محشر بدایونی

  1. فرحت کیانی

    چھوٹی سی میری سائیکل۔ محشر بدایونی

    چھوٹا سا میں چھوٹا سا دِل چھوٹی سی میری سائیکل دو سال پہلے میں نے جب پہلی جماعت...
  2. سیما علی

    ایک بے نام سی دیوار ہے باہر میرے محشر بدایوانی

    ایک بے نام سی دیوار ہے باہر میرے کون جانے جو نیا شہر ہے اندر میرے فن کے پیمانے سبک حرف کے کوزے نازک کیسے سمجھاؤں کہ کچھ دکھ ہیں سمندر میرے کوئی موسم ہو مری چھپ مرا رنگ اپنا ہے میری یہ وضع کہ بے وضع ہیں منظر میرے میرے ہی رخ کا عرق جوہر گل ہائے ہنر زرگری کام مرا زخم مقدر میرے کیسے میں پاؤں کی...
  3. طارق شاہ

    محشرؔبدایونی ::::::گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی::::::Mehshar Badayuni

    غزل محشرؔ بدایونی گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی زندہ کبھی شخصیّت نہ ہوگی بے راہ رَوی کی راہ چلیے کوئی بھی مزاحمت نہ ہوگی کی نقلِ رسُوم بھی تو ہم سے بس نقلِ منافقت نہ ہوگی بے سوچے ندائے حق نہیں دی واقف تھے، کہ خیریت نہ ہوگی اب چاہے یہ دِن بھی رات بن جائیں! ظُلمت سے مصالحت نہ ہوگی جو شہر کی زَمِیں...
  4. طارق شاہ

    محشر بدایونی :::::چمن دہل گیا موسم پہ کچھ اثر بھی نہ تھا :::::Mehshar Badayuni

    غزل چمن دہل گیا موسم پہ کچھ اثر بھی نہ تھا کٹے وہ شاخ سے، جن کو شعورِ پر بھی نہ تھا نمودِ ضُو کو ہی، گر زندگی کہا جائے ! تو بے چراغ تو بستی میں ایک گھر بھی نہ تھا یہ قافلے تو یہیں منسلک ہُوئے ہم سے چلے تھے موج میں، تو ایک ہمسفر بھی نہ تھا سوادِ شہر سے ہم دشت میں بھی ہو آئے سلامتی کا...
  5. ا

    زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں - محشر بدایونی

    زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں سلاموں اور درودوں کے آبشار میں ہوں مرا قیام و سفر ہے ہوائے رحمت میں کب اپنے ہوش میں، کب اپنے اختیار میں ہوں سبب بنے ہیں حضوری کامیری نعت کے حرف مجھے ہے فخر کہ میں بھی کسی شمار میں ہوں نہ اب شعورِ سوال اورنہ اب حواسِ طلب کرم کے بعد کرم ہی کے انتظار میں ہوں...
  6. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: ہمارے ہاتھ تھے سُورج نئے جہانوں کے::::: Mehshar Badayuni

    غزل ہمارے ہاتھ تھے سُورج نئے جہانوں کے سو اب زمِینوں کے ہم ہیں، نہ آسمانوں کے ہزار گِرد لگا لیں قد آور آئینے حَسب نَسب بھی تو ہوتے ہیں خاندانوں کے حرُوف بِیں تو سبھی ہیں، مگر کِسے یہ شعوُر کِتاب پڑھتی ہے چہرے، کِتاب خوانوں کے یہ کیا ضرُور کہ ناموں کے ہم مِزاج ہوں لوگ بہار اور خِزاں نام...
  7. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی :::: تاب لب حوصلہ وروں سے گئی::::: Mehshar Badayuni

    غزل تابِ لب حوصلہ وَروں سے گئی خُوئے پُرسِش بھی، خود سروں سے گئی کب سے لو تھی شُعاع ِ مہر اُترے آخر اِک جُوئے خُوں سروں سے گئی بنی ایذا ہی چارۂ ایذا زخم کی آگ نشتروں سے گئی شرمِ مِنقار، تشنگی کیا تھی تشنگی وہ تھی جو پروں سے گئی چھاؤں کیا دی نئی فصیلوں نے! آشنا دُھوپ بھی گھروں سے گئی...
  8. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی ::::جُھوٹے اِقرار سے اِنکار اچھّا ::::: Mehshar Badayuni

