طارق شاہ

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::خواہشِ دل دبائے رکّھا ہے:::::Shafiq -Khalish

    غزل خواہشِ دل دبائے رکّھا ہے اُن سے کیا کیا چُھپائے رکّھا ہے ڈر نے ہَوّا بنائے رکّھا ہے کہنا کل پر اُٹھائے رکھا ہے مُضطرب دِل نے آج پہلے سے کُچھ زیادہ ستائے رکّھا ہے مِل کے یادوں سے تیری، دِل نے مِرے اِک قیامت اُٹھائے رکّھا ہے تیری آمد کے اِشتیاق نے پِھر دِیدۂ دِل بچھائے رکّھا ہے از سَرِ...
  2. طارق شاہ

    غلام ربّانی تاباںؔ:::::ہَم ایک عُمر جَلے، شمعِ رہگُزر کی طرح :::::Ghulam- Rabbani- TabaN

    غزل غلام ربانی تاباںؔ ہَم ایک عُمر جلے، شمعِ رہگُزر کی طرح ! اُجالا غیروں سے کیا مانگتے، قمر کی طرح کہاں کے جیب و گریباں، جِگر بھی چاک ہُوئے بہار آئی، قیامت کے نامہ بر کی طرح کَرَم کہو کہ سِتم، دِل دہی کا ہر انداز اُتر اُتر سا گیا دِل میں نیشتر کی طرح نہ حادثوں کی کمی ہے، نہ شَورَشوں کی...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::تیری نظروں سے اُلجھ جانے کو جی چاہتا ہے :::::: Shafiq -Khalish

    غزل تیری نظروں سے اُلجھ جانے کو جی چاہتا ہے پِھر وہ اُلفت بھرے پیمانے کو جی چاہتا ہے تیرے پہلُو میں دَبک جانے کو جی چاہتا ہے غم سے کُچھ دیر نِکل آنے کو جی چاہتا ہے دِل میں ڈر سے دَبی اِک پیار کی چنگاری کو دے ہَوا، شعلہ سا بھڑکانے کو جی چاہتا ہے جاں بچانے ہی ہم محفوظ مقام آئے تھے! پھر مُصیبت...
  4. طارق شاہ

    شہریار ::::: کشتی جاں سے اُتر جانے کو جی چاہتا ہے ::::: Shahryar

    غزل شہریار کشتی جاں سے اُتر جانے کو جی چاہتا ہے اِن دِنوں یُوں ہے کہ، مرجانے کو جی چاہتا ہے گھر میں یاد آتی تھی کل دشت کی وُسعت ہم کو دشت میں آئے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے کوئی صُورت ہو، کہ پِھر آگ رگ و پے میں بہے راکھ بننے کو، بِکھر جانے کو جی چاہتا ہے کیسی مجبُوری و لاچاری ہے، اُس کُوچے...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::اگر نِکلا کبھی گھر سے، تو اپنے ہونٹ سی نِکلا :::::: Shafiq -Khalish

    غزل اگر نِکلا کبھی گھر سے، تو اپنے ہونٹ سی نِکلا بُرا دیکھے پہ کہنا کیا مَیں غصّہ اپنا پی نِکلا بڑھانا عِشق میں اُس کے قدم بھی پَس رَوِی نِکلا کہ دل برعکس میرے، پیار سے اُس کا بَری نِکلا محبّت وصل کی خواہش سے ہٹ کر کُچھ نہ تھی ہر گز معزّز ہم جسے سمجھے، وہ ادنٰی آدمی نِکلا تصوّر نے...
  6. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی::::::گُل رنگی و گُل پیرَاہَنی گُل بَدَنی ہے::::::Nazeer Akbarabadi

    غزل نظیؔر اکبر آبادی گُل رنگی و گُل پیرَہَنی گُل بَدَنی ہے وہ نامِ خُدا حُسن میں سچ مُچ کی بنی ہے گُلزار میں خُوبی کے اب اُس گُل کے برابر بُوٹا ہے نہ شمشاد نہ سرو چَمَنی ہے انداز بَلا، ناز، سِتم، قہر، تبسّم اور تِس پہ غضب کم نگہی، کم سُخَنی ہے اُس گورے بدن کا کوئی کیا وصف کرے آہ ! ختم اُس کے...
  7. طارق شاہ

    فراق ::::یہ تو نہیں کہ غم نہیں! :::: Firaq -Gorakhpuri

    غزل فِراقؔ گورکھپُوری یہ تو نہیں کہ غم نہیں! ہاں میری آنکھ نم نہیں تم بھی تو تم نہیں ہو آج! ہم بھی تو آج، ہم نہیں نشّہ سنبھالے ہےمجھے بہکے ہُوئے قدم نہیں قادرِ دو جہاں ہے، گو ! عشق کے دَم میں دَم نہیں موت، اگرچہ موت ہے موت سے زیست کم نہیں کِس نے کہا یہ تُم سے خضر! آبِ حیات سم نہیں کہتے ہو...
  8. طارق شاہ

