طارق شاہ

  1. طارق شاہ

    عندلؔیب شادانی::::: کوئی اَدا شناسِ محبّت ہَمَیں بتائے:::::Andaleeb -Shadani

    غزل عندلؔیب شادانی کوئی اَدا شناسِ محبّت ہَمَیں بتائے جو ہم کو بُھول جائے ، وہ کیوں ہم کو یاد آئے اِک دِلنشیں نِگاہ میں، اللہ یہ خلش نشتر کی نوک جیسے کلیجے میں ٹُوٹ جائے کہتے تھے تُم سے چُھوٹ کر، کیونکر جئیں گے ہم جیتے ہیں تُم سے چُھوٹ کے، تقدِیر جو دِکھائے کُچھ ہم سے بے خُودی میں ہُوئیں بے...
  2. طارق شاہ

    صبا اکبر آبادی :::::: جو دیکھیے، تو کرم عِشق پر ذرا بھی نہیں:::::: Saba- Akbarabadi

    غزل صبؔا اکبر آبادی جو دیکھیے، تو کرم عِشق پر ذرا بھی نہیں جو سوچیے کہ خَفا ہیں، تو وہ خَفا بھی نہیں وہ اور ہوں گے، جِنھیں مُقدِرت ہے نالوں کی! ہَمَیں تو حوصلۂ آہِ نارَسا بھی نہیں حدِ طَلب سے ہے آگے، جنُوں کا استغنا لَبوں پہ آپ سے مِلنے کی اب دُعا بھی نہیں حصُول ہو ہَمَیں کیا مُدّعا محبّت...
  3. طارق شاہ

    اختر شیرانی :::::آشنا ہوکر، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے:::::Akhtar -Shirani

    غزل اخترؔ شیرانی آشنا ہوکر، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے باوَفا تھے تُم تو، آخر بیوَفا کیوں ہو گئے اُن وَفاداری کے وعدوں کو، الٰہی! کیا ہُوا وہ وَفائیں کرنے والے، بیوِفا کیوں ہوگئے تُم تو کہتے تھے کہ، ہم تُجھ کو نہ بُھولیں گے کبھی بُھول کر ہم کو، تغافُل آشنا کیوں ہوگئے کِس طرح، دِل سے بُھلا بیٹھے...
  4. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی ::::: بوسۂ زُلفِ سِیاہ فام مِلے گا کہ نہیں:::::Akbar -Allahabadi

    غزل اکبرؔ الہٰ آبادی بَوسۂ زُلفِ سِیاہ فام مِلے گا کہ نہیں دِل کا سودا ہے، مُجھے دام مِلے گا کہ نہیں خط میں کیا لکِھّا ہے، قاصد کو خبر کیا اِس کی پُوچھتا ہے، مُجھے اِنعام مِلے گا کہ نہیں مَیں تِری مست نَظر کا ہُوں دُعاگو، ساقی صدقہ آنکھوں کا کوئی جام مِلے گا کہ نہیں قبر پر فاتحہ پڑھنے کو نہ...
  5. طارق شاہ

    بیخود| دہلوی ::::::ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں ::::::Bekhud- Dehlvi

    غزل بیخودؔ دہلوی ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں تھام کر دِل گُناہ کرتا ہُوں ابرِ رحمت اُمنڈتا آتا ہے جب خیالِ گُناہ کرتا ہُوں میرے کِس کام کی ہے یہ اکسِیر خاکِ دل، وقفِ راہ کرتا ہُوں دِل سے خوفِ جَزا نہیں مِٹتا ڈرتے ڈرتے گُناہ کرتا ہُوں دِل میں ہوتے ہو تم، تو اپنے پر غیر کا اشتباہ کرتا ہُوں...
  6. طارق شاہ

    فراق گورکھپُوری:::: یُوں تو نہ چارہ کار تھا جان دِیے بغیر بھی ::::Firaq -Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری یُوں تو نہ چارہ کار تھا جان دِیے بغیر بھی عُہدہ بَرا نہ ہوسکا عِشق جیے بغیر بھی دیکھ یہ شامِ ہجر ہے، دیکھ یہ ہے سکُونِ یاس کاٹتے ہیں شَبِ فِراق صُبح کیے بغیر بھی گو کہ زباں نہیں رُکی، پِھر بھی نہ کُچھ کہا گیا دیکھ سکُوتِ عِشق آج، ہونٹ سیے بغیر بھی تیرے نِثار ساقیا...
  7. طارق شاہ

    مجرُوح سُلطان پوری :::::: خنجر کی طرح بُوئے سَمن تیز بہت ہے :::::: Majrooh- Sultanpuri

