بیخود| دہلوی ::::::ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں ::::::Bekhud- Dehlvi

طارق شاہ

محفلین
غزل
بیخودؔ دہلوی

ہو کے مجبُور آہ کرتا ہُوں
تھام کر دِل گُناہ کرتا ہُوں

ابرِ رحمت اُمنڈتا آتا ہے
جب خیالِ گُناہ کرتا ہُوں

میرے کِس کام کی ہے یہ اکسِیر
خاکِ دل، وقفِ راہ کرتا ہُوں

دِل سے خوفِ جَزا نہیں مِٹتا
ڈرتے ڈرتے گُناہ کرتا ہُوں

دِل میں ہوتے ہو تم، تو اپنے پر
غیر کا اشتباہ کرتا ہُوں

تُو نہ دیکھے یہ دیکھنا میرا
تُجھ سے چُھپ کر گُناہ کرتا ہُوں

بندۂ عِشق ہے تِرا بیخودؔ
تُجھ کو یا رب گواہ کرتا ہُوں

بیخودؔ دہلوی
(استاذ الشعراء افتخار الملک سید وحید الدین احمد )
جانشین فصیح الملک داغؔ دہلوی
۱۸۶۳ء ---- ۱۹۵۵ء

 
Top