محشرؔبدایونی ::::::گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی::::::Mehshar Badayuni

طارق شاہ

محفلین
غزل
محشرؔ بدایونی

گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی
زندہ کبھی شخصیّت نہ ہوگی

بے راہ رَوی کی راہ چلیے
کوئی بھی مزاحمت نہ ہوگی

کی نقلِ رسُوم بھی تو ہم سے
بس نقلِ منافقت نہ ہوگی

بے سوچے ندائے حق نہیں دی
واقف تھے، کہ خیریت نہ ہوگی

اب چاہے یہ دِن بھی رات بن جائیں!
ظُلمت سے مصالحت نہ ہوگی

جو شہر کی زَمِیں پہ بوئی جائے
اُس فصل سے منفعت نہ ہوگی

کیا سوچ کے گھر بنائیں کم اجر !
دِیواریں ہُوئیں، تو چھت نہ ہوگی

لاکھ آتشِ پا ہے کہ، دَم لو !
توہِینِ مُسافرت نہ ہوگی

ہر شخص کو خوش نہ رکھ سکے ہم
ہم میں وہ صلاحیّت نہ ہوگی

محشرؔ بدایونی
1994 - 1922
 
Top