    غزل مجرُوح سُلطان پُوری خنجر کی طرح بُوئے سَمن تیز بہت ہے مَوسم کی ہَوا، اب کے جُنوں خیز بہت ہے راس آئے تو ، ہر سر پہ بہت چھاؤں گھنی ہے ہاتھ آئے ، تو ہر شاخ ثمر بیز بہت ہے لوگو مِری گُل کارئ وحشت کا صِلہ کیا دِیوانے کو اِک حرفِ دِلآویز بہت ہے مُنعَم کی طرح ، پیرِ حَرَم پیتے ہیں وہ جام ...
  8. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::پِھر سُوئے عقل، جوشِؔ سُخن داں کب آئے گا::::: Josh -Maleehabadi

    جوشؔ مَلِیح آبادی پِھر سُوئے عقل، جوشِؔ سُخن داں کب آئے گا کنعاں کی سمت، یوسفِ کنعاں کب آئے گا صُبحِ وَطن کے خیمۂ افسُردہ کی طرف وہ، پائمالِ شامِ غرِیباں کب آئے گا پِھر نجدِیوں کے دشت سے، یُونانِیوں کی سمت وہ شاعرِ مُدبِّرِ دَوراں کب آئے گا سُونی پڑی ہے سَلطَنَتِ عِلم و آگَہی پِھر اِس طرف،...
  9. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی ::::: مَیں غُرفۂ شب، وقتَِ سَحر کھول رہا ہُوں::::: Josh -Maleehabadi

    جوشؔ ملیح آبادی مَیں غُرفۂ شب، وقتَِ سَحر کھول رہا ہُوں ہنگامِ سفر، زادِ سفر کھول رہا ہُوں اِس منزلِ آسودَگئ شب نَم و یَخ میں آغوش، سُوئے برق و شرر کھول رہا ہُوں اُس وقت، کہ جب یاس مُسلّط ہے فَضا پر مَیں، طائرِ اُمید کے پَر کھول رہا ہُوں جب آیۂ والشمس سے جُنباں ہے لَبِ صُبح مَیں، بابِ...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: وہ سُکُوت، اپنے میں جو شور دَبا دیتے ہیں:::::: Shafiq-Khalish

    غزل وہ سُکُوت، اپنے میں جو شور دَبا دیتے ہیں جُوں ہی موقع مِلے طُوفان اُٹھا دیتے ہیں خواہِشیں دِل کی اِسی ڈر سے دَبا دیتے ہیں پیار کرنے پہ یہاں لوگ سَزا دیتے ہیں چارَہ گر طبع کی بِدعَت کو جِلا دیتے ہیں ٹوٹکا روز کوئی لا کے نیا دیتے ہیں آشنا کم لَطِیف اِحساسِ محبّت سے نہیں لیکن اسباب تماشہ...
  11. طارق شاہ

    مصحفی شیخ غلام ہمدانی ::::::جی میں سمجھے تھے کہ دُکھ درد یہ سب دُور ہُوئے::: Shaikh Ghulam Hamdani Mushafi

    غزل غلام ہمدانی مصحفیؔ جی میں سمجھے تھے کہ دُکھ درد یہ سب دُور ہُوئے ہم تو اِس کُوچے میں آ، اور بھی مجبُور ہُوئے کل جو ہم اشک فشاں اُ س کی گلی سے گُزرے سینکڑوں نقشِ قدم خانۂ زنبُور ہُوئے پُھول بادام کے پیارے مُجھے لگتے ہیں، مگر تیری آنکھوں کے تئیں دیکھ کے مخمُور ہُوئے دِل پہ از بس کہ...
  12. طارق شاہ

    مصحفی شیخ غلام ہمدانی :::::: ہم تو سمجھے تھے کہ ناسورِ کُہن دُور ہُوئے::::: Shaikh Ghulam Hamdani Mushafi

    غزل غلام ہمدانی مُصحفیؔ امروہوی ہم تو سمجھے تھے کہ ناسورِ کُہن دُور ہُوئے تازہ اِس فصل میں زخموں کے پِھر انگُور ہُوئے سَدِّ رہ اِتنا ہُوا ضُعف، کہ ہم آخرکار! آنے جانے سے بھی اُس کُوچے کے معذُور ہُوئے رشک ہے حالِ زُلیخا پہ، کہ ہم سے کم بخت خواب میں بھی نہ کبھی وصل سے مسرُور ہُوئے بیچ سے اُٹھ...
  13. طارق شاہ

    پریم گوپال مِتل::::::رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا::::::GOPAL- MITTAL

    غزل گوپال متل رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا خوددَاریِ وَفا کا جَفا نام رکھ دِیا اِنسان کی ، جو بات سمجھ میں نہ آسکی! اِنساں نے اُس کا ، حق کی رضا، نام رکھ دِیا خود غرضِیوں کے سائے میں پاتی ہے پروَرِش اُلفت، کہ جِس کا صِدق و صَفانام رکھ دِیا بے مہرئِ حَبِیب کا مُشکِل تھا اعتراف یاروں...
  14. طارق شاہ

