عندلؔیب شادانی::::: کوئی اَدا شناسِ محبّت ہَمَیں بتائے:::::Andaleeb -Shadani

طارق شاہ

محفلین
غزل
عندلؔیب شادانی

کوئی اَدا شناسِ محبّت ہَمَیں بتائے
جو ہم کو بُھول جائے ، وہ کیوں ہم کو یاد آئے

اِک دِلنشیں نِگاہ میں، اللہ یہ خلش
نشتر کی نوک جیسے کلیجے میں ٹُوٹ جائے

کہتے تھے تُم سے چُھوٹ کر، کیونکر جئیں گے ہم
جیتے ہیں تُم سے چُھوٹ کے، تقدِیر جو دِکھائے

کُچھ ہم سے بے خُودی میں ہُوئیں بے حِجابیاں
چشمک زَنی سِتاروں نے کی، پُھول مُسکرائے

مایُوسِیوں میں دِل کا وہ عالَم دَمِ وِداع
بُجھتے ہُوئے چراغ کی لَو جیسے تَھرتَھرائے

تُم تو ہم ہی کو کہتے تھے، یہ تُم کو کیا ہُوا ؟
دیکھو کنول کے پُھولوں سے شبنم چَھلک نہ جائے

اک ناتَمام خواب مُکمّل نہ ہو سَکا
آنے کو، زِندگی میں بہت اِنقلاب آئے

عندلؔیب شادانی
Born :01 Mar 1904, Sambhal, Indi

Died :29 Jul 1969, Dhaka, Bangladesh
 
Top