غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں بس اپنے آپ کو منظور ہو جاؤں نصیحت کر رہی ہے عقل کب سے کہ میں دیوانگی سے دور ہو...
میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے پہلے...
عید کے دِن ! شاؔہد شاہنواز دِل دھڑکتا ہے تو ہوتا ہے گُماں عید کے دِن میرے دِل میں بھی اُمنگیں ہیں جواں عید کے دِن خاک کی مِثل نہیں ہُوں، نہ...
جہاں نیک نامی کی حد ہو گئی سمجھ، تشنہ کامی کی حد ہو گئی روا نا روا میں پھنسے رہ گئے غلامو! غلامی کی حد ہو گئی اُدھر ذرہ ذرہ ہوا آفتاب اِدھر نا...
جناب طالب سحر نے آج ایک لڑی میں ہونے والی گفتگو کو مندرجہ ذیل مراسلے سے پھر تازہ کیا: ولی دکنی کا ایک شعر ہے: راہ ِمضمون ِتازہ بند نہیں تا قیامت...
صبر وحشت اثر نہ ہو جائے کہیں صحرا بھی گھر نہ ہو جائے رشک پیغام ہے عناں کش دل نامہ بر راہبر نہ ہو جائے دیکھو مت دیکھیو کہ آئینہ غش تمھیں دیکھ کر...
اے حسنِ یار شرم، یہ کیا انقلاب ہے تجھ سے زیادہ درد ترا کامیاب ہے عاشق کی بے دلی کا تغافل نہیں جواب اس کا بس ایک جوشِ محبت جواب ہے تیری عنایتیں...
بہت کٹھن تھا میرے انتظار کا لمحہ چلی ہوا تو اڑ گیا بہار کا لمحہ یہ میرا دل کہ اسے چاہتا تھا دل سے مگر اسی نے توڑا تو بدلا معیار کا لمحہ وہ آئے...
بنانے والے کے بنانے پہ صدقے جس نے عالم کے گوشے گوشے میں ایک عجیب ہی توازن قائم کر رکھا ہے۔ شر خیر پہ غالب ہے۔ تیرگی کائنات کے رگ و ریشے میں دوڑ...
مزاروں پر محبت جاودانی سن رہے تھے کبوتر کہہ رہے تھے ہم کہانی سن رہے تھے میری گڑیا تیرے جگنو ہماری ماؤں کے غم ہم اک دوجے سے بچپن کی کہانی سن رہے...
صید ہے اپنی ذات میاں کون لگائے گھات میاں بھول گیا میں اپنا آپ غم کی کیا اوقات میاں؟ دن کا ہر کوئی محرم ہے رات کی بھیدی رات میاں دل کے پوچھتے ہو...
راہوں میں ٹھہر جاؤں، منزل سے گزر جاؤں کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں ہر راہ کا عالم اور، ہر گام پہ سو سو رنگ سوچا کہ اِدھر جاؤں، چاہا...
آسماں پیار کی پونجی جو ادا کرتا ہے ڈھلتا سورج بھی اُسی حق میں دعا کرتاہے تجھ کو لاتا ہے سرِشام خیالوں میں مرے ہجر کا چاند بھی...
[IMG] غزل سمائیں آنکھ میں کیا شُعبدے قیامت کے مِری نظر میں ہیں جَلوے کسی کی قامت کے یہاں بَلائے شبِ غم، وہاں بہارِ شباب ! کسی کی رات، کسی...
اول تو ہم سے حال کہا ہی نہ جائے گا پر چھیڑ دیں تو تم سے سنا ہی نہ جائے گا اندیشہ تھا کہ گر نہ پڑوں غم کی راہ میں معلوم یہ نہ تھا کہ اٹھا ہی نہ...
غزلِ محشؔر بدایونی شاعری حسبِ حال کرتے رہے کون سا ہم کمال کرتے رہے کھائے اوروں نے پھل درختوں کے ہم تو بس دیکھ بھال کرتے رہے سارا دِن دُکھ...
حسن والوں کے نام ہو جائیں ہم خود اپنا پیام ہو جائیں چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے طے کیا، ہم کلام ہو جائیں حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی احتراماً...
لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں؟ سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟ بیٹھیں تو کہاں بیٹھیں اس کوئے ملامت میں؟ اٹھ جائیں تو ہم اہلِ پندار کدھر...
ہونے والی ہے بزمِ نو آغاز بج اٹھے ہیں سبھی سنے ہوئے ساز عشق اکیسویں صدی میں ہے وہی راہیں، وہی نشیب و فراز اس نے پھر سنگِ آستاں بدلا ہم نے رکھ دی...
غزل (لُطف الرحمن) سطح سے بےتابیء دریا کا اندازہ نہ کر میرا چہرہ دیکھنے والے مرے دل میں اُتر یوں تو ہر الزام آیا تیرگی کے نام پر جگمگاتی روشنی میں...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں