اردو غزل

  1. کاشفی

    سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے - بسمل سعیدی

    غزل (بسمل سعیدی) سر جس پہ نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے ہر در پہ جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے کیا اہلِ جہاں تجھ کو ستم گر نہیں کہتے کہتے تو ہیں لیکن ترے منہ پر نہیں کہتے کعبے میں مسلمان کو کہہ دیتے ہیں کافر بت خانے میں کافر کو بھی کافر نہیں کہتے رندوں کو ڈرا سکتے ہیں کیا حضرتِ واعظ جو کہتے ہیں...
  2. کاشفی

    سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا - اقبال اشہر

    غزل (اقبال اشہر) سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا اب کوئی خواب نہیں نیند اُڑانے والا یہ وہ صحرا ہے سمجھائے نہ اگر تو رستہ خاک ہوجائے یہاں خاک اُڑانے والا کیا کرے آنکھ جو پتھرانے کی خواہش نہ کرے خواب ہو جائے اگر خواب دکھانے والا یاد آتا ہے کہ میں خود سے یہیں بچھڑا تھا یہی رستہ ہے ترے شہر کو جانے...
  3. کاشفی

    کوئی نہیں پچھتانے والا - نوح ناروی

    غزل (نوح ناروی - 1879-1962، داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد) کوئی نہیں پچھتانے والا مر جائے مر جانے والا محفل میں آئے گا کیوں کر خلوت میں شرمانے والا میں روکوں لیکن کیا روکوں جائے گا گھر جانے والا شکر خدا کا ہم کرتے ہیں کام آیا کام آنے والا صبر مرا بےکار نہ جائے تڑپے وہ تڑپانے والا اپنا...
  4. کاشفی

    وہ جب اپنے لب کھولیں - انجم لدھیانوی

    غزل (انجم لدھیانوی) وہ جب اپنے لب کھولیں شہد فضاؤں میں گھولیں آپ کے بھی ہو جائیں گے ہم پہلے اپنے تو ہو لیں دنیا سے کٹ جائیں ہم اتنا سچ ہی کیوں بولیں جب جب خود کو قتل کریں خنجر گنگا میں دھو لیں اُڑنا ہم سکھلا دیں گے آپ ذرا سے پر کھولیں کچھ دن ہلکے گزریں گے آج کی شب کھل کر رو لیں دن بھر سورج...
  5. کاشفی

    خود سے ملنا ملانا بھول گئے - انجم لدھیانوی

    غزل (انجم لدھیانوی) خود سے ملنا ملانا بھول گئے لوگ اپنا ٹھکانا بھول گئے رنگ ہی سے فریب کھاتے رہیں خوشبوئیں آزمانا بھول گئے تیرے جاتے ہی یہ ہوا محسوس آئینے مُسکرانا بھول گئے جانے کس حال میں ہیں کیسے ہیں ہم جنہیں یاد آنا بھول گئے پار اُتر تو گئے سبھی لیکن ساحلوں پر خزانہ بھول گئے دوستی بندگی...
  6. کاشفی

    شکیل بدایونی اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم - شکیل بدایونی

    غزل (شکیل بدایونی) اس درجہ بد گماں ہیں خلوصِ بشر سے ہم اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم واللہ تجھ سے ترکِ تعلق کے بعد بھی اکثر گزر گئے ہیں تری رہگزر سے ہم صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے...
  7. کاشفی

    شکیل بدایونی اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں - شکیل بدایونی

    غزل (شکیل بدایونی) اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں پائل کے غموں کا علم نہیں، جھنکار کی باتیں کرتے ہیں ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی، ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے نظروں پہ لگی ہے پابندی،...
  8. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داغ دہلوی کوئی پھرے نہ قول سے، بس فیصلہ ہُوا بَوسہ ہمارا آج سے، دِل آپ کا ہُوا اِس دِل لگی میں حال جو دِل کا ہُوا، ہُوا کیا پُوچھتے ہیں آپ تجاہل سے کیا ہُوا ماتم، ہمارے مرنے کا اُن کی بَلا کرے اِتنا ہی کہہ کے چُھوٹ گئے وہ، بُرا ہُوا وہ چھٹتی دیکھتے ہیں ہَوائی جو چرخ پر کہتے ہیں مجھ...
  9. کاشفی

    لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے - ذوق

    غزل (شیخ ابراہیم ذوق) لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے
  10. کاشفی

    لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا - داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ

    غزل (داغ دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ) لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانا تیرا سب نے جانا جو پتا ایک نے جانا تیرا تو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے کس کے اُجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا آرزو ہی نہ رہی صبحِ وطن کی مجھ کو...
  11. کاشفی

