طارق شاہ

  1. طارق شاہ

    فیض :::::تیری صُورت جو، دِل نشیں کی ہے! ::::: Faiz Ahmad Faiz

    غزل تیری صُورت جو، دِل نشیں کی ہے! آشنا ، شکل ہر حَسِیں کی ہے حُسن سے دِل لگا کے، ہستی کی! ہر گھڑی ہم نے آتشِیں کی ہے صُبح ِگُل ہو، کہ شامِ میخانہ مدح ، اُس رُوئے نازنِیں کی ہے شیخ سے بے ہراس ملتے ہیں ہم نے، توبہ ابھی نہیں کی ہے ذکرِ دوزخ بیانِ حُور و قصُور بات گویا یہیں کہیں کی ہے اشک...
  2. طارق شاہ

    فراق فراقؔ گورکھپُوری:::::نِگاہِ ناز نے پردے اُٹھائے ہیں کیا کیا:::::Firaq Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپوری نِگاہِ ناز نے پردے اُٹھائے ہیں کیا کیا حجاب اہلِ محبّت کو آئے ہیں کیا کیا جہاں میں تھی بس اِک افواہ تیرے جلوؤں کی چراغِ دیر و حَرَم جِھلِملائے ہیں کیا کیا نثار نرگسِ مے گُوں، کہ آج پیمانے! لبوں تک آتے ہُوئے تھر تھرائے ہیں کیا کیا کہیں چراغ، کہیں گُل، کہیں دِلِ برباد خِرامِ...
  3. طارق شاہ

    شہریار :::::بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں::::: Shahryar

    غزل بتاؤں کِس طرح احباب کو آنکھیں جو ایسی ہیں کہ کل پلکوں سے ٹُوٹی نیند کی کرچیں سمیٹی ہیں سفر مَیں نے سمندر کا کِیا کاغذ کی کشتی میں تماشائی نِگاہیں اِس لیے بیزار اِتنی ہیں خُدا میرے! عطا کرمجھ کو گویائی، کہ کہہ پاؤں زمِیں پر رات دِن جو باتیں ہوتی مَیں نے دیکھی ہے تُو اپنے فیصلے سے وقت! اب...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: دِل میں میرے نہ جھانکتی تھی کوئی :::::Shafiq Khalish

    غزل دِل میں میرے نہ جھانکتی تھی کوئی تھا سبب کچھ، کہ جھانپتی تھی کوئی خواہشِ دِل جو بھانپتی تھی کوئی ڈر سے لغزِش کے کانپتی تھی کوئی دِل کی ہر بات پر مجھے اکثر تیز لہجے میں ڈانٹتی تھی کوئی لمبی چُٹیا کا شوق تھا اِتنا بال ہر روز ناپتی تھی کوئی یاد اُن آنکھوں سے میکشی بھی رہی جن کو ہاتھوں سے...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: دِل کی کہہ د ُوں مجال بھی تو نہیں:::::Shafiq Khalish

    غزل دِل کی کہہ د ُوں مجال بھی تو نہیں اس پہ حاصل کمال بھی تو نہیں جس سے دِل اُس کا رام ہوجائے ہم میں ایسا کمال بھی تو نہیں خاطرِ ماہ و سال ہو کیونکر کوئی پُرسانِ حال بھی تو نہیں جس سے سجتے تھے خواب آنکھوں میں اب وہ دِل کا کمال بھی تو نہیں کیسے مایوسیاں نہ گھر کرلیں دِل کا وہ اِستِعمال بھی...
  6. طارق شاہ

    فراق فراق| گورکھپُوری:::::عِشق فُسردہ ہی رہا ،غم نے جَلا دِیا تو کیا:::::Firaq Gorakhpuri

    غزل فراقؔ گورکھپُوری عِشق فُسردہ ہی رہا ،غم نے جَلا دِیا تو کیا سوزِ جِگر بڑھا تو کیا، دِل سے دُھواں اُٹھا تو کیا پھر بھی تو شبنمی ہے آنکھ، پھر بھی تو ہَونٹ خُشک ہیں زخمِ جِگر ہنسا تو کیا ، غُنچۂ دِل کِھلا تو کیا پھر بھی تو اہلِ غم تِرے، رازِ سُکوں نہ پا سکے! تُو نے نظر کی لَورِیاں دے کے سُلا...
  7. طارق شاہ

    اثؔر لکھنوی :::::بُھولے افسانے وَفا کے یاد دِلواتے ہُوئے :::::Asar -Lakhnavi

    غزل بُھولے افسانے وَفا کے یاد دِلواتے ہُوئے تم تو، آئے اور دِل کی آگ بھڑکاتے ہُوئے موجِ مَے بَل کھا گئی، گُل کو جمَائی آ گئی زُلف کو دیکھا جو اُس عارض پہ لہراتے ہُوئے بے مروّت یاد کر لے، اب تو مُدّت ہو گئی ! تیری باتوں سے دِلِ مُضطر کو بہلاتے ہُوئے نیند سے اُٹھ کر کسی نے اِس طرح آنکھیں مَلِیں...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::حیات و ذات پر فُرقت کے غم برباد بھی ہونگے::::: Shafiq Khalish

