غزل
(بسمل الہ آبادی)
آہ میری رسا نہیں ہوتی
کیوں موافق ہوا نہیں ہوتی
بندگی کا خیال ہے ناحق
بندگی جب ادا نہیں ہوتی
جبر کی انتہا تو ہوتی ہے
صبر کی انتہا نہیں ہوتی
میں تو دنیا سے ہو بھی جاؤں جُدا
مجھ سے دنیا جُدا نہیں ہوتی
کیا کہیں دل کی بات اے بسمل
شاعری میں ادا نہیں ہوتی
غزل
(جلیل مانک پوری)
عشق میں رنگیں جوانی ہوگئی
زندگانی زندگانی ہوگئی
تم جو یاد آئے تو ساری کائنات
ایک بھولی سی کہانی ہوگئی
موت سمجھا تھا میں اُلفت کو مگر
وہ حیاتِ جاودانی ہوگئی
خونفشاں تھے سب مرے زخمِ جگر
ہنس پڑے تم، گلفشانی ہوگئی
اُن کی آنکھیں دیکھ کر اپنی نظر
کاشفِ رازِ نہانی ہوگئی
چلتے...
غزل
(اختر شیرانی)
جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے
قربان جاؤں رحمتِ پروردگار کے
گلشن میں چند راتیں خوشی کی گذار کے
ابرِ رواں کے ساتھ گئے دن بہار کے
وہ رنگ اب کہاں چمنِ روزگار کے
بلبل کے نغمے ہیں نہ ترانے ہزار کے
رسوائی کے دن آئے کسی میگسار کے
آنے لگے سلام چمن سے بہار کے
بیتاب ولولے ہیں ترے...
کیفیاتِ آرزو
(بہزاد لکھنوی)
آپ کا جب مجھے خیال آیا
دل کی ہر آرزو کو حال آیا
کتنا نازک تھا دل کا آئینہ
ٹھیس لگتے ہی ہائے بال آیا
رُخ پہ کیوں کھیلنے لگی شوخی
دل میں کوئی حسین خیال آیا
اُٹھیں تعظیم کو مری نظریں
جب کوئی صاحبِ جمال آیا
ہر تمنّا ہے کچھ پریشان سی
آپ کو ظلم کا خیال آیا
جوش دستِ کرم...
انکشافِ حقیقت
(بہزاد لکھنوی)
ہر نظر میں حجاب ہے اُن کی
آنکھ جامِ شراب ہے اُن کی
ہر نظر کیوں نہ لے اُڑے دل کو
ہر نظر کامیاب ہے اُن کی
کل جو بیمار حُسن و اُلفت تھے
آج حالت خراب ہے اُن کی
جن کو کچھ بھی لگاؤ ہے تم سے
زندگی اک عذاب ہے اُن کی
ہے نظر ان کی جن غریبوں پر
دولتِ اضطراب ہے اُن کی
اپنے...
اِلتجائے شوق
(بہزاد لکھنوی)
اے حُسنِ کُل نہ جلوہء لیل و نہار بن
میرے جہانِ عشق کا پروردگار بن
مجھ کو تو تونے بخش دیا لطفِ اضطراب
میری طرح سے تو بھی تو کچھ بیقرار بن
آتا ہے مجھ کو لطف بہت انتظار میں
تیرے نثار حاصلِ صد انتظار بن
مجھ کو عزیز ہیں یہ مری غم نصیبیاں
یہ کون کہہ رہا ہے کہ تو غم گسار...
ضروریات
(بہزاد لکھنوی)
الگ سب سے اپنا جہاں چاہتا ہوں
محبت کے کون و مکاں چاہتا ہوں
مجھے چاہئے اک زمینِ محبت
محبت کا اک آسماں چاہتا ہوں
خدائے محبت، خدائے جوانی
محبت کا عالم جواں چاہتا ہوں
اٹھائے نہ اُٹھوں، جگائے نہ چونکوں
اب اک ایسا خوابِ گراں چاہتا ہوں
جہاں میں ملے ہیں ستم گر تو لاکھوں
جہاں...
فریبِ نگاہ
(بہزاد لکھنوی)
الزام میرے دل پہ ہے کیوں اشتباہ کا
سارا قصور ہے یہ فریبِ نگاہ کا
مجھ کو تلاش کرتے زمانہ گذر گیا
رہبر ملا نہ کوئی محبت کی راہ کا
میرے سرِ نیاز کو معراج مل گئی
ہے سنگِ در نصیب تری بارگاہ کا
میں خود تباہ ہونے لگا چل کے ساتھ ساتھ
مجھ کو صلا ملا ہے یہ تجھ سے نباہ کا...
