طارق شاہ

  1. طارق شاہ

    نظیر اکبرآبادی ::::::ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا::::::Nazeer-Akbarabadi

    غزل نظیؔر اکبر آبادی ہو کیوں نہ تِرے کام میں حیران تماشا یا رب ! تِری قُدرت میں ہےہر آن تماشا لے عرش سےتا فرش نئے رنگ، نئے ڈھنگ ہر شکل عجائب ہے، ہر اِک شان تماشا افلاک پہ تاروں کی جَھلکتی ہے طلِسمات اور رُوئے زمیں پر گُل و ریحان تماشا جِنّات، پَری، دیو، ملک، حوُر بھی نادر اِنسان عجوبہ ہیں...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::ہو خیال ایسا جس میں دَم خَم ہو:::::: Shafiq-Khalish

    غزل ہو خیال ایسا جس میں دَم خَم ہو شاید اُس محوِیّت سے غم کم ہو پھر بہار آئے میرے کانوں پر! پھر سے پائل کی اِن میں چھم چھم ہو اب میسّر کہاں سہولت وہ ! اُن کو دیکھا اور اپنا غم کم ہو ہاتھ چھوڑے بھی اِک زمانہ ہُوا اُس کی دُوری کا کچھ تو کم غم ہو مِلنےآتے بھی ہیں، تو ایسے خلشؔ! جیسے، دِل اُن...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو!::::::Shafiq -Khalish

    غزل شفیق خلشؔ کُھلے بھی کُچھ، جو تجاہُل سے آشکار کرو! زمانے بھر کو تجسّس سے بیقرار کرو لکھا ہے رب نے ہمارے نصیب میں ہی تمھیں قبول کرکے، محبّت میں تاجدار کرو نہ ہوگی رغبتِ دِل کم ذرا بھی اِس سے کبھی! بُرائی ہم سے تُم اُن کی، ہزار بار کرو یُوں اُن کے کہنے نے چھوڑا نہیں کہیں کا ہَمَیں مَیں لَوٹ...
  4. طارق شاہ

    کلیم عاجز ::::::بڑی طَلب تھی ، بڑا اِنتظار ،دیکھو تو! ::::: . Kalim Ahmed Ajiz

    غزل کلِیم عاجِزؔ بڑی طَلب تھی بڑا اِنتظار، دیکھو تو بہار لائی ہے کیسی بہار، دیکھو تو یہ کیا ہُوا، کہ سلامت نہیں کوئی دامن چَمن میں پُھول کِھلے ہیں کہ خار، دیکھو تو لہُو دِلوں کا چراغوں میں کل بھی جلتا تھا اور آج بھی، ہے وہی کاروبار دیکھو تو یہاں، ہر اِک رَسَن و دار ہی دِکھاتا ہے عجیب شہر،...
  5. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری::::جنُونِ کارگر ہے، اور مَیں ہُوں ! ::::Firaq -Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری جنُونِ کارگر ہے، اور مَیں ہُوں حیاتِ بے خَبر ہے، اور مَیں ہُوں مِٹا کر دِل، نِگاہِ اوّلیں سے! تقاضائے دِگر ہے، اور مَیں ہُوں مُبارک باد ایّامِ اسِیری! غمِ دِیوار و در ہے، اور مَیں ہُوں تِری جمعیّتیں ہیں، اور تُو ہے حیاتِ مُنتشر ہے، اور مَیں ہُوں ٹِھکانا ہے کُچھ اِس...
  6. طارق شاہ

    راسخؔ دہلوی:::::سوالِ وَصْل پہ، وہ بُت نَفُور ہم سے ہُوا:::::RASIKH -DEHLVI

    غزل راسخؔ دہلوی سوالِ وَصْل پہ، وہ بُت نَفُور ہم سے ہُوا بڑا گُناہ، دِلِ ناصبُور ہم سے ہُوا جو کُچھ نہ ہونا تھا، ربِّ غفُور! ہم سے ہُوا کیے گُناہ بہت کم، قُصُور ہم سے ہُوا فِراقِ یار میں ہاں ہاں ضرُور ہم سے ہُوا ضرُور صبر، دلِ ناصبُور! ہم سے ہُوا جَفا کے شِکوے پہ اُن کی وہ نیچی نیچی نَظر وہ...
  7. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری::::دہنِ یار یاد آتا ہے ! :::: Firaq -Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری دہنِ یار یاد آتا ہے غُنچہ اِک مُسکرائے جاتا ہے رہ بھی جاتی ہے یاد دشمن کی دوست کو دوست بُھول جاتا ہے پَیکرِ ناز کی دَمک، جیسے کوئی دِھیمے سُروں میں گاتا ہے جو افسانہ وہ آنکھ کہتی ہے وہ کہِیں ختم ہونے آتا ہے دلِ شاعر میں آمدِ اشعار جیسے تُو سامنے سے جاتا ہے مَیں تو...
  8. طارق شاہ

