جوشؔ ملیح آبادی
مَیں غُرفۂ شب، وقتَِ سَحر کھول رہا ہُوں
ہنگامِ سفر، زادِ سفر کھول رہا ہُوں
اِس منزلِ آسودَگئ شب نَم و یَخ میں
آغوش، سُوئے برق و شرر کھول رہا ہُوں
اُس وقت، کہ جب یاس مُسلّط ہے فَضا پر
مَیں، طائرِ اُمید کے پَر کھول رہا ہُوں
جب آیۂ والشمس سے جُنباں ہے لَبِ صُبح
مَیں، بابِ...
غزل
وہ سُکُوت، اپنے میں جو شور دَبا دیتے ہیں
جُوں ہی موقع مِلے طُوفان اُٹھا دیتے ہیں
خواہِشیں دِل کی اِسی ڈر سے دَبا دیتے ہیں
پیار کرنے پہ یہاں لوگ سَزا دیتے ہیں
چارَہ گر طبع کی بِدعَت کو جِلا دیتے ہیں
ٹوٹکا روز کوئی لا کے نیا دیتے ہیں
آشنا کم لَطِیف اِحساسِ محبّت سے نہیں
لیکن اسباب تماشہ...
غزل
غلام ہمدانی مصحفیؔ
جی میں سمجھے تھے کہ دُکھ درد یہ سب دُور ہُوئے
ہم تو اِس کُوچے میں آ، اور بھی مجبُور ہُوئے
کل جو ہم اشک فشاں اُ س کی گلی سے گُزرے
سینکڑوں نقشِ قدم خانۂ زنبُور ہُوئے
پُھول بادام کے پیارے مُجھے لگتے ہیں، مگر
تیری آنکھوں کے تئیں دیکھ کے مخمُور ہُوئے
دِل پہ از بس کہ...
غزل
غلام ہمدانی مُصحفیؔ امروہوی
ہم تو سمجھے تھے کہ ناسورِ کُہن دُور ہُوئے
تازہ اِس فصل میں زخموں کے پِھر انگُور ہُوئے
سَدِّ رہ اِتنا ہُوا ضُعف، کہ ہم آخرکار!
آنے جانے سے بھی اُس کُوچے کے معذُور ہُوئے
رشک ہے حالِ زُلیخا پہ، کہ ہم سے کم بخت
خواب میں بھی نہ کبھی وصل سے مسرُور ہُوئے
بیچ سے اُٹھ...
غزل
گوپال متل
رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا
خوددَاریِ وَفا کا جَفا نام رکھ دِیا
اِنسان کی ، جو بات سمجھ میں نہ آسکی!
اِنساں نے اُس کا ، حق کی رضا، نام رکھ دِیا
خود غرضِیوں کے سائے میں پاتی ہے پروَرِش
اُلفت، کہ جِس کا صِدق و صَفانام رکھ دِیا
بے مہرئِ حَبِیب کا مُشکِل تھا اعتراف
یاروں...
غزل
مِرزا اسدؔاللہ خاں غالبؔ
نُصرَتُ المُلک بَہادُر ! مُجھے بتلا ،کہ مُجھے
تُجھ سے جو اِتنی اِرادت ہے، تو کِس بات سے ہے؟
گرچہ تُو وہ ہے کہ، ہنگامہ اگر گرم کرے
رونَق ِبزٗمِ مَہ و مہر تِری ذات سے ہے
اور مَیں وہ ہُوں کہ، گر جی میں کبھی غَور کرُوں
غیر کیا، خُود مُجھے نفرت مِری اَوقات سے ہے...
غزل
مِرزا اسدؔاللہ خاں غالبؔ
دیوانگی سے دَوش پہ زنّار بھی نہیں
یعنی ہمارے جَیب میں اِک تار بھی نہیں
دِل کو نیازِ حسرتِ دِیدار کر چُکے
دیکھا تو، ہم میں طاقتِ دِیدار بھی نہیں
مِلنا تِرا اگر نہیں آساں، تو سہل ہے !
دُشوار تو یہی ہے کہ، دُشوار بھی نہیں
بے عِشق عُمر کٹ نہیں سکتی ہے، اور یاں
طاقت...
غزل
لالا کے چشمِ نم میں مِرے خواب تھک گئے
جُھوٹے دِلاسے دے کےسب احباب تھک گئے
یادیں تھیں سَیلِ غم سے وہ پُرآب تھک گئے
رَو رَو کے اُن کے ہجر میں اعصاب تھک گئے
خوش فہمیوں کےڈھوکے ہم اسباب تھک گئے
آنکھوں میں بُن کے روز نئے خواب تھک گئے
جی جاں سے یُوں تھے وصل کو بیتاب تھک گئے
رکھ کر خیالِ خاطر و...
غزل
مولانا حسرتؔ موہانی
شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں
کُچھ ہَمَیں تیری تمنّا کے سِوا یاد نہیں
گیسوئے دوست کی خوشبُو ہے دوعالَم کی مُراد
آہ! وہ نِکہتِ برباد، کہ برباد نہیں
محوِ گُل ہیں یہ عنادل، کہ چَمن میں گویا
خوف گُلچِیں کا نہیں، خطرۂ صیّاد نہیں
جان کردی تھی کسی نے تِرے قدموں پہ نِثار...
غزل
کلِیم عاجؔز
یہ سمندر ہے، کنارے ہی کنارے جاؤ!
عِشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے، جاؤ
یُوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں
آؤ اُس وقت ،کہ جِس وقت پُکارے جاؤ
دِل کی بازی لگے، پھر جان کی بازی لگ جائے
عِشق میں ہار کے بیٹھو نہیں ، ہارے جاؤ
کام بن جائے، اگر زُلفِ جنُوں بن جائے!
اِس لیے...
غزل
ظہُور نظرؔ
صحرا میں گھٹا کا مُنتظر ہُوں
پھر اُس کی وَفا کا مُنتظر ہُوں
اِک بار نہ جس نے مُڑ کے دیکھا
اُس جانِ صَبا کا مُنتظر ہُوں
بیٹھا ہُوں درُونِ خانۂ غم
سیلابِ بَلا کا مُنتظر ہُوں
جاں آبِ بَقا کی کھوج میں ہے
مَیں مَوجِ فَنا کا مُنتظر ہُوں
کُھل جاؤں گا اپنے آپ سے مَیں
مانُوس...
غزل
غلام ربّانی تاباںؔ
ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں
سچ کہا تُم نے، مُجھے غم سے سَروکار کہاں
دشت و صحرا کے کُچھ آداب ہُوا کرتے ہیں
کیوں بَھٹکتے ہو، یہاں سایۂ دِیوار کہاں
بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا
کیسے اذکار ، مُجھے فُرصتِ افکار کہاں
کیوں تِرے دَور میں محرُومِ سزا ہُوں، کہ...
غزل
نظیؔر اکبر آبادی
ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا
یا رب ! تِری قُدرت میں ہےہر آن تماشا
لے عرش سےتا فرش نئے رنگ، نئے ڈھنگ
ہر شکل عجائب ہے، ہر اِک شان تماشا
افلاک پہ تاروں کی جَھلکتی ہے طلِسمات
اور رُوئے زمیں پر گُل و ریحان تماشا
جِنّات، پَری، دیو، ملک، حوُر بھی نادر
اِنسان عجوبہ ہیں...
غزل
ہو خیال ایسا جس میں دَم خَم ہو
شاید اُس محوِیّت سے غم کم ہو
پھر بہار آئے میرے کانوں پر!
پھر سے پائل کی اِن میں چھم چھم ہو
اب میسّر کہاں سہولت وہ !
اُن کو دیکھا اور اپنا غم کم ہو
ہاتھ چھوڑے بھی اِک زمانہ ہُوا
اُس کی دُوری کا کچھ تو کم غم ہو
مِلنےآتے بھی ہیں، تو ایسے خلشؔ!
جیسے، دِل اُن...
غزل
شفیق خلشؔ
کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو!
زمانے بھر کو تجسّس سے بیقرار کرو
لکھا ہے رب نے ہمارے نصیب میں ہی تمھیں
قبول کرکے، محبّت میں تاجدار کرو
نہ ہوگی رغبتِ دِل کم ذرا بھی اِس سے کبھی!
بُرائی ہم سے تُم اُن کی، ہزار بار کرو
یُوں اُن کے کہنے نے چھوڑا نہیں کہیں کا ہَمَیں
مَیں لَوٹ...
غزل
کلِیم عاجِزؔ
بڑی طَلب تھی بڑا اِنتظار، دیکھو تو
بہار لائی ہے کیسی بہار، دیکھو تو
یہ کیا ہُوا، کہ سلامت نہیں کوئی دامن
چَمن میں پُھول کِھلے ہیں کہ خار، دیکھو تو
لہُو دِلوں کا چراغوں میں کل بھی جلتا تھا
اور آج بھی، ہے وہی کاروبار دیکھو تو
یہاں، ہر اِک رَسَن و دار ہی دِکھاتا ہے
عجیب شہر،...
غزل
فراقؔ گورکھپُوری
جنُونِ کارگر ہے، اور مَیں ہُوں
حیاتِ بے خَبر ہے، اور مَیں ہُوں
مِٹا کر دِل، نِگاہِ اوّلیں سے!
تقاضائے دِگر ہے، اور مَیں ہُوں
مُبارک باد ایّامِ اسِیری!
غمِ دِیوار و در ہے، اور مَیں ہُوں
تِری جمعیّتیں ہیں، اور تُو ہے
حیاتِ مُنتشر ہے، اور مَیں ہُوں
ٹِھکانا ہے کُچھ اِس...
غزل
راسخؔ دہلوی
سوالِ وَصْل پہ، وہ بُت نَفُور ہم سے ہُوا
بڑا گُناہ، دِلِ ناصبُور ہم سے ہُوا
جو کُچھ نہ ہونا تھا، ربِّ غفُور! ہم سے ہُوا
کیے گُناہ بہت کم، قُصُور ہم سے ہُوا
فِراقِ یار میں ہاں ہاں ضرُور ہم سے ہُوا
ضرُور صبر، دلِ ناصبُور! ہم سے ہُوا
جَفا کے شِکوے پہ اُن کی وہ نیچی نیچی نَظر
وہ...
غزل
فراقؔ گورکھپُوری
دہنِ یار یاد آتا ہے
غُنچہ اِک مُسکرائے جاتا ہے
رہ بھی جاتی ہے یاد دشمن کی
دوست کو دوست بُھول جاتا ہے
پَیکرِ ناز کی دَمک، جیسے
کوئی دِھیمے سُروں میں گاتا ہے
جو افسانہ وہ آنکھ کہتی ہے
وہ کہِیں ختم ہونے آتا ہے
دلِ شاعر میں آمدِ اشعار
جیسے تُو سامنے سے جاتا ہے
مَیں تو...