    غزل جُھوٹے اِقرار سے اِنکار اچھّا تم سے تو مَیں ہی گُنہگار اچھّا حبس چَھٹ جائے، دِیا جلتا رَہے! گھر بس اِتنا ہی ہَوا دار اچھّا عجز خواری ہے ، نہ ظاہر داری عجز کو چاہئے معیار اچھّا یہ عمارت ہے اِسی واسطے خُوب اِس عمارت کا تھا معمار اچھّا اب بھی اِک خدمتِ شہ خصلت میں! شام کو جمتا ہے...
  9. طارق شاہ

    محشؔر بدایونی ::::: شاعری حسبِ حال کرتے رہے ::::: Mehshar Badayuni

    غزلِ محشؔر بدایونی شاعری حسبِ حال کرتے رہے کون سا ہم کمال کرتے رہے کھائے اوروں نے پھل درختوں کے ہم تو بس دیکھ بھال کرتے رہے سارا دِن دُکھ سمیٹتے گُذرا شب کو ، ردِّ ملال کرتے رہے آدمی کیوں ہے بے خیال اِتنا ؟ خود سے ہم یہ سوال کرتے رہے اور کیا پاسِ زخم کرتے لوگ کوششِ اندمال کرتے رہے...
  10. نیرنگ خیال

    موت کی رسم نہ تھی , ان کی ادا سے پہلے (محشر بدایونی)

    موت کی رسم نہ تھی، ان کی ادا سے پہلے زندگی درد بنائی تھی، دوا سے پہلے کاٹ ہی دیں گے قیامت کا دن اک اور سہی دن گزارے ہیں محبّت میں قضا سے پہلے دو گھڑی کے لئے میزان عدالت ٹھہرے کچھ مجھے حشر میں کہنا ہے خدا سے پہلے تم جوانی کی کشاکش میں کہاں بھول اٹھے وہ جو معصوم شرارت تھی ادا سے پہلے دار فانی...
  11. فرحت کیانی

    نظم۔ بچہ اور مرغا۔ محشر بدایونی

    بچہ اور مرغا ایک بچے نے مرغے سے کہا پیارے مرغے یہ شور ہے کیا سُن سُن تیری ککڑوں کوں میں سخت پریشاں ہوتا ہوں جب تارے چُھپتے ہوتے ہیں سب چین آرام سے سوتے ہیں اس وقت سے تُو چِلاتا ہے کیوں اتنا شور مچاتا ہے معلوم ہو آخر بات ہے کیا کچھ اپنے دل کا حال بتا جا دُور مچا یہ شور کہیں پڑھنے...
  12. نوید صادق

    یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں ۔۔۔ محشر بدایونی

    غزل یہ تو صدیوں کے جہانوں کی کڑی ہوتی ہیں بڑے انسانوں کی یادیں بھی بڑی ہوتی ہیں زندہ گھر ہوتے ہیں زندہ ہی لہو پر تعمیر یوں تو مقتل میں بھی دیواریں کھڑی ہوتی ہیں شیشہ گر کارگہِ شیشہ سے لاتے بھی ہیں کیا خالی ہاتھوں میں خراشیں ہی پڑی ہوتی ہیں جھولیاں الٹیں تو احوالِ گدایاں ہوا فاش...
  13. محمداحمد

    منتخب اشعار ۔ مِلائیں ہاتھ تو خوشبو نہ ہاتھ کی جائے ۔ محشر بدایونی

    محشر بدایونی کے منتخب اشعار بنے وہ کیسے تماشہ، تہہِ فلک جو چراغ بجھا دیئے گئے اور روشنی میں رکھے گئے ~~~~~~~~~ میں شعلگیِ ذات سے پہنچا ہوں یہاں تک بُجھ جاؤں گا جل جل کے تو لو دے گا دھواں تک ~~~~~~~~~ اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ جس دیئے میں جان ہوگی، وہ دیا رہ جائے گا...
  14. فرحت کیانی

    اک پریشاں سی روایت ہم ہیں۔۔۔محشر بدایونی

    اک پریشاں سی روایت ہم ہیں کچھ سہی پھر بھی غنیمت ہم ہیں جب یہ سوچا ہے تو اور اُلجھے ہیں اتنے کیوں سادہ طبیعت ہم ہیں ہر قدم کہتے ہیں کچھ تازہ نقوش اے مسافر تری ہمت ہم ہیں کوئی قاتل ہو تو دیں اُس کا پتہ کُشتہء تیغ شرافت ہم ہیں چشمِ تحقیق سے دیکھا تو کُھلا وقت کی ساری اذیت ہم ہیں...
Top