دہلی

  1. طارق شاہ

    اکبر الہ آبادی :::::دِل زِیست سے بیزار ہے،معلُوم نہیں کیوں::::::::::Akbar -Allahabadi

    غزل اکبؔر الٰہ آبادی دِل زِیست سے بیزار ہے،معلُوم نہیں کیوں سینے پہ نَفَس بار ہے، معلُوم نہیں کیوں اِقرارِ وَفا یار نے ہر اِک سے کِیا ہے مُجھ سے ہی بس اِنکار ہے، معلُوم نہیں کیوں ہنگامۂ محشر کا تو مقصوُد ہے معلُوم دہلی میں یہ دربار ہے، معلوم نہیں کیوں جِس سے دِلِ رنجُور کو ،پہونچی ہے اذِیّت...
  2. بافقیہ

    دہلی اور اس کے اطراف کا ایک مختصر علمی سفر

    دہلی اور اس کے اطراف کا ایک مختصر علمی سفر۔۱- تحریر: عبد المتین منیری بروز بدھ مورخہ ۴ دسمبر کی شام پانچ بجے جب اسپائس جٹ کا طیارہ منگلور ہوائی اڈے پر ایک جھٹکے کے ساتھ اترا تو ایسا لگا کہ کوئی خواب ادھورا ہی درمیان سے ٹوٹ گیا ہو، اور بات کچھ ایسی ہی تھی، علم وکتاب گروپ کے نادیدہ احباب سے...
  3. عدنان عمر

    حکیم سعید: سو سال پہلے پیدا ہونے والے ’ایک مزاجاً پاکستانی‘

    حکیم سعید: سو سال پہلے پیدا ہونے والے ’ایک مزاجاً پاکستانی‘ جمعرات 9 جنوری 2020 8:46 جاوید مصباح -اردو نیوز، اسلام آباد پاکستان بننے کے بعد ایک لڑائی ختم ہوئی تو دہلی کے ایک امیر گھرانے میں ایک نئی ’جنگ‘ شروع ہو گئی۔ اس کا ایک نوجوان یہ کہتے ہوئے ’یہاں جس انداز کی حکومت ہے اس کی تابعداری...
  4. طارق شاہ

    پریم گوپال مِتل::::::رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا::::::GOPAL- MITTAL

    غزل گوپال متل رنگینئ ِ ہَوَس کا وَفا نام رکھ دِیا خوددَاریِ وَفا کا جَفا نام رکھ دِیا اِنسان کی ، جو بات سمجھ میں نہ آسکی! اِنساں نے اُس کا ، حق کی رضا، نام رکھ دِیا خود غرضِیوں کے سائے میں پاتی ہے پروَرِش اُلفت، کہ جِس کا صِدق و صَفانام رکھ دِیا بے مہرئِ حَبِیب کا مُشکِل تھا اعتراف یاروں...
  5. طارق شاہ

    غلام ربّانی تاباںؔ:::::ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں :::::Ghulam- Rabbani- TabaN

    غزل غلام ربّانی تاباںؔ ہر سِتم لُطف ہے، دِل خُوگرِ آزار کہاں سچ کہا تُم نے، مُجھے غم سے سَروکار کہاں دشت و صحرا کے کُچھ آداب ہُوا کرتے ہیں کیوں بَھٹکتے ہو، یہاں سایۂ دِیوار کہاں بادۂ شوق سے لبریز ہے ساغر میرا کیسے اذکار ، مُجھے فُرصتِ افکار کہاں کیوں تِرے دَور میں محرُومِ سزا ہُوں، کہ...
  6. طارق شاہ

    غلام ربّانی تاباںؔ:::::ہَم ایک عُمر جَلے، شمعِ رہگُزر کی طرح :::::Ghulam- Rabbani- TabaN

