اختر شیرانی جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے - اختر شیرانی

کاشفی

محفلین
غزل
(اختر شیرانی)
جھنڈے گڑے ہیں باغ میں ابر بہار کے
قربان جاؤں رحمتِ پروردگار کے

گلشن میں چند راتیں خوشی کی گذار کے
ابرِ رواں کے ساتھ گئے دن بہار کے

وہ رنگ اب کہاں چمنِ روزگار کے
بلبل کے نغمے ہیں نہ ترانے ہزار کے

رسوائی کے دن آئے کسی میگسار کے
آنے لگے سلام چمن سے بہار کے

بیتاب ولولے ہیں ترے انتظار کے
آ اے مری بہار دن آئے بہار کے

ابرِ سیہ میں برقِ حسیں لہلہا اُٹھی
یا آگئے وہ سامنے گیسو سنوار کے

اے ابر لے سنبھال کے ہم ہاتھ سے چلے
اے توبہ الوداع کہ دن آئے بہار کے

باغوں پہ جھوم جھوم کے بادل نہیں اُٹھے
گیسو بکھر رہے ہیں عروسِ بہار کے

آؤ کہ ایسا وقت نہ پاؤ گے پھر کبھی
آتے ہیں روز روز کہاں دن بہار کے

اختر کسی کے گھر سے اس انداز سے چلے
جیسے گذار آئے ہوں سب دن بہار کے
 
Top