    شہریار ::::: مَیں چاہتا ہُوں! نہ آئیں عذاب، آئیں گے::::: Shahryar

    غزل شہریار مَیں چاہتا ہُوں! نہ آئیں عذاب، آئیں گے یہ جتنے لوگ ہیں، زیرِعتاب آئیں گے اِس اِک خبر سے سراسیمہ ہیں سبھی، کہ یہاں ! نہ رات ہوگی، نہ آنکھوں میں خواب آئیں گے ذرا سی دیر ہے خوشبُو و رنگ کا میلہ خِزاں کی زد میں ابھی یہ گُلاب آئیں گے ہر ایک موڑ پہ اِک حشر سا بَپا ہوگا ہر ایک لمحہ، نئے...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::::دِل بھی بَلیَوں اُچھال سکتا ہے:::::: Shafiq -Khalish

    غزل دِل بھی بَلیَوں اُچھال سکتا ہے جو تحیّر میں ڈال سکتا ہے کیا تخیّل نہ ڈھال سکتا ہے مفت آزار پال سکتا ہے خود کو بانہوں میں ڈال کر میرے اب بھی غم سارے ٹال سکتا ہے کب گُماں تھا کسی بھی بات پہ یُوں اپنی عزّت اُچھال سکتا ہے جب ہو لِکّھا یُوں ہی مُقدّر کا! تب اُسے کون ٹال سکتا ہے ذہن، غم دِل...
  10. طارق شاہ

    آنند نرائن مُلّا ؔ :::::جنُوں کا دَور ہے، کِس کِس کو جائیں سمجھانے :::::ANAND- NARAYAN-MULLA

    غزل جنُوں کا دَور ہے، کِس کِس کو جائیں سمجھانے اِدھر بھی ہوش کے دُشمن، اُدھر بھی دیوانے کَرَم کَرَم ہے تو، ہے فیضِ عام اُس کا شعار یہ دشت ہے وہ گُلِستاں، سحاب کیا جانے کسی میں دَم نہیں اہلِ سِتم سے کُچھ بھی کہے ! سِتم زدوں کو، ہر اک آ رہا ہے سمجھانے بشر کے ذَوقِ پَرِستِش نے خود کیے تخلیق...
  11. طارق شاہ

    سلام از-ناصرؔ کاظمی:::: لہو لہو ہے زبانِ قلم بیاں کے لیے:::: Nasir Kazmi

    سلام ۔ لہو لہو ہے زبانِ قلم بیاں کے لیے یہ گُل چنے ہیں شہیدوں کی داستاں کے لیے کھڑے ہیں شاہ کمر بستہ اِمتحاں کے لیے پِھر ایسی رات کب آئے گی آسماں کے لیے دِیا بُجھا کے یہ کہتے تھے ساتھیوں سے حُسینؑ جو چاہو، ڈھونڈ لو رستا کوئی اماں کے کیے کہا یہ سُن کے رفیقوں نے یک زباں ہو کر ! یہ جاں تو وقف...
  12. شاہد شاہنواز

    یو ٹیوب پر ویڈیوز کا مشغلہ

    السلام علیکم ! ہمیں آج کل نیا شوق ہوا ہے یو ٹیوب پر ویڈیوز اَپ لوڈ کرنے کا۔ ہم نے اپنا یو ٹیوب چینل کچھ عرصہ (دو سال )پہلے کھولا تھا۔ ہمیں امید تھی کہ ہماری ویڈیوز گنتی کے چند لوگوں نے دیکھی ہوں گی، لیکن جب ہم نے گزشتہ دنوں اسے کھولا تو ایک ایسی ویڈیو بھی تھی جس کے ویوز 2000 تک پہنچ چکے تھے۔...
  13. طارق شاہ

    ماہر القادری ::::::حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں::::::Mahir-ul- Quadri

    ماہرؔ القادری غزل حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں شعر کیا کہتا ہُوں ماہرؔ! پُھول برساتا ہُوں میں تشنگی اِس حد پہ لے آئی ہے، شرماتا ہُوں میں آج پہلی بار، ساقی! ہاتھ پھیلاتا ہُوں میں شوق و مستی میں کہاں کا ضبط، کیسی احتیاط اِن حدوں سے تو بہت آگے نِکل جاتا ہُوں میں عاشقی سب سے بڑا ہے...
  14. طارق شاہ

    یاس یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::نِگاہِ بے زباں نے کیا اثر ڈالا برہمن پر :::::yas, yagana,changezi