    غزل غلام ربانی تاباںؔ ہَم ایک عُمر جلے، شمعِ رہگُزر کی طرح ! اُجالا غیروں سے کیا مانگتے، قمر کی طرح کہاں کے جیب و گریباں، جِگر بھی چاک ہُوئے بہار آئی، قیامت کے نامہ بر کی طرح کَرَم کہو کہ سِتم، دِل دہی کا ہر انداز اُتر اُتر سا گیا دِل میں نیشتر کی طرح نہ حادثوں کی کمی ہے، نہ شَورَشوں کی...
  7. کاشفی

    ہم اُردو بولیں گے

    ہم اُردو بولیں گے
  8. طارق شاہ

    ؑعرؔش ملسیانی ::::::اِک فقط مظلُوم کا نالہ رَسا ہوتا نہیں ::::: Arsh Malsiyani

    غزل اِک فقط مظلُوم کا نالہ رَسا ہوتا نہیں اے خُدا دُنیا میں تیری ورنہ کیا ہوتا نہیں عاشقی میں جوہَرِ فِطرت فنا ہوتا نہیں رنگِ گُل سے نغمۂ بُلبُل جُدا ہوتا نہیں کیوں مِرے ذَوقِ تَصوّر پر تُمھیں شک ہوگیا تُم ہی تُم ہوتے ہو کوئی دُوسرا ہوتا نہیں ہم کو راہِ زندگی میں اِس قدر رَہزن مِلے...
  9. طارق شاہ

    ابراؔر کرتپوُری:::::: وسوسے دِل میں نہ رکھ ، خوف ِرَسَن لے کے نہ چل ::::::Abrar Kiratpuri

    غزل وسوَسے دِل میں نہ رکھ ، خوف ِرَسَن لے کے نہ چل عزمِ منزِل ہے تو ، ہمراہ تھکن لے کے نہ چل راہِ منزل میں بہر حال تبسّم فرما ہر قدم دُکھ سہی، ماتھے پہ شکن لے کے نہ چل نُور ہی نُور سے وابستہ اگر رہنا ہے سر پہ سُورج کو اُٹھا ، صرف کِرن لے کے نہ چل پہلے فولاد بَنا جِسم کو اپنے، اے دوست ...
  10. کاشفی

    حق مجھے باطل آشنا نہ کرے - انعام اللہ خاں یقینؔ

    غزل (انعام اللہ خاں یقینؔ - 1727-1755، دہلی) میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا۔ حق مجھے باطل آشنا نہ کرے میں بتوں سے پھروں، خدا نہ کرے دوستی بد بلا ہے، اس میں خدا کسی دشمن کو مُبتلا نہ کرے ہے وہ مقتول کافرِ نعمت اپنے قاتل کو جو دعا نہ کرے رو...
  11. کاشفی

    حسرت موہانی ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی - حسرت موہانی

    غزل (حسرت موہانی) ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی جو چاہو سزا دے لو ، تم اور بھی کُھل کھیلو ! پر ہم سے قسم لے لو ، کی ہو جو شکایت بھی دشوار ہے رندوں پر انکارِ کرم یکسر اے ساقیء جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی دل بسکہ ہے دیوانہ اس حُسنِ گلابی کا رنگیں ہے اسی...
  12. کاشفی

    غالب رہا گر کوئی تا قیامت سلامت - مرزا غالب

    غزل (مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ) رہا گر کوئی تا قیامت سلامت پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت! جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب لکھے ہے خداوند نعمت سلامت علی الرغم دشمن شہیدِ وفا ہوں مبارک مبارک، سلامت سلامت نہیں گر سر و برگ ادراک معنی تماشائے نیرنگِ صورت سلامت دو عالم کی ہستی پہ خط فنا کھینچ دل و...
  13. طارق شاہ