    غزل حیات و ذات پر فُرقت کے غم برباد بھی ہونگے کبھی حاصل رہی قُربت سے ہم پِھر شاد بھی ہونگے ذرا بھی اِحتِمال اِس کا نہ تھا پردیس آنے تک! کہ دُوری سے تِری، ہم اِس قدر ناشاد بھی ہونگے بظاہر جو، نظر آئیں نہ ہم سے آشنا بالکل ضرُور اُن کو کئی قصّے پُرانے یاد بھی ہونگے شُبہ تک تھا نہیں ترکِ...
  9. طارق شاہ

    پریم کمار نظرؔ :::::دہن کو زخم، زباں کو لہو لہو کرنا::::: Prem Kumar Nazar

    غزل دہن کو زخم، زباں کو لہوُ لہوُ کرنا عزیزو! سہل نہیں اُس کی گُفتگوُ کرنا کُھلے درِیچوں کو تکنا، تو ہاؤ ہُو کرنا یہی تماشا سرِ شام کوُ بہ کوُ کرنا جو کام مجھ سے نہیں ہو سکا،وہ تُو کرنا جہاں میں اپنا سفر مِثلِ رنگ و بُو کرنا جہاں میں عام ہیں نکتہ شناسیاں اُن کی تم ایک لفظ میں تشریحِ آرزُو...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::نظر سے پل بھر اُتر وہ جائے تو نیند آئے:::::Shafiq Khalish

    غزل نظر سے پل بھر اُتر وہ جائے تو نیند آئے شبِ قیامت نہ آزمائے تو نیند آئے چّھٹیں جو سر سے دُکھوں کے سائے تو نیند آئے خبر کہِیں سے جو اُن کی آئے تو نیند آئے دماغ و دِل کو کبھی میسّر سکون ہو جب ! جُدائی اُس کی نہ کُچھ ستائے تو نیند آئے خیال اُس کا، ہو کروَٹوں کا سبب اگرچہ اُمید ملنے کی جب بھی...
  11. طارق شاہ

    جوش ؐملیح آبادی:::::بہار آئی ہے کُچھ بے د،لی کا چارہ کریں:::::Josh Malihabadi

    غزل بہار آئی ہے کُچھ بے دِلی کا چارہ کریں چمن میں آؤ حریفو ! کہ اِستخارہ کریں شرابِ ناب کے قُلزُم میں غُسل فرمائیں کہ آبِ مُردۂ تسنِیم سے غرارہ کریں جُمود گاہِ یخ و زمہرِیر ہی میں رہیں کہ سیرِ دائرۂ شُعلہ و شرارہ کریں حِصارِ صومِعہ کے گِرد ، سعی فرمائیں کہ طوفِ کعبہ رِندِ شراب خوارہ...
  12. طارق شاہ

    محسن نقوی :::::: بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے :::::: Mohsin Naqvi

    غزل بَدن میں اُتریں تھکن کے سائے تو نیند آئے یہ دِل، کہانی کوئی سُنائے تو نیند آئے بُجھی بُجھی رات کی ہتھیلی پہ مُسکرا کر! چراغِ وعدہ، کوئی جلائے تو نیند آئے ہَوا کی خواہش پہ کون آنکھیں اُجاڑتا ہے دِیے کی لَو خود سے تھر تھرائے تو نیند آئے تمام شب جاگتی خموشی نے اُس کو سوچا! وہ زیرِ لب گیت...
  13. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::آرہی ہے یہ صدا کان میں ویرانوں سے:::::yas, yagana,changezi

    مرزاا یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ بر غزلِ شہیدیؔ آرہی ہے یہ صدا کان میں ویرانوں سے کل کی ہے بات کہ آباد تھے دِیوانوں سے لے چلی وحشتِ دِل کھینچ کے صحرا کی طرف ٹھنڈی ٹھنڈی جو ہوا آئی بیابانوں سے پاؤں پکڑے نہ کہِیں کوچۂ جاناں کی زمِیں خاک اُڑاتا جو نکل آؤں بیابانوں سے تنکے چُن جا کے کسی کوچے میں او...
  14. طارق شاہ

    حسرت جے پُوری::::::شُعلہ ہی سہی آگ لگانے کے لیے آ::::::Hasrat Jaipuri

    غزل شُعلہ ہی سہی آگ لگانے کے لیے آ پِھر نُور کے منظر کو دِکھانے کے لیے آ یہ کِس نے کہا ہے مِری تقدِیر بنا دے آ اپنے ہی ہاتھوں سے مِٹانے کے لیے آ اے دوست! مجھے گردِشِ حالات نے گھیرا تُو زُلف کی کملی میں چھپانے کے لیے آ دِیوار ہے دُنیا، اِسے راہوں سے ہٹا دے ہر رسمِ محبّت کو مِٹانے کے لیے آ...
  15. طارق شاہ