    مصحفی شیخ غلام ہمدانی ::::::گِل کا پُتلا قضا کے ہاتھ میں ہُوں::::: Shaikh Ghulam Hamdani Mushafi

    غزلِ مُصحفیؔ گِل کا پُتلا قضا کے ہاتھ میں ہُوں ہُوں، پر امرِ خُدا کے ہاتھ میں ہُوں وہ ہی واقف ہے میری کِل کِل سے سچ عجب آشنا کے ہاتھ میں ہُوں ہُوں تو گھٹری پَوَن کی مِثلِ حباب لیکن، آب و ہَوا کے ہاتھ میں ہُوں کوزہ ہُوں آبِ صاف کا، لیکن! ڈر ہے اِتنا، فنا کے ہاتھ میں ہُوں ہُوں مَیں رنگِ حنا...
  9. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::کیا کہیے آرزوئے دلِ مبتلا ہے کیا:::::::Hasrat -Mohani

    غزل کیا کہیے آرزُوئے دِلِ مبُتِلا ہے کیا جب یہ خبر بھی ہو، کہ وہ رنگیں اَدا ہے کیا کافی ہیں میرے بعد پَشیمانیاں تِری مَیں کُشتۂ وَفا ہُوں مِرا خُوں بَہا ہے کیا وقتِ کَرَم نہ پُوچھے گا لُطفِ عمیمِ یار رِندِ خراب حال ہے کیا، پارسا ہے کیا دیکھو جِسے، ہے راہِ فَنا کی طرف رَواں تیری محل سرا کا...
  10. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا:::::::Hasrat -Mohani

    غزل حسرتؔ موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا یہ تیرے اِلتفات نے آخر کِیا ہے کیا مِلتی کہاں گُداز طبیعت کی لذَّتیں رنجِ فراقِ یار بھی راحت فزا ہے کیا حاضرہے جانِ زار، جو چاہو مجھے ہلاک ! معلوُم بھی تو ہو، کہ تمہاری رضا ہے کیا ہُوں دردِ لادَوائے محّبت کا مُبتلا مجھ کو خبر نہیں کہ...
  11. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::سرگرمِ ناز آپ کی شانِ جفا ہے کیا:::::::::::Hasrat -Mohani

    غزل سرگرمِ ناز آپ کی شانِ وَفا ہے کیا باقی ستم کا اور ابھی حوصلہ ہے کیا آنکھیں تِری جو ہوشرُبائی میں ہیں فرو اِن میں یہ سِحرکارئیِ رنگِ حنا ہے کیا گر جوشِ آرزُو کی ہیں کیفیتیں یہی مَیں بُھول جاؤں گا کہ مِرا مُدّعا ہے کیا آتے ہیں وہ خیال میں کیوں میرے بار بار عِشقِ خُدا نُما کی یہی اِبتدا ہے...
  12. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::ہم بندگانِ درد پہ مشقِ جَفا ہے کیا :::::Hasrat -Mohani

    غزل مولانا حسرتؔ موہانی ہم بندگانِ درد پہ مشقِ جَفا ہے کیا دِل جوئیِ وُفا کا یہی مُقتضا ہے کیا محرُومیوں نے گھیر لِیا ہے خیال کو اے عشقِ یار! تیری یہی اِنتہا ہے کیا شوقِ لقائے یار کہاں ، میں حَزیں کہاں اے جانِ بےقرار ! تجھے یہ ہُوا ہے کیا ہو جائے گی کبھی نہ کبھی جان نذرِ یار بیمارِ عِشق ہم...
  13. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی::::::تُو کہتا ہے مَیں آؤں گا دو چار گھڑی میں::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل نظیؔر اکبر آبادی تُو کہتا ہے مَیں آؤں گا دو چار گھڑی میں مرجائے گا ظالِم! تِرا بیمار گھڑی میں جس کام کو برسات میں لگتے ہیں مہینے! وہ، کرتے ہیں یہ دِیدۂ خونبار گھڑی میں مَیں تُجھ کو نہ کہتا تھا نظیرؔ اُس سے نہ مِلنا اب دیکھیو حال اپنا ذرا، چار گھڑی میں نظیرؔ اکبرآبادی
  14. طارق شاہ