غرورِ محبت
(بہزاد لکھنوی)
محبت پر بہت مغرور ہوں میں
ابھی منزل سے کوسوں دور ہوں میں
حسیں جلوؤں کا مرکز بن گیا ہوں
ادھر دیکھو سراپا طور ہوں میں
جہانِ عاشقی میں ضبط کے ساتھ
فغاں کرنے پہ بھی مجبور ہوں میں
چڑھا دو مجھ کو تم دارِ نظر پر
محبت کی قسم منصور ہوں میں
جفاؤں سے نہ اپنی دست کش ہو
جفائے...
پاکستان میں تقریباً 10 لاکھ افراد ہیروئن کے عادی
پاکستان میں تقریباً 10 لاکھ افراد ہیروئن استعمال کرتے ہیں۔ انجکشن کے ذریعے منشیات لینے والے تقریبا 30 فیصد افراد ایچ آئی وی ایڈز وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، رپورٹ
کراچی: (آن لائن) پاکستان میں تقریباً 10 لاکھ افراد ہیروئن استعمال کرتے ہیں جبکہ...
امن وامان،جمعیت علماء اسلام کا 26 جنوری کو پشاور جی ٹی روڈ پر مظاہرے کا اعلان
پشاور(دنیا نیوز)جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا نے 26 جنوری کو امن وامان کی ابتر صورتحال کے خلاف پشاور جی ٹی پر مظاہرے کا اعلان کر دیا۔
جے یو ائی خیبر پختون خوا کے نائب امیر و ایم پی اے مولانا عطاء الرحمن نے پریس...
ڈرون حملوں کا مقصد پشتونوں کو انتہا پسند ثابت کرنا ہے: اسفند یار ولی
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ ڈرون حملوں کا ایک مقصد پشتون قوم کو انتہا پسند ثابت کرنا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ نیٹو سپلائی روکنے کے لئے احتجاج پشاور اور مہنگائی کے خلاف لاہور میں کیوں کیا جا رہا...
حضور اس قدر بھی نہ اِترا کے چلیئے
کُھلے عام آنچل نہ لہرا کے چلیئے
کوئی منچلا گر پکڑ لے گا آنچل
ذرا سوچیئے آپ کیا کیجئے گا
لگا دے اگر بڑھ کے زلفوں میں کلیاں
تو کیا اپنی زلفیں جھٹک دیجئے گا
حضور اس قدر بھی نہ اِترا کے چلیئے
کُھلے عام آنچل نہ لہرا کے چلیئے
بڑی دلنشیں ہے ہنسی کی یہ لڑیاں
یہ موتی...
تم یاد مجھے آجاتے ہو
(بہزاد لکھنوی)
تم یاد مجھے آجاتے ہو
جب صحنِ چمن میں کلیاں کھل کر پھول کی صورت ہوتی ہیں
اور اپنی مہک سے ہر دل میں ایک تخمِ لطافت بوتی ہیں
تم یاد مجھے آجاتے ہو
تم یاد مجھے آجاتے ہو
جب برکھا کی رُت آتی ہے، جب کالی گھٹائیں اُٹھتی ہیں
جس وقت کہ رندوں کے دل سے ہوحق کی صدائیں...
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
(بہزاد لکھنوی)
جب مست بہاریں آتی ہیں
پھولوں کو گرما جاتی ہیں
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
اور دل کو تسلّی دیتا ہوں
جب کوئی مغنی گاتا ہے
دنیا کو مست بناتا ہے
میں یاد تمہیں کرلیتا ہوں
اور دل کو تسلّی دیتا ہوں
جب صبح کا منظر ہوتا ہے
جب شاد گل تر ہوتا ہے
میں یاد تمہیں...
تم سے شکایت کیا کروں؟
(بہزاد لکھنوی)
ہوتا جو کوئی دوسرا
کرتا گِلہ میں درد کا
تم تو ہو دل کا مدّعا
تم سے شکایت کیا کروں
دیکھو، ہے بلبل نالہ زن
کہتی ہے احوالِ چمن
میں چپ ہوں گو ہوں پُرمحن
تم سے شکایت کیا کروں
مانا کہ میں بےہوش ہوں
پر ہوش ہے پُرجوش ہوں
یہ سوچ کر خاموش ہوں
تم سے شکایت کیا کروں
تم...
آفتاب آیا
(بہزاد لکھنوی)
بزم میں ساغرِ شراب آیا
یعنی گردش میں آفتاب آیا
جب بھی آیا مجھے خیالِ سکوں
رقص میں دل کا اضطراب آیا
ان سے نظروں کے چار ہوتے ہی
زندگی میں اک انقلاب آیا
کچھ سمجھ میں نہ آسکی یہ بات
مجھ سے کیوں آپ کو حجاب آیا
منظرِ عام پر وہ کیا آئے
کل زمانے پہ اک شباب آیا
چار جانب بکھر...