    کلیم عاجز ::::::زخموں کے نئے پھول کھلانے کے لئے آ ::::: . Kalim Ahmed Ajiz

    غزل زخموں کے نئے پھول کِھلانے کے لئے آ پھر موسمِ گُل یاد دلانے کے لئے آ مستی لئے آنکھوں میں بکھیرے ہوئے زُلفیں آ، پھر مجھے دِیوانہ بنانے کے لئے آ اب لُطف اِسی میں ہے، مزا ہے تو اِسی میں! آ اے مِرے محبُوب! ستانے کے لئے آ آ، رکھ دَہَنِ زخم پہ، پِھر اُنگلیاں اپنی دِل بانسری تیری ہے،...
  16. طارق شاہ

    یاس مرزا یاسؔ، یگاؔنہ، چنگیزیؔ:::::دولتِ دِیدار نے آنکھوں کوروشن کردِیا :::::yas, yagana,changezi

    غزل دولتِ دِیدار نے آنکھوں کوروشن کردِیا مرتبہ عین الیقیں کا آج حاصِل ہو گیا لے اُڑی خلوت سرا سے تُم کو بُوئے پَیرَہَن آخر اِک دِن سب حجابِ ناز باطِل ہو گیا پار اُترے، ڈُوبنے والے محیطِ عِشق کے حلقۂ گرداب اِک آغوشِ ساحل ہوگیا صُورت آبادِ جہاں خوابِ پریشاں تھا کوئی دیکھتے ہی دیکھتےسب، نقشِ...
  17. طارق شاہ

    کفیل آزر ؔ ::::::تم سے راہ و رسم بڑھا کر دِیوانے کہلائیں کیوں ::::::kafeel aazar amrohvi

    غزل تم سے راہ و رسم بڑھا کر دِیوانے کہلائیں کیوں جن گلیوں میں پتّھر برسیں اُن گلیوں میں جائیں کیوں ویسے ہی تاریک بہت ہیں لمحے غم کی راتوں کے پھر میرے خوابوں میں یارو، وہ گیسو لہرائیں کیوں مجبوروں کی اِس بستی میں، کِس سے پُوچھیں، کون بتائے اپنا مُحلّہ بُھول گئی ہیں بے چاری لیلائیں کیوں...
  18. طارق شاہ

    ڈاکٹر وحید احمد ::::::اُس نے مٹھی کے گلداں میں ٹہنی رکھی::::::‎Dr. Waheed Ahmed

    "کولاژ" اُس نے مُٹھی کے گُلداں میں ٹہنی رکھی پتیوں کے کنارے چمکنے لگے پُھول بھرنے لگے اور چھلکنے لگے اُس نے پاؤں دھرے گھاس کے فرش پر پاؤں کا دُودِھیا پَن سوا ہوگیا سبزہ پہلے سے زیادہ ہرا ہوگیا اُس نے دیکھا اماوس بھری رات کو رات کے سنگ خارا میں روزن ہُوا نُور جوبن ہُوا، چاند روشن ہُوا اُس نے...
  19. طارق شاہ

    درد خواجہ میر درد :::: سر سبز نیستاں تھا میرے ہی اشکِ غم سے :::: Khwajah Meer Dard

    غزل سر سبز نیستاں تھا میرے ہی اشکِ غم سے تھے سینکڑوں ہی نالے وابسطہ ایک دَم سے واقف یہاں کسی سے ہم ہیں نہ کوئی ہم سے یعنی کہ آگئے ہیں بہکے ہُوئے عَدم سے مَیں گو نہیں ازل سے، پر تا ابد ہُوں باقی میرا حدوث آخر جا ہی بِھڑا قدم سے گر چاہیے تو مِلیے اور چاہیے نہ مِلیے سب تُجھ سے ہو سکے ہے، مُمکن...
  20. طارق شاہ

    فراز "Victor Motapanyane "Hope :::::ترجمہ احمد فرازؔ

    مترجم آس ۔ رات کے سُرخ انگارے غلامی کی مار کھائے ہُوئے ہمارے یخ بستہ دِلوں کو خطرے کا اشارہ دے رہے ہیں رات کی سیاہی میں انگار آنکھیں چمک رہی ہیں ہماری زندگیاں کتنی ہی اذیّتوں کے سایوں میں لپٹی ہُوئی ہیں مگر ہماری فطری انسانی اُمید مزاحمت اور نبردآرائی کے لیے ہمیں آگے اور آگے ہنکائے لیے جارہی...
Top