    خواجہ میر اثر دہلوی ۔ لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے

    غزل خواجہ محمد مِیر اثؔر دہلوی لوگ کہتے ہیں یار آتا ہے دِل تجھے اعتبار آتا ہے؟ دوست ہوتا جو وہ، تو کیا ہوتا دُشمنی پر تو پیار آتا ہے تیرے کوچے میں بیقرار تِرا ہر گھڑی بار بار آتا ہے زیرِ دِیوار تُو سُنے نہ سُنے نام تیرا پُکار آتا ہے حال اپنے پہ ،مجھ کو آپ اثؔر! رحم بے اِختیار آتا ہے خواجہ...
  14. کاشفی

    ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو - امیتا پرسو رام میتا

    غزل (امیتا پرسو رام میتا) ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو بلا سے کتنے ہی طوفاں اُٹھے بحرِ محبت میں ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو کیا افشا محبت کو مری...
  15. طارق شاہ

    پیرزادہ قاسم :::::: کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں ::::: Pirzada Qasim

    ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں سُوئے مقتل ہی ہر رستہ ہمارا جا رہا ہے کیوں مُسَلسَل قتل ہونے میں بھی اِک وقفہ ضرُوری ہے سرِ مقتل ہَمِیں کو، پِھر پُکارا جا رہا ہے کیوں یہ منشُورِ سِتم! لیکن اِسے ہم مانتے کب ہیں صحیفے کی طرح ہم پر اُتارا جا رہا ہے کیوں یہاں اب...
  16. کاشفی

    سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا - اقبال اشہر

    غزل (اقبال اشہر) سلسلہ ختم ہوا جلنے جلانے والا اب کوئی خواب نہیں نیند اُڑانے والا یہ وہ صحرا ہے سمجھائے نہ اگر تو رستہ خاک ہوجائے یہاں خاک اُڑانے والا کیا کرے آنکھ جو پتھرانے کی خواہش نہ کرے خواب ہو جائے اگر خواب دکھانے والا یاد آتا ہے کہ میں خود سے یہیں بچھڑا تھا یہی رستہ ہے ترے شہر کو جانے...
  17. طارق شاہ

    روش صدیقی ::::: وہ برقِ ناز گُریزاں نہیں تو کُچھ بھی نہیں ::::: Ravish Siddiqi

    غزلِ وہ برقِ ناز گُریزاں نہیں تو کُچھ بھی نہیں مگر شریکِ رگِ جاں نہیں تو کُچھ بھی نہیں ہزار، دل ہے تِرا مشرقِ مہ و خورشید غُبارِ منزلِ جاناں نہیں تو کچھ بھی نہیں سُکونِ دِل تو کہاں ہے، مگر یہ خوابِ سُکوں نثارِ زلفِ پریشاں نہیں، تو کُچھ بھی نہیں گُزر چُکی تِری کشتی ہزار طُوفاں سے ہنوز حسرتِ...
  18. ل

    کیجری وال مستعفی ہو گئے

    ’اینٹی کرپشن بھارتی ہیرو‘ اروند کیجری وال بدعنوانی مخالف ایک قانون کی راہ میں رکاوٹوں کی بنیاد پر ریاست نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ کے منصب سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے فوری طور پر نئے انتخابات کرانے کی تجویز دی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروِند کیجری وال چاہتے تھے کہ دہلی اسمبلی میں اینٹی...
  19. ل

    میری پسندیدہ پارٹی۔ کیجریوال دہلی کے ساتویں وزیر اعلی بن گئے۔

    بھارتی دارالحکومت دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال نے دہلی کے ساتویں وزیرِ اعلیٰ کے طور پر سنیچر کو حلف اٹھا لیا ہے۔ کیجریوال پارٹی کے کوشامبی دفتر سے میٹرو کے ذریعہ رام لیلا میدان پہنچے۔ وہ وی آئي پی کلچر کے خلاف رہے ہیں ہیں اور ان کا یہ علامتی قدم اسی کا...
  20. کاشفی

    پاک بھارت تجارت کے فروغ کے لیئے بزنس کونسل کا دہلی میں اجلاس

    ماخذ: روزنامہ مشرق پشاور
Top