    غالب مرزا اسدؔاللہ خاں :::::تُجھ سے جو اِتنی اِرادت ہے، تو کِس بات سے ہے؟ :::::: Assadullah KhaN Ghalib

    غزل مِرزا اسدؔاللہ خاں غالبؔ نُصرَتُ المُلک بَہادُر ! مُجھے بتلا ،کہ مُجھے تُجھ سے جو اِتنی اِرادت ہے، تو کِس بات سے ہے؟ گرچہ تُو وہ ہے کہ، ہنگامہ اگر گرم کرے رونَق ِبزٗمِ مَہ و مہر تِری ذات سے ہے اور مَیں وہ ہُوں کہ، گر جی میں کبھی غَور کرُوں غیر کیا، خُود مُجھے نفرت مِری اَوقات سے ہے...
  15. طارق شاہ

    غالب مرزا اسدؔاللہ خاں ::::: دیوانگی سے دَوش پہ زنّار بھی نہیں :::::: Assadullah KhaN Ghalib

    غزل مِرزا اسدؔاللہ خاں غالبؔ دیوانگی سے دَوش پہ زنّار بھی نہیں یعنی ہمارے جَیب میں اِک تار بھی نہیں دِل کو نیازِ حسرتِ دِیدار کر چُکے دیکھا تو، ہم میں طاقتِ دِیدار بھی نہیں مِلنا تِرا اگر نہیں آساں، تو سہل ہے ! دُشوار تو یہی ہے کہ، دُشوار بھی نہیں بے عِشق عُمر کٹ نہیں سکتی ہے، اور یاں طاقت...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::لالا کے چشمِ نم میں مِرے خواب تھک گئے:::::: Shafiq-Khalish

    غزل لالا کے چشمِ نم میں مِرے خواب تھک گئے جُھوٹے دِلاسے دے کےسب احباب تھک گئے یادیں تھیں سَیلِ غم سے وہ پُرآب تھک گئے رَو رَو کے اُن کے ہجر میں اعصاب تھک گئے خوش فہمیوں کےڈھوکے ہم اسباب تھک گئے آنکھوں میں بُن کے روز نئے خواب تھک گئے جی جاں سے یُوں تھے وصل کو بیتاب تھک گئے رکھ کر خیالِ خاطر و...
  17. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں:::::::Hasrat -Mohani

    غزل مولانا حسرتؔ موہانی شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں کُچھ ہَمَیں تیری تمنّا کے سِوا یاد نہیں گیسوئے دوست کی خوشبُو ہے دوعالَم کی مُراد آہ! وہ نِکہتِ برباد، کہ برباد نہیں محوِ گُل ہیں یہ عنادل، کہ چَمن میں گویا خوف گُلچِیں کا نہیں، خطرۂ صیّاد نہیں جان کردی تھی کسی نے تِرے قدموں پہ نِثار...
  18. طارق شاہ

    کلیم عاجز ::::::یہ سمندر ہے، کنارے ہی کنارے جاؤ!::::: . Kalim Ahmed Ajiz

    غزل کلِیم عاجؔز یہ سمندر ہے، کنارے ہی کنارے جاؤ! عِشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے، جاؤ یُوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ اُس وقت ،کہ جِس وقت پُکارے جاؤ دِل کی بازی لگے، پھر جان کی بازی لگ جائے عِشق میں ہار کے بیٹھو نہیں ، ہارے جاؤ کام بن جائے، اگر زُلفِ جنُوں بن جائے! اِس لیے...
  19. طارق شاہ

    ظہُور نظرؔ ::::::صحرا میں گھٹا کا مُنتظر ہُوں :::::ZUHOOR -NAZAR

    غزل ظہُور نظرؔ صحرا میں گھٹا کا مُنتظر ہُوں پھر اُس کی وَفا کا مُنتظر ہُوں اِک بار نہ جس نے مُڑ کے دیکھا اُس جانِ صَبا کا مُنتظر ہُوں بیٹھا ہُوں درُونِ‌‌ خانۂ غم سیلابِ بَلا کا مُنتظر ہُوں جاں آبِ بَقا کی کھوج میں ہے مَیں مَوجِ فَنا کا مُنتظر ہُوں کُھل جاؤں گا اپنے آپ سے مَیں مانُوس...
  20. طارق شاہ

    غلام ربّانی تاباںؔ:::::ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں :::::Ghulam- Rabbani- TabaN

    غزل غلام ربّانی تاباںؔ ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں سچ کہا تُم نے، مُجھے غم سے سَروکار کہاں دشت و صحرا کے کُچھ آداب ہُوا کرتے ہیں کیوں بَھٹکتے ہو، یہاں سایۂ دِیوار کہاں بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا کیسے اذکار ، مُجھے فُرصتِ افکار کہاں کیوں تِرے دَور میں محرُومِ سزا ہُوں، کہ...
Top