    شان الحق حقی ؔ:::::اے دِل ترے خیال کی دنیا کہاں سے لائیں:::::shaanul-haq-haqqi

    غزل شان الحق حقیؔ اے دِل! تِرے خیال کی دنیا کہاں سے لائیں اِن وحشتوں کے واسطے صحرا کہاں سے لائیں حسرت تو ہے یہی کہ ہو دُنیا سے دِل کو مَیل ہو جس سے دِل کو مَیل وہ دُنیا کہاں سے لائیں رَوشن تھے جو کبھی وہ نظارے کِدھر گئے برپا تھا جو کبھی وہ تماشا کہاں سے لائیں کیا اُس نگاہِ حوصلہ افزا کو دیں...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::خواہش حصُولِ یار کا اِک زِینہ ہی تو ہے::::::Shafiq -Khalish

    غزل خواہش،حصُولِ یار کا اِک زِینہ ہی تو ہے سُود و زیاں کا زِیست میں تخمینہ ہی تو ہے حاصل ہو حُسنِ نسواں کو جس سے غضب وقار ملبُوس سردیوں کا وہ پشمینہ ہی تو ہے ایسا نہیں کہ آج ہی آیا ہَمَیں خیال پانا اُنھیں ہی خواہشِ دیرینہ ہی تو ہے بڑھ چڑھ کے ہے دباؤ غمِ ہجر کے شُموُل ڈر ہے کہ پھٹ نہ جائے...
  16. طارق شاہ

    فراز :::::میں کس کا بخت تھا مری تقدیر کون تھا:::::Ahmad Faraz

    غزل احمد فرازؔ مَیں کِس کا بخت تھا، مِری تقدِیر کون تھا تُو خواب تھا ، تو خواب کی تعبِیر کون تھا مَیں بے گلِیم لائقِ دُشنام تھا، مگر! اہلِ صَبا میں صاحبِ توقِیر کون تھا اب قاتِلوں کا نام و نِشاں پُوچھتے ہو کیا ایسی محبّتوں سے بغلگیر کون تھا مَیں زخم زخم اُس سے گَلے مِل کے کیوں ہُوا وہ دوست...
  17. طارق شاہ

    محشرؔبدایونی ::::::گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی::::::Mehshar Badayuni

    غزل محشرؔ بدایونی گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی زندہ کبھی شخصیّت نہ ہوگی بے راہ رَوی کی راہ چلیے کوئی بھی مزاحمت نہ ہوگی کی نقلِ رسُوم بھی تو ہم سے بس نقلِ منافقت نہ ہوگی بے سوچے ندائے حق نہیں دی واقف تھے، کہ خیریت نہ ہوگی اب چاہے یہ دِن بھی رات بن جائیں! ظُلمت سے مصالحت نہ ہوگی جو شہر کی زَمِیں...
  18. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا:::::Hasrat -Mohani

    غزل یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا باوجُودِ حُسن تُو آگاہِ رعنائی نہ تھا عِشقِ روزافزوں پہ اپنے مُجھ کو حیرانی نہ تھی جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا دِید کے قابل تھی میرے عِشق کی بھی سادگی ! جبکہ تیرا حُسن سرگرمِ خُودآرائی نہ تھا کیا ہُوئے وہ دِن کہ محوِ آرزُو تھے حُسن...
  19. طارق شاہ

    فراق ::::مشیّت برطرف کیوں حالتِ اِنساں بَتر ہوتی! :::: Firaq -Gorakhpuri

    فِراقؔ گورکھپُوری مشیّت برطرف کیوں حالتِ اِنساں بَتر ہوتی نہ خود یہ زندگی ہی زندگی دشمن اگر ہوتی یہ کیا سُنتا ہُوں جنسِ حُسن مِلتی نقدِ جاں دے کر ارے اِتنا تو ہم بھی دے نِکلتے جو خبر ہوتی دھمک سی ہونے لگتی ہے ہَوائےگُل کی آہٹ پر قفس میں بُوئے مستانہ بھی وجہِ دردِ سر ہوتی کہاں تک راز کے صیغہ...
  20. طارق شاہ

    اثرؔ لکھنوی:::::بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے :::::ASAR -LAKHNAVI

    اثرؔ لکھنوی غزل بہار ہے تِرے عارض سے لَو لگائے ہُوئے چراغ لالہ و گُل کے ہیں جِھلمِلائے ہُوئے تِرا خیال بھی تیری ہی طرح آتا ہے ہزار چشمکِ برق و شرر چُھپائے ہُوئے لہُو کو پِگھلی ہُوئی آگ کیا بنائیں گے جو نغمے آنچ میں دِل کی نہیں تپائے ہُوئے ذرا چلے چلو دَم بھر کو ، دِن بہت بیتے بہارِ صُبحِ...
Top