ماہر القادری ::::::حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں::::::Mahir-ul- Quadri

طارق شاہ

محفلین

ماہرؔ القادری
غزل
حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں
شعر کیا کہتا ہُوں ماہرؔ! پُھول برساتا ہُوں میں

تشنگی اِس حد پہ لے آئی ہے، شرماتا ہُوں میں
آج پہلی بار، ساقی! ہاتھ پھیلاتا ہُوں میں

شوق و مستی میں کہاں کا ضبط، کیسی احتیاط
اِن حدوں سے تو بہت آگے نِکل جاتا ہُوں میں

عاشقی سب سے بڑا ہے زِندگی کا حادثہ
اب کسی خطرے کو خاطِر میں کہاں لاتا ہُوں میں

بےوفائی بھی مُجھے بےزار کر سکتی نہیں
اب بھی دانِستہ فریبِ دوستی کھاتا ہُوں میں

زِندگی اپنی جگہ پیچاک ہی پیچاک ہے
اَور اُلجھتی جا رہی ہے، جِتنا سُلجھاتا ہُوں میں

اے مِرے عہدِ جوانی! یہ زمانہ آگیا
آج اپنی پارسائی کی قسم کھاتا ہُوں میں
ماہرؔ القادری
(منظور حسین)

 
Top