنی زباں خالی کر کے اے نکتہ ورو پچھتاؤ گے میں خوب سمجھتا ہوں اس کو جو بات مجھے سمجھاؤ گے اک میں ہی نہیں ہوں تم جس کو جھوٹا کہہ کر بچ جاؤ گے دنیا تمہیں قاتل کہتی ہے کس کو کس کو جھٹلاؤ گے یا راحتِ دل بن کر آؤ یا آفتِ دل بن کر آؤ! پہچان ہی لوں گا میں تم کو جس بھیس میں بھی تم...
  9. راحیل فاروق

    کیا ہی تپتا ہے، سلگتا ہے، دھواں دیتا ہے

    کیا ہی تپتا ہے، سلگتا ہے، دھواں دیتا ہے ہجر کی شام تو دل باندھ سماں دیتا ہے کون کمبخت نہ چاہے گا نکلنا لیکن اتنی مہلت ہی ترا دام کہاں دیتا ہے قول تو ایک بھی پورا نہ ہوا اب دیکھوں کیا دلیل اس کی مرا شعلہ بیاں دیتا ہے طبعِ نازک پہ گزرتا ہے گَراں تو گزرے زیب وحشی کو یہی طرزِ فُغاں دیتا ہے خاص...
  10. کاشفی

    وہ حرف حرف مکمل کتاب کردے گا - اجیت سنگھ حسرت

    غزل (اجیت سنگھ حسرت) وہ حرف حرف مکمل کتاب کردے گا ورق ورق کو محبت کا باب کر دے گا اُجالے کے لئے اس کو صدا لگاؤ اب یہ کام چٹکیوں میں آفتاب کر دے گا وہ جب بھی دیکھے گا مستی بھری نظر سے مجھے مرے وجود کو یکسر شراب کر دے گا مجھے یقین ہے اعجاز لمس سے اک دن وہ خار کو بھی شگفتہ گلاب کر دے گا ہزار...
  11. کاشفی

    جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں - اجے پانڈے سحاب

    غزل (اجے پانڈے سحاب) جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں جانے کس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لئے صبح ہوتے ہی جنہیں لوگ بجھا دیتے ہیں ہوش میں ہو کے بھی ساقی کا بھرم رکھنے کو لڑکھڑانے کی...
  12. کاشفی

    سلسلہ ختم کر چلے آئے - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) سلسلہ ختم کر چلے آئے وہ اُدھر ہم اِدھر چلے آئے میں نے تو آئینہ دکھایا تھا آپ کیوں روٹھ کر چلے آئے دل نے پھر عشق کی تمنا کی راہ پھر پُر خطر چلے آئے دور تک کچھ نظر نہیں آتا کیا بتائیں کدھر چلے آئے میں جھکا تھا اُسے اُٹھانے کو سب مجھے روند کر چلے آئے اے ضیا دل ہے بھر نہ...
  13. کاشفی

    تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا ہے شرط اتنی حساب رکھنا زبان کا کچھ خیال رکھ کر بیان کو کامیاب رکھنا قریب آؤ کہ چاہتا ہوں ہتھیلی پر ماہتاب رکھنا اگر تمازت کو سہ سکو تم تو حسرتِ آفتاب رکھنا جو کہنی ہو بات خار جیسی تو لہجہ اپنا گلاب رکھنا ضیا کسی سے سوال پوچھو تو ذہن میں تم جواب...
  14. کاشفی

    گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں - سبطِ علی صبا

    غزل (سبطِ علی صبا - 1935-1980) گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں رہرو رہ ہستی کتنے اب پڑاؤ ہیں رات کی عدالت میں جانے فیصلہ کیا ہو پھول پھول چہروں پہ ناخنوں کے گھاؤ ہیں اپنے لاڈلوں سے بھی جھوٹ بولتے رہنا زندگی کی راہوں میں ہر قدم پہ داؤ ہیں روشنی کے سوداگر ہر گلی میں آپہنچے زندگی کی کرنوں کے...
  15. غدیر زھرا

    جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں (جوشش عظیم آبادی)

    جلا بلا ہوں گرفتار حال اپنا ہوں برنگِ شمع سراپا وبال اپنا ہوں اس اشکِ سرخ و رُخِ زرد سے سمجھ لے تو بیان کیا کروں خود عرضِ حال اپنا ہوں قرار پکڑے مرے دل میں کب کسی کی شکل برنگِ آئینہ محوِ جمال اپنا ہوں نہ ماہتاب ہوں نے آفتاب ہوں یا رب یہ کیا سبب ہے کہ آپھی زوال اپنا ہوں جہان خواب تماشا، جہان...
  16. کاشفی

    ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں؟ - مظفر وارثی

    غزل (مظفر وارثی) ہاتھ انصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹوں؟
  17. کاشفی

    فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا - مادھو رام جوہر

    غزل (مادھو رام جوہر - 1810-1888 ) فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا اللہ بھی حاکم بھی طرف دار تمہارا کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا دردِ دل عاشق کی دوا کون کرے گا سنتے ہیں مسیحا بھی ہے بیمار تمہارا جوہر تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے برسات میں دیکھیں گے ہم...
  18. کاشفی

    غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم - راسخ عظیم آبادی

    غزل (راسخ عظیم آبادی - 1757-1823 پٹنہ بہار ہندوستان) غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم یہ بےخبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے غصہ...
  19. کاشفی

    احمد مشتاق اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں - احمد مشتاق

    غزل (احمد مشتاق) اب وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں کون رہتا تھا کہاں یاد نہیں جلوہء حسن ازل تھے وہ دیار جن کے اب نام و نشاں یاد نہیں کوئی اجلا سا بھلا سے گھر تھا کس کو دیکھا تھا وہاں یاد نہیں یاد ہے زینہء پیچاں اس کا در و دیوار مکاں یاد نہیں یاد ہے زمزمہء ساز بہار شور آواز خزاں یاد نہیں
  20. کاشفی

    اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی - 1901-1977 دہلی ہندوستان) اب عشق رہا نہ وہ جنوں ہے طوفان کے بعد کا سکوں ہے احساس کو ضد ہے دردِ دل سے کم ہو تو یہ جانیے فزوں ہے راس آئی ہے عشق کو زبونی جس حال میں دیکھیے زبوں ہے باقی نہ جگر رہا نہ اب دل اشکوں میں ہنوز رنگِ خوں ہے اظہار ہے دردِ دل کا بسمل الہام نہ شاعری فسوں ہے
Top