شفیق خلش ::::::تیری نظروں سے اُلجھ جانے کو جی چاہتا ہے :::::: Shafiq -Khalish

طارق شاہ

محفلین


غزل
تیری نظروں سے اُلجھ جانے کو جی چاہتا ہے
پِھر وہ اُلفت بھرے پیمانے کو جی چاہتا ہے

تیرے پہلُو میں دَبک جانے کو جی چاہتا ہے
غم سے کُچھ دیر نِکل آنے کو جی چاہتا ہے

دِل میں ڈر سے دَبی اِک پیار کی چنگاری کو
دے ہَوا، شعلہ سا بھڑکانے کو جی چاہتا ہے

جاں بچانے ہی ہم محفوظ مقام آئے تھے!
پھر مُصیبت میں کہاں جانے کو جی چاہتا ہے

اُن کو ہم سے تو کبھی پیار رہا تھا ہی نہیں!
یہ حقیقت سہی جھٹلانے کو جی چاہتا ہے

لوگ جاتے ہیں جہاں مانگنے دُنیا بھر سے!
جاکے دامن وہیں پھیلانے کو جی چاہتا ہے

مُلتَمس اُن سےپھر اِک بار رہوں جاکے خلشؔ
دل پھر اِنکار پہ تڑپانے کو جی چاہتا ہے

شفیق خلشؔ
 
Top