    غزل نِگاہِ بے زباں نے کیا اثر ڈالا برہمن پر مِٹا ہے پیکرِ بے دست و پا کے، رنگ و روغن پر رہا تا حشر احسانِ ندامت اپنی گردن پر بجائے مے، ٹپکتا ہے زُلالِ اشک دامن پر شرف بخشا دِلِ سوزاں نے مُجھ کو دوست دشمن پر وہ دِل جِس کا ہر اِک ذرّہ ہے بھاری موم و آہن پر نجانے پہلی منزِل برقِ سوزاں کی کہاں...
  15. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::سر سلامت پِھر بہارِ سنگِ طِفلاں دیکھنا :::::yas, yagana,changezi

    غزل سر سلامت پِھر بہارِ سنگِ طِفلاں دیکھنا دِل سلامت لذّتِ صد درد و درماں دیکھنا جنگِ حُسن و عشق کا، کیا دل شکن نظارہ ہے! شعلہ و پروانہ کو دست و گریباں دیکھنا آنکھ بھر کر جاگتے ہیں کوئی دیکھے کیا مجال خواب میں ممکن ہو شاید رُوئے جاناں دیکھنا جلوۂ موہوم کیا اِک دُرد کا پیمانہ ہے ہوگیا آپے سے...
  16. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::ہے کوئی ایسا محبّت کے گنہگاروں میں :::::yas, yagana,changezi

    غزل ہے کوئی ایسا محبّت کے گنہگاروں میں سجدۂ شُکر بجالائے جو تلواروں میں دِل سی دولت ہے اگر پاس، تو پِھر کیا پردا نام لِکھوائیےیوسفؑ کے خرِیداروں میں رُوح نے عالَمِ بالا کا اِرادہ باندھا چِھڑ گیا ذکرِ وطن جب وطن آواروں میں یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ (1914-16)
  17. طارق شاہ

    شاکر القادری:::::اِک لُطفِ نا تمام بڑی دیر تک رہا:::::Shakir Ul Qadri

    غزل شاکر القادری اِک لُطفِ نا تمام بڑی دیر تک رہا وہ مُجھ سے ہمکلام بڑی دیر تک رہا میں تشنۂ وصال تھا، پیتا چلا گیا گردِش میں آج جام بڑی دیر تک رہا تادیر میکدے میں رہی ہے مِری نماز ساقی مِرا اِمام بڑی دیر تک رہا کل بارگاہِ حُسنِ تقدّس مآب میں دل محوِ احترام بڑی دیر تک رہا اُلجھا رہا وہ زُلفِ...
  18. طارق شاہ

    آغا حشر کاشمیری::::::سُوئے میکدہ نہ جاتے، تو کُچھ اور بات ہوتی::::::Agha Hashar Kashmiri

    غزل سُوئے میکدہ نہ جاتے، تو کُچھ اور بات ہوتی وہ نِگاہ سے پِلاتے، تو کُچھ اور بات ہوتی گو ہَوائے گُلسِتاں نےمِرے دِل کی لاج رکھ لی وہ نقاب خود اُٹھاتے،تو کُچھ اور بات ہوتی یہ بَجا، کلی نے کِھل کر کیا گُلسِتاں مُعَطّر ! اگر آپ مُسکراتے، تو کُچھ اور بات ہوتی یہ کُھلے کُھلے سے گِیسو، اِنھیں...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::تھکتے نہیں ہو آنکھوں کی آبِ رَواں سے تم::::::Shafiq Khalish

    غزل تھکتے نہیں ہو آنکھوں کی آبِ رَواں سے تم مر کھپ چُکو بھی، ذات میں درد ِنہاں سے تم وابستہ اورہوگے غمِ بے کراں سے تم خود میں دبائے درد اور آہ وفُغاں سے تم آیا خیال جب بھی، مُسلسل ہی آیا ہے! کب کم رہے ہو یاد میں اِک کارواں سے تم جب ہٹ سکے نہ راہ سے، رستہ بدل چَلو کیونکر...
  20. طارق شاہ

    اُمیؔد فاضلی:::::ہَوا چلی تھی کُچھ ایسی، بِکھر گئے ہوتے:::::Ummeed -Fazli

    غزل ہَوا چلی تھی کُچھ ایسی، بِکھر گئے ہوتے رَگوں میں خُون نہ ہوتا تو مر گئے ہوتے یہ سرد رات، یہ آوارگی، یہ نیند کا بَوجھ ہم اپنے شہر میں ہوتے، تو گھر گئے ہوتے نئے شعوُر کو جِن کا شِکار ہونا تھا وہ حادثے بھی ہَمَیں پر گُزر گئے ہوتے ہمی نے رَوک لِئے سر یہ تیشۂ اِلزام وگرنہ شہر میں کِس کِس کے سر...
Top