    جانے کتنی اُڑان باقی ہے

    غزل (راجیش ریڈی) جانے کتنی اُڑان باقی ہے اس پرندے میں جان باقی ہے جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں اب تو بس آسمان باقی ہے اب وہ دنیا عجیب لگتی ہے جس میں امن و امان باقی ہے امتحاں سے گزر کے کیا دیکھا اک نیا امتحان باقی ہے سر قلم ہوں گے کل یہاں ان کے جن کے منہ میں زبان باقی ہے
  12. کاشفی

    یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان پھر بھی کب خدا ہونے سے ڈرتا ہے عجب یہ زندگی کی...
  13. کاشفی

    افتخار عارف اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے - افتخار عارف

    غزل (افتخار عارف) اب بھی توہینِ اطاعت نہیں ہوگی ہم سے دل نہیں ہوگا تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے روز اک تازہ قصیدہ نئی تشبیت کے ساتھ رزق برحق ہے یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ ایسے عالم میں عبادت نہیں ہوگی ہم سے اجرت عشق وفا ہے تو ہم ایسے مزدور کچھ بھی کرلیں گے یہ محنت...
  14. کاشفی

    یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں بس اپنے آپ کو منظور ہو جاؤں نصیحت کر رہی ہے عقل کب سے کہ میں دیوانگی سے دور ہو جاؤں نہ بولوں سچ تو کیسا آئینہ میں جو بولوں سچ تو چکنا چور ہو جاؤں ہے میرے ہاتھ میں جب ہاتھ تیرا عجب کیا ہے جو میں مغرور ہو جاؤں بہانہ کوئی تو اے...
  15. راحیل فاروق

    شاعر ہے راحیلؔ غضب کا، اس کی غزل کا کافر کافر

    میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!" قہر نہیں یہ دَورِ...
  16. طارق شاہ

    شاؔہد شاہنواز ::::: دِل دھڑکتا ہے تو ہوتا ہے گُماں عید کے دِن ::::: Shahid Nawaz

    عید کے دِن ! شاؔہد شاہنواز دِل دھڑکتا ہے تو ہوتا ہے گُماں عید کے دِن میرے دِل میں بھی اُمنگیں ہیں جواں عید کے دِن خاک کی مِثل نہیں ہُوں، نہ کوئی پتّھر ہُوں کُچھ نہ کُچھ میرا بھی ہے نام و نِشاں عید کے دِن گھر سے ہُوں دُور، پریشان ہُوں، بدحال ہُوں میں ! کاش گھر میں ہو مُسرّت کا سماں عید...
  17. راحیل فاروق

    مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی

    جہاں نیک نامی کی حد ہو گئی سمجھ، تشنہ کامی کی حد ہو گئی روا نا روا میں پھنسے رہ گئے غلامو! غلامی کی حد ہو گئی اُدھر ذرہ ذرہ ہوا آفتاب اِدھر نا تمامی کی حد ہو گئی وہی ایک خامی جنوں کی رہی اور اس ایک خامی کی حد ہو گئی خفا کس سے راحیلؔ صاحب نہیں؟ مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی فغاں قریہ قریہ، غزل...
  18. راحیل فاروق

    مضمون، خیال اور معنیٰ

    جناب طالب سحر نے آج ایک لڑی میں ہونے والی گفتگو کو مندرجہ ذیل مراسلے سے پھر تازہ کیا: میں شرمندہ ہوں کہ ایک عہد کے باعث وہاں جواب نہیں دے سکتا۔ لہٰذا یہ نیا دھاگا کھولتے ہی بنی۔ گو کہ موصوف نے چند ایک سوالات اور بھی اٹھائے ہیں مگر میں اپنی توجہ اسی معاملے پر مرکوز کرنی چاہتا ہوں جس میں انھوں...
  19. غدیر زھرا

    مومن صبر وحشت اثر نہ ہو جائے

    صبر وحشت اثر نہ ہو جائے کہیں صحرا بھی گھر نہ ہو جائے رشک پیغام ہے عناں کش دل نامہ بر راہبر نہ ہو جائے دیکھو مت دیکھیو کہ آئینہ غش تمھیں دیکھ کر نہ ہو جائے ہجر پردہ نشیں میں مرتے ہیں زندگی پردہء در نہ ہو جائے کثرتِ سجدہ سے وہ نقشِ قدم کہیں پامال سر نہ ہو جائے میرے تغییرِ رنگ کو مت دیکھ تجھ...
  20. غدیر زھرا

    جگر اے حسنِ یار شرم، یہ کیا انقلاب ہے

    اے حسنِ یار شرم، یہ کیا انقلاب ہے تجھ سے زیادہ درد ترا کامیاب ہے عاشق کی بے دلی کا تغافل نہیں جواب اس کا بس ایک جوشِ محبت جواب ہے تیری عنایتیں کہ نہیں نظرِ جاں قبول تیری نوازشیں کہ زمانہ خراب ہے اے حسن اپنی حوصلہ افزائیاں تو دیکھ مانا کہ چشمِ شوق بہت بے حجاب ہے میں عشقِ بے نیاز ہوں تم حسنِ...
Top