اکبر الہ آبادی :::::دِل زِیست سے بیزار ہے،معلُوم نہیں کیوں::::::::::Akbar -Allahabadi

طارق شاہ

محفلین

غزل
اکبؔر الٰہ آبادی

دِل زِیست سے بیزار ہے،معلُوم نہیں کیوں
سینے پہ نَفَس بار ہے، معلُوم نہیں کیوں

اِقرارِ وَفا یار نے ہر اِک سے کِیا ہے
مُجھ سے ہی بس اِنکار ہے، معلُوم نہیں کیوں

ہنگامۂ محشر کا تو مقصوُد ہے معلُوم
دہلی میں یہ دربار ہے، معلوم نہیں کیوں

جِس سے دِلِ رنجُور کو ،پہونچی ہے اذِیّت
پِھر اُس کا طَلَب گار ہے، معلُوم نہیں کیوں

اے گُل! تِرا نظّارہ دِل آویز ہے، لیکن
پہلُو میں تِرے خار ہے،معلُوم نہیں کیوں

افلاس میں مستی تو مُجھے خوش نہیں آتی
ساقی کو یہ اِسرار ہے، معلُوم نہیں کیوں

انداز تو عُشّاق کےپائے نہیں جاتے
اکبؔر جگر افگار ہے، معلُوم نہیں کیوں

جینے پہ تو، جان اہلِ جہاں دیتے ہیں اکبؔر!
پِھر یہ تُجھے دُشوار ہے ، معلُوم نہیں کیوں

اکبؔر الٰہ آبادی

 
Top