کاشفی

محفلین
ضروریات
(بہزاد لکھنوی)
الگ سب سے اپنا جہاں چاہتا ہوں
محبت کے کون و مکاں چاہتا ہوں

مجھے چاہئے اک زمینِ محبت
محبت کا اک آسماں چاہتا ہوں

خدائے محبت، خدائے جوانی
محبت کا عالم جواں چاہتا ہوں

اٹھائے نہ اُٹھوں، جگائے نہ چونکوں
اب اک ایسا خوابِ گراں چاہتا ہوں

جہاں میں ملے ہیں ستم گر تو لاکھوں
جہاں میں اب اک مہرباں چاہتا ہوں

نشیمن پہ گر روز اے برق سوزاں
نیا روز اک آشیاں چاہتا ہوں

وہ بہزاد نالہ ہو یا کوئی نغمہ
ہر اک شے سے محبت نشاں چاہتا ہوں
 
Top